بتیسویں فصل (نذر کے احکام)

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
تینتیسویں فصل وقف کے احکام اکتیسویں فصل (کھانے پینے کی چیزوں کے احکام)

سوال١٠٠٦:بعض لوگ مشکوک مقامات کے لئے نذر کرتے ہیں(جیسے وہ قدم گاہیں جو امیر المومنین(علیہ السلام) سے منسوب ہیں)اس کے بعد اس کو اسی مقام پر خیرات میں خرچ کر تے ہیں کیا یہ کام جائز ہے؟

جواب:مذکورہ مصرفوں میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن لوگوں کو توجہ رکھنا چاہیئے کہ ان نذروں کو ، امیر المومنین(علیہ السلام) کی خدمت اقدس میں ، اظہار عقیدت کے عنوان سے دیں ،ا ور یہ کہ وہ مقام ان سے منصوب ہے ، نہ یہ کہ وہ مقام یقینی طور پر حضرت کی قدم گاہ ہے اور اگر اس طرح کے کام سبب بنیں کہ مشکوک جگہ لوگوں کی نظر میں معتبر ہو جائے تو مشکل ہے ۔

سوال١٠٠٧:ایک شخص نے نذر کی ہے ، اس کو نذر کی مقدار معلوم ہے لیکن جس مقام کے لئے نذر کی ہے اس میں ان تین مقامات کے درمیان اسے شک ہے کہ امام رضا (علیہ السلام) کے روضہ مقدس پر جاکر اسے پورا کرے ، یا حضرت معصومہ کے روضہ پر یا حضرت شاہ عبد العظیم کے روضہ پر اس نذر کو پورا کرے اور وہاں پر خرچ کرے ، اس شخص کا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: اگر نذر کی رقم مختصر ہے تو احتیاط یہ ہے کہ تینوں مقامات پر نذر ادا کرے اور اگر قابل ملاحظہ مقدار ہے تو قرعہ ڈال کر اس کے مطابق عمل کر سکتاہے ۔

سوال ١٠٠٨:ایک ماں باپ، نذر مانتے ہیں کہ اگر خداوندعالم ،ان کو بیٹا عطاکرے تو روز عاشورہ اس کے سر پر قمع لگا ئیں گے،یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس قسم کے اعمال شیعہ مذہب اور سید الشہدائ(علیہ السلام) کی عزاداری کے لئے باعث وہن (توہین)اور دشمنان اسلام کے لئے سوء استفادہ کا باعث ہے کیا اس نذر پر عمل کرنا واجب ہے ؟

جواب:یہ نذر صحیح نہیں ہے ،چونکہ نذر میں ، عمل کا بہتر(مستحب)ہونا شرط ہے اور یہ کام ، اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ میں خامس آل عبا (علیہ السلام) کی عزاداری کے تمام ہی مسائل کے بار ے میں سوالات ایجاد کرنے کا بہانہ آجاتاہے ،عزاء سید الشہداء (علیہ السلام) جو قربتہً الی اللہ کاموں میں سب سے افضل ہے ، لہٰذا یہ نذر اشکال نے خالی نہیں ہے ،اور اگر فرض بھی کرلیں کہ یہ عمل بہتر ہے تو دوسرے کے بار ے میں نذر کرنا صحیح نہیں ہے ۔

سوال١٠٠٩:ہر سال محرم کے نویں اور دسویں تاریخ کو ''ہل محلہ'' کچھ بھیڑ بکریوں کو نذر کے عنوان سے ماتمی دستہ اور حضرت عباس (علیہ السلام) کے علم کے سامنے ،ذبح کرتے ہیں اور ان کی قیمت کو امام باڑے کی کمیٹی کے زیر نظر ، امام باڑے کی مرمت اور دیگر تعمیرات پر خرچ کیا جاتاہے ،سوال یہ ہے کہ کیا ان قربانی کی بھیڑوں کی قیمت کو حضرت ابوالفضل (علیہ السلام) جامی مسجد پر خرچ کیا جا سکتا ہے کہ جو سڑک کے کنارے عبادت اور مسافروں کے آرام کے لئے بنائی جا رہی ہے ، جبکہ وہ امام باڑہ بھی بہت زیادہ مرمت کا محتاج ہے َ

جواب: احتیاط یہ ہے کہ قربانی کی ان بھیڑ بکریوں کو عزاداروں کو کھانا کھلانے میں استعمال کیا جائے ، مگر یہ کہ قرائن و شواہد سے معلوم ہوجائے کہ نذر کرنے والوں کا کوئی دوسرا مقصد تھا۔

سوال١٠١٠:ایک شخص نے نذر مانی ہے کہ ہر سال دس روز ے (رمضان کے علاوہ)رکھے گالیکن اب اس وقت ، بوڑھا اور ضعیف ہونے کی وجہ سے اس پر قادر نہیں ہے ،اس شخص کا وظیفہ کیا ہے ؟

جواب:اس کی نذر اس کی عمر کے لحاظ سے صحیح نہیں ہے ۔

سوال١٠١١:زنجان شہر میں زینبیہ نام سے ایک مسجد ہے ،امام حسین (علیہ السلام) کی عزاداری کے زمانے میں ، عزادار وں اور ماتمی دستوں کے سامنے ،اس مسجد کی جانب سے بہت زیادہ گائے اور بھیڑ بکریوں کی قربانی ہوتی ہے ،قربانی کے اس گوشت میں سے کچھ حصہ عزاداروں کو کھانا کھلایا جاتا ہے اور کچھ حصہ لوگوں کے درمیان تقسیم کیا جاتاہے اور باقی بچے ہوئے گوشت کو ، مسجد کو توسعہ دینے اور اسپتال بنوانے یا اسی طرح کے دوسرے کاموں کے لئے ، ٹرسٹ کے زیر نظر فروخت کر دیا جاتاہے کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب:اگر لوگ اس بات کو پہلے سے جانتے ہوں ،اور مرضی سے ان کاموں کے لئے قربانی کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر لوگ کوپہلے سے خبر نہیں ہے تو اس صورت میں ان کا گوشت عزاداروں کے مصرف میں لایا جائے ۔

سوال١٠١٢: جس بھیڑ کو امام زادہ کے مزار کے لئے نذر کیا گیا ہے اس کو کیسے مصرف کریں ؟ کیا نذر کرنے والا شخص بھی بذات خود استعمال کر سکتاہے؟

جواب: اس بھیڑ کو جسے امام زادے کے لئے نذر کیا ہے، اس کے گوشت کو اس مقام پر آنے والے زائرین اور فقیروں کے لئے استعمال کرنا چاہیئے ،اور اگر خود بھی زائر ہو تو وہ بھی اس میں سے حصہ حاصل کر سکتاہے۔

سوال:١٠١٣:ایک شخص نے کئی سال پہلے یہ نذر مانی تھی کہ اگر اس کی حاجت پوری ہو جائے تو اپنے عمومی حمام کی آمدنی کی ایک مقدار کو امیر المومنین (علیہ السلام) کے لئے وقف کرے گا یا کہ اس سے،٢٠١٩اور ٢١ رمضان میں افطار کرائے گا ،اس شخص نے کئی سال تک ان تاریخوں میں افطار کرایا ہے ، جبکہ یہ افطاری ،واقعی مستحق اشخاص تک پہونچ نہیں پائی تھی ، یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ مذکورہ شخص کو یہ نہیں معلوم ہے کہ اس نے اپنی اس نذر پر صیغہ پڑھا تھا یا ویسے ہی زبانی کہہ دیاتھا اس تمہید کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ اس رقم کو عام لوگوں کے لئے نفع بخش کاموں میں خرچ کر دیا جائے ، مثال کے طور پر نادار اور غریب لڑکا اور لڑکیوں کی شادی کرانے میں خرچ کر دیا جائے یا یہ کہ اسی مقدار ، میں خشک طعام ، فقیروں کے درمیان ، تقسیم کرا دیا جائے ، یا یہ کہ اس رقم کو کمیتہ امداد(امام خمینی کے نام پر بنائی گئی کمیٹی جو لوگوں کی امداد کرتی ہے )کہ حوالہ کر دیا جائے ۔رقم کی مقدار تقریباً ایک لاکھ تومان ہوتی ہے ، برائے مہربانی راہنمائی فرمایئں۔

جواب: چنانچہ نذر کے صیغہ کو ، فارسی زبان ہی میں پڑھا ہو ،اس کو بدلنا جائز نہیں ہے اور اگر صیغہ نہیں پڑھا ہے تب اس کوبد لنے میں کوئی مخالفت نہیں ہے ۔

سوال١٠١٤:کیا حضرت فاطمہ (علیہا السلام) حضرت ابوالفضل العباس(علیہ السلام) حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) اور دیگر ائمہ(علیہم السلام) کی نذر ماننا جائز ہے ؟

جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔

سوال١٠١٥: کیا تحریر کے ذریعہ نذر منعقد ہو جاتی ہے ؟

جواب: اشکال سے خالی نہیں ہے ۔

سوال١٠١٦:اگر کوئی نذر مان لے کہ اگر اس کی مشکل دور ہوجائے تو ہر روز قرآن مجید کے تین پاروں کی تلاوت کرے گا لیکن اب اپنے کام کی وجہ سے اس نذر پر عمل کرنا اس کی طاقت سے باہر ہے ،اس صورت میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب: جس قدر طاقت ہے اس قدر تلاوت کرے۔

سوال١٠١٧:ایک شخص نے نذر مانی تھی کہ ہر روز اپنے والد مرحوم کی قبر پر جاکر ایک پارہ پڑھے گا ، لیکن اب شدید سردی ، یا شدید گرمی کی وجہ سے
،اس کام پر قادر نہیں ہے ، کیا اس کام کو گھر میں انجام دے سکتاہے یا پھر یہ کہ گرمیوں کے موسم میں ، رات کے وقت قبر پر جاکر ، ایک پارہ کی تلاوت کرے ؟

جواب: جس قدر کر سکتاہے اور قدرت رکھتاہے ،اسی قدر اپنی نذر پر عمل کرے۔

سوال١٠١٨:جس شخص نے یہ نظر مانی ہو کہ ،خانہ کعبہ کی زیارت سے مشرف ہونے کی صورت میں ، خانہ کعبہ کے طلائی ناودان (پرنالہ)کے نیچے ، پورا قرآن ختم کرے گا ،لیکن بیت اللہ کی زیارت سے مشرف ہونے کے بعد ، وہاں پر تعمیر ہونے کی وجہ سے ،اس مقام پر تلاوت کرنا اس کے لئے ممکن نہ ہو تو اس شخص کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ مسجد الحرام (خانہ کعبہ) میں دوسری جگہ جو اس مقام سے قریب ہو ، اپنی نذر بجا لائے۔

 

تینتیسویں فصل وقف کے احکام اکتیسویں فصل (کھانے پینے کی چیزوں کے احکام)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma