اڑتیسویں فصل وصیّت کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
گروه اول کی میراث گواہی کے احکام

سوال ١٠٨٩۔ کیا وصیت نامہ کا لکھنا واجب ہے؟

جواب: وصیت کا لکھنا مستحب ہے، مگر یہ کہ حق الناس یا حق اﷲ میں سے کوئی چیز اُس کے ذمہ ہو اور وصیت میں لکھے بغیر، اس کے برباد ہونے کا خوف ہو۔

سوال ١٠٩٠۔ کسی شخص نے اپنے کچھ مال کی، کسی کے لئے وصیت کردی تھی، لیکن میت کے دادا نے، شرعی جواز کے بغیر اس مال کو فروخت کردیا ہے، نیز اس واقعہ کو کافی عرصہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اس مال کی قیمت میں، کمی آگئی ہے، اس مسئلہ کا شرعی حکم بیان فرمائیں؟

جواب: چنانچہ وصیت، معیّن مال کے بارے میں تھی اور وہ مال ایک سوم (ایک تہائی) سے زیادہ بھی نہیں تھا، تب تو وہ سب مال، اس شخص کا ہے جس کے لئے وصیت کی گئی ہے اور فروخت کردیا گیا ہے تو اس کی مکمل قیمت وصول کرسکتا ہے، اور اگر اس کے مرنے کے بعد اس کے دادا نے اس کو کسی شرعی جواز کے بغیر فروخت کردیا ہے اور اب اس کی قیمت کم ہوگئی ہے تو اس صورت میں، جس قدر قیمت کم ہوئی ہے اس مقدار کو دادا ادا کرے گا ۔

سوال ١٠٩١۔ کیا حضرتعالی اجازت دیں گے کہ ہم اپنے والد مرحوم کی میراث میں سے،

تیسرے حصّہ کو اپنے ایک عزیز (جو مقروض ہے اور اگر قرض ادا نہ کیا جائے تو اس کو مشکلات کا سامنا ہوگا) کو دیدیں؟

جواب: اگر انھوں نے ایک تہائی مال کی وصیت کی ہو اور وصیت کا کوئی مصرف معیّن نہ کیا ہو مذکورہ مصرف کے خلاف ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

سوال ١٠٩٢۔ ایک شخص نے وصیت کی ہے: میرا ایک تہائی مال ایسی جگہ پر خرچ کیا جائے جو قرآن اور سنت کی نظر میں سب سے بہتر ہو اور اس سے کوئی چیز بہتر نہ ہو، اس سلسلہ میں آپ اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں؟

جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی''

سوال ١٠٩٣۔ اگر کسی میت نے وصیت نہ کی ہو تو کیا اصل مال میں اسکا کوئی حق ہوتا ہے؟

جواب: میت کے ضروری خرج جیسے کفن و دفن کے علاوہ اور کوئی حق نہیں ہے ۔

سوال ١٠٩٤۔ اگر کسی مرنے والے نے، وصی تو معین کردیا ہو لیکن اپنے ایک تہائی مال کی وصیت نہ کی ہو کیا اس کا ایک تہائی مال، کار خیر میں، خرچ کرسکتے ہیں؟

جواب: وصی کو معین کرنے کا مطلب، ایک تہائی معین کرنا نہیں ہوتا، مگر یہ کہ بعض علاقوں میںوصی کو معین کرنے سے، ایک تہائی مال کی وصیت کرنا مقصود ہو، اس صورت میں اسی وصیت پر عمل کرنا چاہئے ۔

سوال ١٠٩٥۔ ایک شخص نے ایک نیا تعمیر شدہ، مکان اپنی زوجہ کو ہبہ کردیا ہے اور اپنے ایک تہائی مال کے لئے وصیت کی ہے کہ ان کے کفن، دفن اور نیک کاموں میں خرج کیا جائے، ان کے انتقال کے پہلے سال اس وصیت پر عمل کیا گیا، لیکن اب ان مرحوم کے ماں کی جانب سے ایک بھائی اور بہن یعنی سوتیلے بھائی بہن، تجویز پیش کررہے ہیں کہ اس کام کو جاری نہ رکھا جائے، کیا یہ تجویز صحیح ہے؟

جواب: اگر ایک تہائی مال میں سے کچھ مال باقی ہے تو اُسے کار خیر میں خرچ کرنا لازم ہے ۔

سوال ١٠٩٦۔ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں یہ وصیت کرے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے جسمانی اعضائ،ضرورتمند بیماروں کو دیدئے جائیں، کیا اس کے وارث اس کام سے روک تھام کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب: وارثوں کے منع کرنے کا اس مسئلہ میں کوئی اثر نہیں ہے اور اگر وہ جسمانی اعضاء بیماروں کی جان بچانے کے لئے ضروری ہوں، تو اس کے جسم کے مذکورہ اعضائے بدن کو حاصل کرنا جائز ہے اسی طرح اگر کسی کے مہم عضو جیسے آنکھ کو بچانے کے لئے ضروری ہو۔

سوال ١٠٩٧۔ ایک شخص نے وصیت کی ہے کہ جن کی وہ مدتوں سے تلاوت کیا کرتے تھے ان قرآنی نسخوں کو ان کے ساتھ قبر میں دفن کردئے جائیں کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب: اگر متعدد قرآن ہوں تو ایسا کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے ۔

سوال ١٠٩٨۔ ایک مرحوم نے وصیت کی ہے کہ اس کے انتقال کے بعد، تین قرآن پڑھوائے جائیں، ایک حج کیا جائے اور کچھ رقم، مسجد میں دی جائے، کیا ان کے وارث، قرآن پڑھوانے کو دوسرے کاموں (حج کرانا وغیرہ) پر مقدم کرسکتے ہیں؟

جواب: اگر حج، واجب نہ ہو اور سب کاموں کے لئے ایک تہائی مال کافی نہ ہو تب (وصیت میں بیان شدہ)ترتیب کے مطابق عمل کرنا چاہیے ۔

سوال ١٠٩٩۔ اگر کسی مرحوم نے اپنے وصی کے اوپر قرآن ختم کرنے کولازمی قرار دیا ہو اور وہ وصی کسی اور شخص کو اجرت پر قرآن ختم کرنے کے لئے معیّن کرے اور وہ شخص قرآن ختم بھی کردے لیکن قرآن پڑھوانے کے بعد وصی اس کی اجرت دینے سے انکار کردے، کیا اس صورت میں وصیت پر عمل ہوگیا ہے؛ نیز اجرت ادا نہ کرنے کی صورت میں بھی کیا میت کو ثواب ملے گا؟

جواب: وصیت پر عمل ہوگیا ہے اور میت کو ثواب ملے گا، لیکن وصی اس اجرت کا مقروض رہے گا ۔

سوال ١١٠٠۔ صلح نامہ یا وصیت نامہ لکھتے وقت کیا تمام وارثوں کا موجود ہونا لازم ہے؟

جواب: وارثوں کا حاضر ہونا، لازم نہیں ہے، مگر یہ کہ ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت ہو تب (ایک تہائی سے زیادہ ترکہ کی) وصیت کرنے کے لئے وارثوں کا راضی ہونا شرط ہے ۔

سوال ١١٠١۔ اگر وصیت یا مصالحت کے وقت، بعض بچے موجود نہ ہوں کیا وہ بچے جو موجود نہیں تھے، وصیت یا مصالحت کا انکار کرسکتے ہیں یا ان کو حق پہنچتا ہے کہ وہ لوگ اس وصیت یا صلح نامہ کو قبول نہ کریں؟

جواب: اگر وصیت یا صلح کے اوپر کافی مقدار میں، ثبوت موجود ہو، تو کسی کو بھی مخالفت کرنے کا حق نہیں ہے مگر یہ کہ وصیت ایک تہائی سے زیادہ کی ہو تب یعنی ایک سوم سے زیادہ مال میں وارثوں کی اجازت کے بغیر وصیت نافذ نہیں ہوگی ۔

 

گروه اول کی میراث گواہی کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma