معاملہ کے فسخ ہونے کے مقامات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 01
خرید وفروخت کے متفرق مسائل نقد اور ادھار معاملات

سوال۵۹۳۔اگر کوئی خریدار (قیمت دینے کے بعد )اپنی آدھی رقم کا مطالبہ کرے اور فروخت کرنے والا بھی خوشی سے مطلوبہ کامل رقم واپس دیدے رقم کا مطالبہ اور اس کی ادائیگی دونو ں کی خوشی اور مرضی کے ہوتے ہوئے کیا بات معاملہ کے فسخ ہونے کی دلیل ہے ؟

جواب۔اگررقم دینے اور لینے والے حضرات معاملہ مربوط کام میں موجود تھے تو آدھا معاملہ فسخ ہو جائے گا اور اگر دوسرے کا ارادہ قرض دینے جیسا تھا تو معاملہ اپنی جگہ پر باقی ہے

سوال ۵۹۴۔کیا کسی معاملہ کے فسخ ہو نے کے لئے زبانی ولفظی فسخ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ کوئی ایسا عمل انجام دے جو فسخ کرنے پر دلالت کرتا ہو ؟

جواب۔ تنہا زبانی و لفظی فسخ کافی ہے جیسا کہ تنہا عملی فسخ بھی کافی ہوتا ہے

سوال ۵۹۵۔ ایک شخص دوسرے شخص سے باغ خریدتا ہے اور اس کی آدھی قیمت ادا کر دیتا ہے جبکہ آدھی قیمت کو سرکاری دفتر میں بیعنامہ کراتے وقت پر کوکول کر دیتا ہے نیز دونوں حضرت شرط لگاتے ہیں کہ دونوں میں سے جو شخص بھی پشیمان ہو گیا اور معاملہ سے پھر گیا وہ دس لاکھ تومان دوسرے کو دیگا چند روز کے بعد بیچنے والا پشیمان جاتا ہے اور معاملہ کو فسخ کردیتا ہے کیا ایسے فسخ کرنا صحیح ہے ؟

اس کا فسخ کرنا صحیح ہے اور اسے دس لاکھ تومان خریدار کو دینا چاہئے

سوال۵۹۶۔زید ایک عشخص کے ساتھ ایک عمارت کا قسطوں کی شکل میں سودا کرتا ہے دونوں حضرات کے ساتھ یہ معاہدہ طے پاتا ہے ”اس شرط پر کہ قسطیں ادا ہو جائیں یا رضایت حاصل ہو جائے ورنہ دوسری صورت میں معاملہ (سودا) فسخ ہے اور عمارت کی پوری قیمت ادا کرنے کے بنعد بیچنے والا شخص سرکاری دفتر (کچہری) میں حاضر ہو کر عمارت کی ملکیت کے کاغذات خریدار کے نام کرائے “سوال یہ ہے کہ اگر خریدار قرض (یعنی قیمت کچھ مقدار ) جو چیک ہونے کی وجہ تھا معین مدت میں ادا نہ کر سکے تو کیا فروخت کرنے والا اس معاملہ کو فسخ کر سکتا ہے یا نتیجہ کی شرط کی مناسبت سے معاملہ خود بخود فسخ ہو جائے گا اور یا یہ کہ یہ فسخ کرنے یا فسخ ہو نے کا مقام ہی نہیں ہے ؟

جواب۔ مفروضہ مسئلہ میں شرط کی مخالفت کرنے کی صورت میں بیچنے والے نے معاملہ کو فسخ کرنے کا حق اپنے لئے محفوظ رکھا ہے لہٰذا فسخ کرنے کا حق ہے لیکن اگر نتیجہ کی شرط کی صورت میں کہا ہے تو ان علماء کے نظریہ کے مطابق جو نجتیجہ کی شرط کو صحیح جانتے ہیں معاملہ خود بخود فسخ ہو جائے گا اور چونکہ ہم نتیجہ کی شرط کے بارے میں احتیاط کے قائل ہیں لہٰذا احوط(زیادہ احتیاط)یہ ہے کہ اس مقام پر آپس میں مصالحت کریں

سوال ۵۹۷۔کوئی شخص ایک قرآن دوسرے شخص کو فروخت کر دیتا ہے پھر کچھ عرصہ کے بعد آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ قرآن خطی نسخہ تھا اور مجھے نقصان ہوا ہے کیا خریدار پر قرآن واپس کرنا ضروری ہے ؟

جواب۔ اگر اختیارات جیسے غبن کی صورت میں اختیار ہونا یا عیب نکلنے کی صورت میں اختیار ہونا وغیرہ میں سے کوئی اختیار اس کی شامل حال تھا تو (آکر معاملہ کو )فسخ کر سکتا ہے ورنہ اس صورت کے علاوہ فسخ کرنے کا حق نہیں رکھتا

سوال۵۹۸۔ معمولہ قول ناموں میں یعنی سرکاری اور قانونی معاملہ سے پہلے معاملہ کرنے والے دونوں حضرات کے درمیان رائج ہے کہ کچھ مبلغ رقم کو معاملہ کو فسخ کرنے کے حق کی بابت شرط کی جائے

الف: کیا اسلام کی مقدس شریعت کے لحاظ سے یہ شرط صحیح ہے ؟

ب: دونوں میں سے جو بھیمعاملہ کو توڑے گا دوسرا شخص فسخ کرنے کے حق کی بابت جو رقم رکھی گئی تھی اسا رقم کو فسخ کرنے والے سے لے سکتا ہے ؟

ج: کیا اس رقم کے قولنامے شرعی اور یقینی معاملات کا درجہ رکھتے ہیں اور شریعت کے لحاظ سے یہ سب کچھ صحیح ہے اور معاملہ کرنے والے دونوں پر اس کی مراعات کرنا ضروری ہے ؟

جواب ۔الف: جب معاملہ قطعی و یقینی ہو گیا ہو اور یہ شرط طے پائی ہو کہ دونوں کو معاملہ فسخ کرنے کا حق ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلاں مقدار میں رقم ادا کریں یہ شرط صحیح ہے لیکن اگر قطعی طور پر معاملہ یعنی خرید و فروخت نہیں ہو ئی ہے تو مذکورہ رقم کو لینا جائز نہیں ہے

جواب ۔ب: مندرجہ بالا جواب سے معلوم ہو گیا

جواب۔ج: قولنامے مختلف ہیں بعض میں صراحت ہوتی ہے کہ خریداری قطعی طور پر انجام پا چکی ہے اور بعض قل نامے ایسے نہیں ہیں ہر قولنامے کا اپنا مخسوص حکم ہے جیسا کہ اوپر ذکر ہو گیا ہے

خرید وفروخت کے متفرق مسائل نقد اور ادھار معاملات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma