قصاص کے متفرق مسائل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
وہ چیزیں جو دیت کا سبب ہیں۔قسامه

سوال ۱۲۷۱۔ انسانی قتل، اسلام کی نظر میں، خصوصی پہلو رکھتا ہے یا عمومی پہلو کا حامل ہے؟ اور مقتول کے ولی کی جانب سے، خون معاف کرنے کی صورت میں کیا حاکم شرع، قاتل کو تعزیری سزا دے سکتا ہے؟

جواب: انسانی قتل، اسلام میں خصوصی پہلو کا حامل ہے اور مقتول کی جانب سے خون معاف کرتے ہی، قصاص کا حکم ختم ہوجاتا ہے، مگر یہ کہ متعدد بار ایسا کرنے سے، معاشرے پر کوئی خاص اثر پڑے اور معاشرے کا نظم وضبط اور امن وامان برباد ہوجائے، اس صورت میں یہ مسئلہ عام رخ اختیار کرلیتا ہے اور عنوان ثانوی کی حیثیت سے سامنے آتا ہے لہٰذا مذکورہ سوال ہی میں نہیں بلکہ اس کے جیسے واقعات میں جو گاؤں دیہاتوں یا شہروں میں پیش آتے ہیں، حاکم شرع کو معاشرے کے نظم وضبط کی تمہید کے طور پر (یعنی امن وامان قائم کرنے کی غرض سے) ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے مناسب تعزیری سزادینے کا حق ہوتا ہے ، نیز اس مسئلہ کو ان مسائل میں جاری بھی کیا جاسکتا ہے جو شریعت میں خصوصی پہلو کی حیثیت رکھتے ہیں لہٰذا جب بھی کوئی مسئلہ یا مشکل عام رخ اختیار کرے تو تعزیری سزاؤں کا استعمال کیا جاسکتا ہے، البتہ موضوع کی تشخیص خود حاکم شرع کے ذمہ ہے اور کبھی کبھی اُسے (یعنی حاکم شرع کو) اس قسم کے موضوعات میں باخبر اور اہل فن کے نظریوں کو جاننے کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔

سوال ۱۲۷۲۔ اگر کوئی شخص اس خیال سے کہ سامنے والا شخص حملہ آور ہے ، اس پر فائر کرے اور اس کو قتل کردے کیا اس کا قصاص ہوگا؟

جواب: اگر قاتل نے مدّمقابل شخص پر حملہ آور ہونے کا گمان کرکے گولی چلائی ہے، تو قصاص نہیں ہے لیکن دیت ضرور ادا کرے ۔

سوال۱۲۷۳ ۔ اگر کوئی آدمی کسی کا ہاتھ یا انگلی، عمداً کاٹ دے اور زخمی شخص فوراً خود کو اسپتال وغیرہ میں پہونچادے اور کٹے ہوئے حصّہ کو دوبارہ اس کی جگہ لگوالے اور ٹھیک بھی ہوجائے کیا تب بھی زخمی ہونے والے شخص کو، فریق مقابل کا قصاص کرنے کا حق ہوتا ہے؟

جواب: قصاص کا حق ہے لیکن دوسرے شخص کو بھی دوبارہ انگلی لگوانے اور علاج کروانے کا حق ہوگا ۔

سوال۱۲۷۴ ۔ جس آدمی کے بارے میں قصاص (سزائے موت) کا فیصلہ ہوا ہے، کیا اس کے لئے قصاص (مثلاً پھانسی) سے پہلے، غسل وکفن لازم ہے یا قصاص کے بعد بھی غسل وکفن میں کوئی حرج نہیں ہے؟

جواب: لازم ہے کہ پہلے ہو (یعنی قصاص کرنے سے پہلے غسل وکفن دیا جائے)

سوال ۔ ۱۲۷۵کیا زنازادہ کے بدلے، مسلمان شخص کو قصاص کیا جائے گا؟

جواب: قصاص کیا جائے گا ۔

سوال۱۲۷۶ ۔ کیا قصاص، انحلالی اور مرکب حق ہوتا ہے یا غیر انحلال اور بسیط ہوتا ہے؟

جواب: مقتول کے ولی سب مل کر ایک ساتھ قصاص کا اقدام کریں یا اس کام کے لئے کسی کو وکیل بنالیں اور اگر ان (اولیاء مقتول) میں سے کوئی تنہا اور دوسروں کی اجازت کے بغیر، قصاص کرے، تو اس نے حرام کام کیا ہے اور اس کو دوسروں کا حق (دیت) ادا کرنا چاہیے ۔

سوال ۱۲۷۷۔ اگر فرض کرلیا جائے کہ قصاص کا حکم، انحلالی حق ہوتا ہے، اگر مقتول کے تمام اولیاء عاقل وبالغ ہوں اور ان میں سے بعض قصاص کے خواہاں ہوں، بعض دیت لینا چاہتے ہوں اور بعض معاف کرنے کی خواہش رکھتے ہوں تب اس مسئلہ کا حکم کس طرح کا ہے؟

جواب: اگر بعض دیت لینا چاہتے ہوں،تب بھی باقی اولیاء کو قصاص کا حق ہے لیکن اس شرط پر کہ وہ دیت میں سے باقی لوگوں کے حصہ کی رقم ادا کریں اور اگر بعض لوگ معاف کردیں تب بھی باقی اولیاء مقتول کو قصاص کا حق ہے لیکن دیت میں سے معاف کرنے والوں کے حصہ کی رقم، قاتل اور اس کے وارثوں کو دیدیں ۔

سوال ۱۲۷۸۔ بالفرض کہ قصاص انحلالی حق (یعنی سب وارثوں کو جدا جدا حق) ہے اگر مقتول کے بعض اولیاء (اور وارث) بالغ اور عاقل ہوں اور بعض نابالغ اور دیوانہ ہوں، قصاص کا مطالبہ یا معاف کرنے کی صورت میں ، بعض نابالغ اور دیوانے وارثوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کہ جنھیں قصاص یا معاف کرنے کا حق نہیں ہے، یہ مسئلہ کس طرح حل کیا جائے گا؟

جواب: اگر بالغ اولیاء قصاص کرنا چاہتے ہیں تو (دیت میں سے) نابالغوں کا حصہ ان کے سرپرست کو دیدیں ۔

سوال ۱۲۷۹۔ اگر مقتول کے اولیاء اور وارث سب کے سب نابالغ اور دیوانہ ہوں، کیا ان کے ولی اور سرپرستوں کو ان کی جانب سے قصاص کا مطالبہ یا معاف کرنے کا حق ہے؟

جواب: قصاص یا معاف کرنا مشکل ہے مگر ایسی حالت میں کہ جب ایسا کرنا، نابالغ وارثوں کے حق میں یقینی طور پر ضروری ہوگیا ہو۔

سوال ۱۲۸۰۔ اگر مقتول کے بعض اولیاء نابالغ ہوں اور بعض بالغ ہوں اور نابالغوں کے ولی کی تشخیص یہ ہو کہ نابالغ وارثوں کے حق میں، قاتل کا قصاص بہتر ہے تو کیا وہ نابالغوں کے حصہ کی دیت دیئے بغیر قصاص کرسکتا ہے؟

جواب: گذشتہ جواب سے اس مسئلہ کا جواب بھی معلوم ہوگیاہے ۔

سوال۱۲۸۱۔ اگر فرض کریں کہ مقتول نابالغ وارث کے سرپرست کو قصاص کا حق نہیں ہے اور نابالغ وارث کے بالغ ہونے میں ابھی کافی عرصہ باقی ہو کیا اس صورت میں قاتل کو قید کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ وارث بالغ ہوجائے اور خود فیصلہ کرے اور اصل میں قصاص کا مطالبہ کرنے میں بالغ ہونے تک کے وقت کی کوئی دخالت ہے یا نہیں؟

جواب: اگر اس کے بالغ ہونے میں زیادہ وقت ہو تو کافی حد تک ضمانت لے کر قاتل کو قید سے رہا کردیا جائے گا ۔

سوال۱۲۸۲ ۔ چنانچہ کسی شخص کو قصاص کے طور پر سزائے موت ہوجائے اور وہ شخص قصاص کے عنوان سے پھانسی کے تختہ پر چڑھا دیا جائے اور قانونی ڈاکٹر گواہی دیدے کہ مرگیا ہے لیکن برف خانہ میں جاکر ہوش میں آجائے اور زندہ ہوجائے:
الف)کیا قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے یا ساقط ہوجائے گا؟
ب) اگر قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہو تو کیا اسے (مجرم کو) پھانسی دینے کی دیت، دی جائے گی؟
ج) دیت ادا کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟
د) دیت ادا کرنے کی مدّت کیاہے؟

جواب: الف) قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے اور مقتول کے وارث، اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں ۔
ب و ج) اگر زخم یا کسی عضو میں نقص یا گوئی دوسرا نقص پیدا ہوجائے تب احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی دیت بیت المال سے ادا کی جائے ۔
البتہ یہ اس صورت میں ہے کہ جب قاضی اور اس کے ملازموں کے ذریعہ، پھانسی کے حکم پر عمل در آمد کیا جائے اور حکم کو جاری کرنے میں عمداً کوتاہی نہ کی گئی ہو۔
د) تمام دیتوں کی طرح ہے ۔

سوال ۱۲۸۳۔ شوہر یا زوجہ میں سے کوئی ایک قتل ہوگیا ہے، اور ایک دوسرے کے علاوہ دوسرا کوئی ان کا وارث نہیں ہے، آپ فرمائیں کہ:
الف) کیا وہ دونوں قاتل کے قصاص کے سلسلہ میں ایک دوسرے کے ولی ہیں؟
ب)کیا انہیں قاتل سے دیت وصول کرنے کا حق حاصل ہے؟
ج) کیا ایک دوسرے کے قتل کے متعلق ان کی رضایت، قاتل کا قصاص کرنے سے مانع ہوجائے گی؟

جواب: شوہر اور زوجہ کو یک دوسرے کے قاتل کا قصاص کرنے کا حق نہیں ہے لیکن دیت میں ان دونوں کا حصہ محفوظ ہے ۔

سوال ۱۲۸۴۔ اگر شوہر یا زوجہ میں سے کسی ایک کے قتل کے وقت، اس کے وارث ، ان میں سے کوئی ایک ہو اور اس کے علاوہ مقتول یا مقتولہ کے بچے اور ماں باپ ہوں ، کیا اس صورت میں ، ان دونوں (شوہر بیوی) میں سے کوئی ایک (جو زندہ ہے) مقتول کا قصاص کرنے والے اولیاء میں شامل ہوگا، نیز اگر وہ ایک دوسرے کے قتل کا قصاص کرنے کا حق رکھنے والے اولیاء میں شامل نہ ہوں تو کیا ان کی رضایت بھی ضروری ہے یا نہیں؟

جواب: شوہر اور زوجہ، قصاص کا حق رکھنے والے اولیاء (اور وارثوں) میں شامل نہیں ہیں لیکن دیت میں ان کا حصہ محفوظ ہے ۔

سوال ۱۲۸۵۔ ایک شخص، کلاشنکوف کے ذریعہ چلائی گئی دوگولیوں کے ذریعہ، قتل ہوگیا ہے ۔ قتل کا الزام چار لوگوں پر ہے، جس میں تین، جو اس وقت فرار ہیں، کے ہاتھوں میں کلاشنکوف تھی اور چوتھے آدمی کے ہاتھ میں جو گرفتارہوگیا ہے، برنو اسلحہ تھا، اس صفت کا لحاظ رکھتے ہوئے کیا مقتول کے اولیاء و وارث، گرفتارہونے والے اس چوتھے آدمی کا قصاص کرسکتے ہیں اور کلی طور پر واقعہ کس حکم کے تابع ہے؟

جواب: جب تک شرعی قوانین کے مطابق، اس کا قاتل ہونا ثابت نہ ہوجائے اس وقت تک قصاص کرنے کا حق نہیں ہے ۔

سوال ۱۲۸۶۔ کیا قاتل کا قصاص کرنے کے لئے، ولی فقیہ یا اس کے نمائندے کی اجازت ضروری ہوتی ہے؟ او راگر اجازت نہ دی جائے تو اس صورت میں قاتل کا کیا وظیفہ ہے کیا اجازت ملنے تک خواہ دسیوں سال گذر جائیں قید میں رہے یا یہ کہ فوراً رہا ہوجائے گا، دوسری (رہائی کی) صورت میں کس قسم کی ضمانت لینا چاہیے؟

جواب: ولی فقیہ کی اجازت لازم نہیں ہے، قاضی کا حکم کافی ہے اور اگر قاضی تک دسترسی نہ ہو تو حاکم شرع کے بجائے ، عادل مومنین اجازت دے سکتے ہیں اور اگر حاکم شرع نے اجازت دیدی لیکن مقتول کے وارث اور اولیاء راضی نہ ہوئے تب ان سے اتمام حجّت کیا جائے گا کہ یا تو قصاص کریں یا بھر قاتل کے راضی ہونے کی صورت میں، دیت وصول کرلیں، اور اگر دونوں باتوں میں سے کسی پر بھی راضی نہ ہوئے تب کافی حد تک ضمانت لیکر اس وقت تک کے لئے قاتل کو رہا کیا جاسکتا ہے جب تک کہ اس کی صورت حال واضح ہو۔

سوال ۱۲۸۷۔ لڑائی جھگڑے کے دوران ایک آدمی نے دوسرے شخص کو زخمی کردیا، زخم ایسا تھا جو عام طور پر مرنے کا باعث نہیں ہوتا اور ڈاکٹرسے علاج کراکر صحیح ہوجاتا ہے، (مثال کے طور پر اس کی انگلی کا ایک حصّہ کاٹ دیا) لیکن زخمی شخص علاج کرانے کے لئے عمداً ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتا ۔(اب یاتو غربت اور علاج کیلئے پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے یا بے توجہی اور لاپرواہی کی بناپر یا پھر لجاجت کی وجہ سے علاج نہیں کراتا) بہر حال زخم بڑھ جاتا ہے، سیپٹک ہوجاتا ہے جو بدن کے دوسرے حصوں تک سرایت کرجاتا ہے اور آخر کار اس کے مرنے کا باعث ہوجاتا ہے، مسئلہ کے فرض میں کیا مارنے والا، قتل عمد کا مرتکب ہوا ہے اور اس کا قصاص ہونا چاہیے یا یہ کہ چونکہ قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا، قتل شبہ عمد ہے، یا اصل میں قتل اس سے منسوب ہی نہیں ہے یعنی وہ قاتل ہے ہی نہیں بلکہ فقط زخم لگانے کی وجہ سے اس کے اوپر قصاص یا دیت دینے کا حکم جاری ہوگا؟

جواب: مسئلہ کے فرض میں، مارنے والا شخص عمد کی صورت میں قصاص اور غیر عمد کی صورت میں، اس عضو کی دیت سے زیادہ کس دوسری چیز کا ضامن نہیں ہے ۔

سوال ۱۲۸۸۔ اگر قاتل دعویدار ہوکہ وہ حکم سے جاہل تھا، اسے معلوم نہیں تھا کہ قتل عمد کی سزا قصاص ہے، عدالت کی نظر میں بھی اس کا یہ دعویٰ صحیح اور اس کی سچائی کا امکان ہو، کیا قصاص کے حکم میں اس کا کوئی اثر ہوگا؟

جواب: قصاص کرنے میں، قصاص کے حکم سے جاہل ہونے کا کوئی اثر نہیں ہے ۔

سوال ۱۲۸۹۔ کیا لا وارث مقتول کے قاتل (قتل عمد کی صورت میں) کو سزائے موت دی جائے گی؟

جواب: اس صورت میں، مقتول کا ولی، امام اور حاکم شرع ہے ۔

وہ چیزیں جو دیت کا سبب ہیں۔قسامه
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma