طلاق کی عدّت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
عدّت وفات کے دنوں میں، زینت کو ترک کرنا ئیسویں فصل طلاق کے احکام

سوال۹.۷:۔ایک دوشیزہ (کنواری لڑکی) ایک جوان لڑکے کے حبالہ عقد میں آجاتی ہے، البتہ یہ بات سوچتے ہوئے کہ مذہبی گھرانہ ہے اور آنے جانے میں مشکل پیش نہ آئے، اس وجہ سے، نکاح کردیا تھا، نکاح کے بعد جب یہ دونوں منگیتر خلوت کرتے تھے تو دبر (پشت کی جانب) میں مجامعت کرتے تھے، کچھ عرصہ کے بعد اُن میں اختلاف ہوا اور طلاق ہوگئی لڑکی چونکہ شرعی مسائل سے ناواقف ہونے کی وجہ سے سوچتی تھی کہ اس قسم کی مقاربت کرنے میں عِدّت نہیں ہوتی ہے، افسوس ، اسی وجہ سے عدّت کے دوران اس کی دوسرے شخص سے، شادی کردی جاتی ہے ، چند سال ازدواجی زندگی گذارنے اور بچہ ہونے کے بعد مسئلہ کی طرف متوجہ ہوتی ہے، اس سلسلہ میں شریعت کا حکم بیان فرمائیں ؟

جواب:۔مفروضہ مسئلہ میں ، احتیاط واجب یہ ہے کہ عدّت گذارنے کے بعد ،دوبارہ نکاح پڑھوائے اور اس طرح، ہمیشہ کیلئے حرام نہیں ہوگی .

سوال۹.۸:۔یہ بات مدّنظر رکھتے ہوئے کہ مجھے اسلام قبول کئے ہوئے دوسال ہوگئے ہیں اور اپنے زرتشتی (آتشت پرست) شوہر سے جدا ہوئے بھی چھ مہینہ کا عرصہ گذر گیا ہے،
میرے عدّت رکھنے کی کیا کیفیت ہوگی ؟

جواب:۔ چنانچہ آپ کواسلام قبول کئے ہوئے دو سال ہوگئے ہیں، تو آپ کے اسلام قبول کرنے کے وقت سے ہی، آپ کی عدّت شروع ہوگئی ہے اور اگر آپ کے شوہر اس بات سے آگاہ تھے اور آپ کی عدّت کے دوران انہوں نے اسلام کو قبول نہیں کیا ہے، تو آپ کی عدّت ختم اور آپ شوہر سے جدا ہوگئی ہیں اور طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہے .

سوال۹.۹:۔جو عورت زنا کے ذریعہ حاملہ ہو جاتی ہے اور زانی یا کسی دوسرے شخص سے شادی کرلیتی ہے کیا اس کو عدّت کی ضرورت ہے ؟ اور اگر شادی کے بعد اس کا شوہر اس کو
طلاق دیدے تو کیا عدّت واجب ہوگی ؟ اور اگر عدّت واجب ہو تو اس کی عدّت ابعد الاجلین ( وضع حمل اور تین طہر کی مدّت میں سے جو زیادہ مدّت ہو ) ہے یا تین طہر ہیں؟

جواب:۔ زنا سے حاملہ ہونے والی عورت کی عدّت نہیں ہوتی، اور زانی یا دوسرے شخص سے اس کی شادی کرنا جائز ہے، اور اگر اس کو طلاق دیدے تو اس کی عدّت تین طہر یا تین ماہ
ہے اور وضع حمل معیار نہیں ہے ، اب رہا طہر کا غیر مواقعہ ( جس پاکیزگی کے دوران قاربت نہ ہوئی ہو) تو چونکہ حاملہ میں یہ شرط نہیں ہوتی، لہذا اس کو طلاق دے سکتا ہے،اس بنا پر اگر اسکو حےض (ماہواری) نہیں آتا تو تین مہینہ صبر (عدّت) کر کے دوبارہ شادی کرسکتی ہے .

سوال۹۱.:۔طلاق یافتہ خواتین کی عدّت کا کیا فلسفہ ہے ؟ اور کیا بانجھ عورتین یا جن خواتین نے اپنا رحم نکلوادیا ہے، اس قانون سے مستثنیٰ (جدا) ہیں ؟

جواب:۔ خواتین کی عدّت کے مسئلہ کے متعدد فلسفہ ہیں، فقط نطفہ منعقد ہونے پر منحصر نہیں ہے لہذا ان تمام موارد میں جہاں شریعت نے کہا ہے، خواتین کو عدّت رکھنا چاہئے ، اگرچہ بانجھ ہی کیوں نہ ہو یا اپنا رحم نکلوادیا ہو یا مثال کے طور پر، چند سال سے اپنے شوہر سے الگ رہ رہی ہو، ان تمام صورتوں میں اُن کو عدّت رکھنا چاہئے .

سوال۹۱۱:۔کسی طلاق یافتہ خاتون سے، عدت گذرنے کے بعد، عقد متعہ ہو جاتا ہے اور کچھ عرصہ کے بعد خاندان کے بزرگوں کے ذریعہ یہ بات طے پاتی ہے کہ اس کی شادی دوبارہ پہلے شوہر سے کی جائے وہ خاتون ، دوسرے (متعی) شوہر کے پاس جاتی ہے اور اس سے چارہ جوئی اور متعہ کی باقی مدّت کو بخش دینے کا مطالبہ کرتی ہے وہ اس کی باقی مدّت بخش دیتا ہے، اور دوبارہ اس خاتون سے عقد متعہ کرلیتا ہے، اور دخول سے پہلے ہی، عقد متعہ کو فسخ کردیتا ہے ، اور اس کے فوراً بعد خاتون کی شادی پہلے شوہر سے ہوجاتی ہے، اس استدلال کے ساتھ کہ یہ دوسرا فسخ، دخول سے پہلے ہے اور جس کے دخول نہ ہوا ہو اس کی عدّت نہیں ہوتی ہے، کیا یہ بات صحیح ہے ؟

جواب:۔پہلے عقد متعہ کی عدّت اس طرح کے کاموں سے، ساقط نہیں ہوگی اور جب تک عدّت ، ختم نہیں ہوگی اسکی دوبارہ شادی صحیح نہیں ہوگی، اور بغیر عدّت رکھے، اس خاتون کی کسی بھی شخص کے ساتھ شادی نہیں ہوسکتی .

سوال ۹۱۲:۔ جب کسی خاتون کو بچّہ کو دودھ پلانے کی وجہ سے ماہواری نہ ہوتی ہو تو طلاق کے سلسلہ میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔آخری جماع کے بعد، تین مہینہ تک صبر کرے گی، اس کے بعد صیغہ طلاق جاری کیا جائے گا پھر اس کے بعد تین مہینہ عدّت رکھے گی .

سوال۹۱۳:۔چنانچہ کسی خاتون کا وفات کی عدّت کے دوران، نکاح کردیں اور تقریباً پندرہ دن کے بعد کہ جب عدّت ختم ہو جائے ، اس کی رخصتی کردیں اور زفاف واقع ہوجائے ، یعنی نکاح عدّت میں اور دخول عدّت کامل ہونے کے بعد ہو اہو اور دونوں حضرات (شوہر و زوجہ) مسئلہ سے جاہل رہے ہوں یعنی انہیں معلوم نہ ہو کہ عدّت کے دوران، شادی کرنا حرام ہے، برائے مہربانی آپ فرمائیں: آیا ان کے لئے حرمتِ ابدی ثابت ہوگئی ہے یا فقط عقد باطل ہے ؟ اور کیا پہلے شوہر کی عدّت ، کامل کرے یا نہیں ؟ اور بالفرض اگر عقد باطل ہوگیا ہو اور دوسرا نکاح پڑھنا چاہیں تو کیا دوسرے شوہر کے لئے بھی عدّت رکھے گی ؟

جواب:۔نکاح باطل ہے ، لیکن ہمیشہ کیلئے حرام نہیں ہوگی، اُسے چاہیےٴ کہ دوسرے شوہر کے لئے وطی شبہ کی وجہ سے، عدّت کامل کرے، اور عدّت کے ختم ہونے کے بعد کسی دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہے لیکن دوسرے شوہر سے شادی کرنے کے لئے اس کو وطی شبہ کی بناپر، عدّت رکھنے کی ضرورت نہیں ہے .

سوال۹۱۴:۔کوئی مطلقہ خاتون، طلاق کے بعد ایک یا دوبار، حائض ہوئی ، اس کے بعد یائسہ ہوگئی ہے کیا باقی ماندہ عدّت ساقط ہے ؟

جواب:۔اگر ایک بار ماہواری ہوئی ہے تو اس کو مزید دومہینہ عدّت رکھنا چاہئے اور اگر  ومرتبہ حائض ہوئی ہے تو ایک مہینہ اور ، عدّت رکھے .

سوال۹۱۵:۔اگر کوئی خاتون کسی شخص سے نکاح متعہ کرے اور مطمئن ہو کہ اس کے ساتھ مقاربت کرنے سے حاملہ نہیں ہوگی ، (مثال کے طور پر مرد خواجہ سرا ہو یا عورت نے اپنا رحم
نکلوادیا ہو) کیا اس صورت میں، متعہ کی مدّت کے تمام ہونے کے بعد عدّت رکھے گی ؟

جواب:۔اگر دخول ہوگیا ہے تو عدّت لازم ہے .

سوال۹۱۶:۔وطی شبہہ کی عدّت کے شروعات کا کیا وقت ہے اور اس کی کیا دلیل ہے ؟

جواب :۔ وطی شبہہ کی عدّت کی شروعات کا وہی وقت ہے جس وقت اسے وطی شبہہ کا علم ہو جائے، اور اس کی دلیل جیسا کہ کتاب ((عروة الوثقیٰ)) پرہمارے تعلیقہ میں بھی بیان ہوئی ہیں، اس باب میں جو روایات وارد ہوئی ہیں، ان کا ظاہر ، دلیل ہے (تعلیقہ میں رجوع فرمائیں) .
عدّت وفات کے دنوں میں، زینت کو ترک کرنا

 

عدّت وفات کے دنوں میں، زینت کو ترک کرنا ئیسویں فصل طلاق کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma