سوگ کے مراسم

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
آٹھویں فصل تیمم کے احکام شہید کے احکام

سوال نمبر ۱۷۶: افغانی مہاجرین میں مرسوم ہے کہ جب کوئی مرجاتا ہے تو تدفین کے بعد کثیر تعداد میں دوست واجبات ، مرنے والے کے گھر یا جس مسجد میں رشتہ دار جگہ کا انتظام کئے رہتے ہیں ، وہاں آتے ہیں ۔ اور دن یا رات کا کھانا کھاکر جاتے ہیں یہاں تک کہ مرنے والے کے گھر چالیس دن تک لوگوں کی آمد ورفت رہتی ہے ۔ رشتہ دار مرنے والے کا سوگ منانے کے بجائے لوگوں کی خاطر داری اور مہمانداری میں لگ جاتے ہیں ۔ جس رشتہ دار کے پاس پیسہ نہیں رہتا ہے تو وہ دوسرے سے قرض لے کرلوگوں کی مہمانداری کرتا ہے ۔ جس میں اچھا خاصا خرچ (جو ایران کی کرنسی کے مطابق بارہ لاکھ تومان ہے )ہوتا ہے ، اسی طرح اگر کوئی رشتہ دار افغانستان میں مرگیا تو اس کی تدفین کے بعد ایران میں مقیم رہنے والے رشتہ دار فوراً فاتحہ کی مجلس کرتے ہیں اس میں بھی کھانا کھلاتے ہیں جس کا سلسلہ ایک ہفتہ یا اس سے کہیں زیادہ دن تک رہتا ہے ۔ برائے کرم یہ بتائیے کہ اس طرح کے مراسم ، اور اس میں جو پیسہ خرچ کیا جاراہا ہے اس کا حکم کیا ہے ؟

جواب : جو کچھ صاحب غم پر خرچ کا بوجھ پڑا ہے اس کو، اس طرح سے خرچ کرنا شرعاً حرام ہے ۔ افغانی بھائیوں اور بہنوں کواس طرح کی نا مشروع رسم کو جلد چھوڑدینا چاہئیے تاکہ خدا راضی ہو ۔ البتہ مرنے والے کے لیے کار خیر توانائی بھر اور معقول حد تک کرنے می کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

سوال نمبر ۱۷۷: جب کوئی مرجاتا ہے تو اس کے رشتہ دار تشیع جنازہ میں شریک ہونے والوں سے کہتے ہیں ” اگر کسی کا حق مرنے والے کے اوپر ہے تو اس کو معاف اور بخش دے “ اس کے جواب میں تشیع میں شامل ہونے والے یہ کہہ دیتے ہیں ” ہم نے ہزار ہزار مرتبہ معاف کردیا “ اتنا کہنے سے کیا مرنے والے کی گردن سے حق الناس ساقط ہوجائے گا ؟

جواب : جب صاحب حق دل سے معاف کردے تو مرنے والا اس کے حق سے بری ہو جائے گا۔ لیکن اگر رشتہ دار کو یہ معلوم ہوجائے کہ حقدار نے مرنے والے کا حق شرمندگی یا کسی مجبوری میں معاف کیا ہے تو اس کی رضایت ضرور حاصل کرے ۔

سوال نمبر ۱۷۸: میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے برائے کرم یہ بتائیے کہ مراسم غم کے علاوہ ہم کون سا عمل انجام دیں ، جس سے ان کی روح زیادہ خوش ہو ؟

جواب : سب سے پہلے یہ معلوم کریں کہیں کسی کے مقروض تو نہیں ہیں اگر ایسا ہے تو پہلے قرض کو اداء کریں ۔ اور اگر واجبات چھوٹے گئے ہوں تو ان کی قضا بجالائیں اوران کی طرف سے اپنی توانائی بھر حاجت مندوں کی مدد کردیں ۔

سوال نمبر ۱۷۹: آج کل بعض علاقوں میں رسم یہ چل رہی ہے کہ مرنے والے کے رشتہ دار، مراسم غم اور فاتحہ خوانی کرنے کے بجائے اس کا پورا پیسہ ،کارخیر میں دے رہے ہیں ۔ اگر یہ رسم ایسی ہی چلتی رہی تو بہت جلد مرنے والے کے علاوہ لوگ ایصال ثواب کی مجلس کے فیوضات ، معارف دین کے تذکرے “ یاد آخرت اور اس کے خوف ، داغدار رشتہ داروں سے ہمدردی ، مرنے والے کے لیے فاتحہ اور اس کے حق میں دعا اور طلب مغفرت کرنے یا اسی کے مانند دوسرے نیک امور سے محروم ہوجائیں گے ۔ اس سلسلے میں کون سا عمل زیادہ بہتر ہے ؟

جواب :بہتر ہے کہ ایک مجلس معمولی کر لیں۔اور بقیہ پیسہ کو نیک امور میں خرچ کردیں ۔

سوال نمبر ۱۸۰: میں صوبہٴ خوزستان ( جوایران کا ایک صوبہ ہے ) کے ایک شہر میں سفر پر گیا ہوا تھا ۔ یہاں ایک غیر شادی شدہ جوان کے فاتحہ کی مجلس میں شریک ہوا ۔ جب اس کی قبر پر فاتحہ پڑھنے گیا تو کیا دیکھا کہ موسیقی محلی(خاص)وہاںکی بج رہی ہے اور کچھ مرد اور عورتیں ناچنے کی طرح حرکتیں انجام دے رہے ہیں ، جس کو دیکھ کر میں فوراً وہاں سے چلا آیا ۔ اس رسم کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے ؟

جواب : اس قسم کے امورجائز نہیں ہیں اور مومن انسان کی شان کے خلاف ہیں بلکہ مرنے والے کی روح کے لیے بھی اذیت کا باعث بنتے ہیں ۔

آٹھویں فصل تیمم کے احکام شہید کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma