طلاق خلع و مبارات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
طلاق کے متفرقہ مسائلرجوع کے احکام

سوال۹۲۳:۔میں نے اپنے شوہر سے یہ بات طے کی ہے کہ کچھ رقم، قسطوں کی صورت میں ادا کروںتاکہ وہ مجھے طلاق خلع دیدے، جس وقت مذکورہ طلاق (خلع) انجام پاگئی تو عدالت کے ذریعہ میں نے اپنی دوسالہ بیٹی کو واپس لینے کیلئے اقدامات کئے، حالانکہ مذکورہ قسطیں ادا کر رہی ہوں، لیکن چونکہ میرے بیٹی کو لے لینے کی وجہ سے ، شوہر رنجیدہ ہوگیا ہے، کہتا ہے: چونکہ تم نے ابھی تک مکمل رقم ادا نہیں کی ہے لہذا طلاق نہیں ہوئی ہے، اور طلاق باطل ہوگئی ہے کیا یہ بات صحیح ہے ؟

جواب:۔طلاق خلع واقع ہوگئی ہے، اور شوہر رجوع نہیں کرسکتا مگر یہ کہ زوجہ بذل(اداکی گئی رقم) میں رجوع کرے .

سوال۹۲۴:۔میں نے سونے (بہار آزادی) کے سو سکّہ بخش کر اپنے شوہر سے طلاق خلع لے لی ہے، عدّت کے زمانے میں دفتر کے کلرک کو خط لکھ کر میں، بخشی ہوئی رقم میں رجوع کرنے کی اطلاع بھی دیدی تھی اب مجھے معلوم ہوا کہ کلرک نے، قانونی رجوع کے بارے میں، بھولے سے، دفتر میں تحریر نہیں کیا ہے، اس صورت میں رجوع کرنے کا حکم کیا ہے؟ کیا مجھے مہر کی رقم وصول کرنے کا حق ہے ؟

جواب:۔چنانچہ عدّت کے مدّت میں اپنی جانب سے بخشی ہوئی رقم میں ، رجوع کر لیا تھا، اور شوہر کو اس بات کی اطلاع دیدی تھی، تو اپنی بخشی ہوئی رقم کو واپس لینے کا حق رکھتی ہو،
اور اگر شوہر کو اطلاع نہیں دی تھی اور عدّت ختم ہوگئی ہے، تو کافی نہیں ہے اور اگر کلرک، اس کام کا ذمّہ دار تھا اور اس کی تقصیر ہے تو وہی ضامن ہے .

سوال۹۲۵:۔میری زوجہ اسلامی احکام کے سلسلے میں، بے توجہ ہے تمکین نہیں کرتی اور ابھی غیر مدخولہ (یعنی اس کے دخول نہیں ہوا) ہے کیا اس کو طلاق دے سکتا ہوں ؟ اس کی طلاق کس نوعیت کی ہے اور مہر کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی
نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ،
اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .

سوال۹۲۶:۔امام خمینی ۺ کی توضیح المسائل میں آیا ہے: زوجہ کا بذل (جو مال بخشا ہے) کی طرف رجوع کرنے کی صورت میں شوہر، دوبارہ عقد کے بغیر اس کو اپنی بیوی بنا سکتا ہے ،
اب سوال یہ ہے کہ اگر زوجہ اپنے بخشے ہوئے مہر کو واپس لینے کا مطالبہ کرے اور شوہر نے بھی اس کو ادا کر دیا ، لیکن پھر اس کے ساتھ زندگی نہیں گذار نا چاہتا ہے اور اس سے
متنفر ہے ، ان اوصاف کے ہوتے ہوئے ، کیا وہ عورت عدّت کے بعددوسری شادی کرسکتی ہے ؟ یا اگر اس مرد کا انتقال ہو جائے کیا اس عورت کو میراث ملے گی یا طلاق اپنی حالت پر باقی ہے؟ نیز کیا مذکورہ مسئلہ، فقط طلاق خلع ہی سے مربوط ہے یا طلاق مبارات میں بھی ایسا ہی حکم ہے ؟

جواب:۔ مرد اگر رجوع کرنا چاہے تو کرسکتا ہے اور اگر نہ چاہے تو رجوع نکرے، طلاق مبارات میں بھی اگر مائل نہ ہو تو رجوع نکرے، اور طلاق رجعی کے موارد میں، عدّت کے
زمانے میں، ایک دوسرے سے میراث حاصل کریں گے .

سوال۹۲۷:۔ایک طلاق خلع واقع ہوگئی ہے، لیکن شوہر کا دعویٰ ہے کہ طلاق سے پہلے اس نے اپنی زوجہ کے ساتھ ہمبستری کی ہے، اور دوسرے یہ کہ طلاق کے وقت ،دو عادل گواہ موجود نہیں تھے بلکہ طلاق، بعض، بظاہر نیک مؤمنین کے سامنے واقع ہوئی ہے کیا اس قسم کی طلاق صحیح ہے ؟

جواب:۔مذکورہ طلاق ہر حال میں صحیح ہے، اس لئے کہ مسئلہ کے فرض مین، شوہر کا جماع کے بارے میں، دعویٰ قبول نہیں ہے، اور خود اس کے اعتراف کرنے کے مطابق گواہان بظاہر عادل تھے، باطن کو جاننا ہمارے اوپر لازم نہیں ہے، لہذا اس بنا پر طلاق میں کوئی اشکال نہیں ہے ، مگر یہ دلیل شرعی کے ذریعہ شوہر اپنا دعویٰ ثابت کرے .

سوال۹۲۸:۔اگر کوئی شخص اپنی زوجہ کو دوسری بار طلاق خلع دیدے، لیکن عدّت گذر نے سے پہلے زوجہ، اپنے جانب سے کیے گئے بذل (بخشی گئی رقم) کی طرف رجوع کرلے، اور شوہر یہ کہے میں رجوع کرتا ہوں اس شرط کے ساتھ کہ اب جو تم دوسرے طہر میں ہو، میں تم سے عقد متعہ کرکے اپنے حبالہٴ عقد متعہ میں لے لے تا ہوں،
اور ایسا ہی ہوا بھی لیکن پھر دوبارہ اختلاف شروع ہوگیا اور انہوں نے (متعہ کی) مدت کو بخش نے کا فیصلہ کر لیا اور احتیاط کے طور پر، طلاق کا صیغہ بھی جاری ہوا، اب آپ فرمائیں .
الف) آیا اس خاتون کو تین مہینہ، طلاق کی عدّت رکھنا چاہےئے یا عقد متعہ کیلئے ۴۵ دن عدّت رکھے ؟
ب)آیا ،باقی مدت کو بخشدینا صحیح ہے یا تیسری طلاق ضروری ہے ؟
ج) اگر مدّت کو بخشدینا صحیح ہو کیا پھر دوبارہ عقد متعہ کرسکتا ہے یا مُحلّل کی ضرورت ہے ؟

جواب:۔ الف ۔ احتیاط یہ ہے کہ طلاق کی عدّت رکھے .
جواب:۔ ب۔ گذشتہ جواب سے معلوم ہوگیا ہے .

جواب:۔ ج۔ احتیاط یہ ہے کہ محلل کے بغیر دوسری شادی نکرے .

سوال۹۲۹:۔کیا زوجہ سے، مال لئے بغیر طلاق خلع دینا صحیح ہے ؟

 

جواب:۔صحیح نہیں ہے .

طلاق کے متفرقہ مسائلرجوع کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma