پہلی شرط: مالی استطاعت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک جامع حج
دوسری شرط : طریقی استطاعت۴۔ استطاعت

مسئلہ ۱۸-  حج کی استطاعت میں،سفر کے خرچ کے علاوہ ضروریات زندگی کا خرچ بھی رکھتا ہو یعنی وہ چیزیں جو اس کی زندگی میں ضروری ہیں مثال کے طور پر رہنے کے لئے گھر   اپنا یا کرایہ پر   ، گھر کا سامان، سواری یا اس کے جیسی اور چیزیں ،البتہ یہ چیزیں اس کی شان کے مطابق ہوں۔ چنانچہ اگر خود یہ چیزیں نہ رکھتا ہو تو اتنی رقم اس کے پاس موجود ہو ۔
  مسئلہ ۱۹-   اگر اپنی زندگی کے ضروریات کو حج کے لئے خرچ کردے تو اس کا حج صحیح ہے مگر واجب حج کے لئے کافی نہیں ہوگا۔
  مسئلہ ۲۰ -  اگر کوئی شادی کرنا چاہتا ہے اور وہ مستطیع بھی ہو اور حج کے مخارج کے علاوہ اس کے پاس شادی کا خرچ بھی موجود ہوتو ضرورت سے مراد یہ نہیں ہے کہ اس کے چھوڑنے سے مشکلات میں پڑجائے بلکہ کافی ہے کہ شادی اُسی انداز میں ہو جو اس کی شان کے مطابق ہو۔
  مسئلہ ۲۱ -  قرض دینے والے میں استطاعت کے باقی شرائط موجود ہوں اور بغیر کسی مشکل کے وہ اپنا قرض وصول کرسکتا ہوتوچاہے اس کا وقت نزدیک ہو یا نزدین نہ ہو اس پر واجب ہے کہ اپنا قرض وصول کرے اور حج کو جائے۔
  مسئلہ ۲۲ -  ایک آدمی مستطیع نہیں ہے۔ اگر حج کے لئے دوسروں سے قرض لے ، تو وہ مستطیع نہیں ہوگا۔ اگر چہ آئندہ میں کتنی بھی آسانی کے ساتھ اُس قرضے کو ادا کرسکے۔ اگر ان پیسوں سے حج کو بجالائے تو اس کا یہ حج کافی نہیں ہوگا۔اگر چہ اس کا حج صحیح ہے۔ ہاں۔ اگر قرض کے بربرمال رکھتا ہو جس سے اپنے قرض کو آسانی سے ادا کرسکے تو وہ مستطیع ہے۔
  مسئلہ ۲۳ -  اگر مقروض آدمی کے پاس حج کا خرچ ہو لیکن وہ اپنا قرض ادا کرکے حج پر نہیں جاسکتا تو وہ مستطیع نہیں ہے مگر یہ کہ قرض دینے والے کو جلدی نہ ہو اورمقروض کو یہ اطمینان بھی ہو کہ بعد میں قرض کو ادا کرنے کی قدرت حاصل ہوجائے گی،یا ایسا قرض لیا ہو جو قسطوں میں جمع کرنا ہو اور اس کا وقت ابھی نہیں ہوا۔
  مسئلہ ۲۴-   اگر کسی کے پاس حج کا خرچ تو ہے لیکن وہ قرضدار بھی ہے اور اس کے قرض کی مدت بھی باقی ہے اور اسے اطمینان بھی ہے کہ ہر بروقت اپنے قرض کو ادا کردے گا تو واجب ہے کہ حج پر جائے۔اسی طرح جب قرض کو ادا کرنے کا وقت آجائے لیکن قرض دینے والا اس قرض کو دیر سے لینے پر راضی ہو اور خود قرضدار کو بھی یہ اطمینان ہو کہ قرض دینے والے کے مطالبہ کے وقت قرض اداکردے گا اس صورت میں بھی اس پر حج واجب ہے۔ مذکوہ دو صورتوںکے علاوہ قرضدار پر حج واجب نہیں ہوگا۔
  مسئلہ ۲۵-   اگر کوئی شخص خمس یا زکات کا مقروض ہو تو ایسی صورت میں وہ مستطیع ہے کہ مذکورہ قرض کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ حج کا خرچ بھی رکھتا ہو۔
  مسئلہ۲۶  - اگر کوئی حکومتی اداروں کا مقروض ہو   مثال کے طور پر ادارہ مالیات اور ادارہ بلدیات” میونسپلٹی“   اور اس کو ادا کرنے پر زور بھی دیا ہو تو وہ شخص مستطیع نہیں ہے مگر یہ کہ اس کے پاس اتنا مال ہو، کہ دونوں کے قرضوں کو ادا کرسکے۔
  مسئلہ۲۷   اگر کوئی مالی لحاظ سے استطاعت رکھتا ہو لیکن بدنی اعتبار سے یا راستہ کے لحاظ سے مستطیع نہ ہو   یعنی حج کے وقت بدنی استطاعت نہ رکھتا ہو، یا اس کے لئے راستہ نہ کھلا ہو   اس صورت میں اس کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے مال کو زندگی کے دیگر امور میں خرچ کرکے اپنی مالی استطاعت کو ختم کردے۔ البتہ اگر ان دونوں اعتبار سے مستطیع ہو یعنی صرف جانے کے وسائل کو فراہم نہ کیا ہو، یا حج کا ہی وقت نہ ہوا ہو تو وہ اپنے آپ کو استطاعت کو ختم نہیں کر سکتا۔ اور اس حالت میں اگر ایسا کرے تو اس پر حج واجب ہے اور جس طرح سے بھی ممکن ہو حج بجالائے۔
  مسئلہ ۲۸  - اگر اُس سال کہ جس میں مالی استطاعت رکھتا تھا لیکن بدنی استطاعت نہیں رکھتا تھا یا راستہ نہیں کھلا تھا لیکن یہ جانتا تھا کہ پھر آئندہ کبھی مالی استطاعت پیدا ہوجائے گی تو اپنے مال کو دوسری جگہوں پر خرچ کرکے خود کو استطاعت سے نکال سکتا ہے۔
  مسئلہ ۲۹ -  اگر کوئی مستطیع ہو تو اس سے چاہیے کہ حج کے مقدمات جیسے پاسپورٹ بنوانا، ویزا، ڈاکٹری معاینہ پر پیسہ خرچ کرے۔ چنانچہ اگر اس قسم کے خرچ کی قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ مستطیع نہیں ہے۔
  مسئلہ ۳۰-   اگر گاڑی یا جہاز کا ٹکٹ یا دوسرے تمام اخراجات، استطاعت والے سال سے زیادہ ہوجائیں، یا حد معمول سے زیادہ ہوں تو اس کے لئے ضروری ہے کہ حج پر جائے اور جائز نہیں ہے کہ حج میں تاخیر کرے جس سال وہ مستطیع ہوا ہے مگر یہ کہ مہنگائی اتنی زیادہ ہوگئی ہو کہ اس کی زندگی مشکلات سے دوچار ہوجائے۔اس صورت میں اس پر حج، واجب نہیں ہوگا۔
  مسئلہ ۳۱ -  اگر مستطیع شخص کے پاس نقد پیسے نہ ہوں لیکن غلّات اس کے پاس موجود ہوں جس کی اس کو ضرورت بھی نہ ہو، تو وہ اس کو فروخت کرکے ان پیسوں سے حج کرے بلکہ ایسا ہی کرنا ضروری ہے۔ اگر چہ غلّات موجودہ قیمت کے حساب سے نہ بھی خریدے جائیں۔
  مسئلہ ۳۲-   اگر کسی کے پاس کوئی قیمتی جگہ یا مکان ہو جو اس کے لحاظ سے زیادہ ہو چنانچہ اس کو مناسب مکان میں تبدیل کرنے سے حج کرنا ممکن ہو ، تو اس کے لئے ضروری ہے اس کام کو انجام دے اور حج بجالائے۔
  مسئلہ ۳۳-   اگر کسی نے زمین یا اپنے مال میں سے کوئی چیز بیچ دی جس سے وہ گھر بناسکے۔ جبکہ ضرورت کے علاوہ گھربنانے کا ہی قصد تھا۔یہ شخص مستطیع نہیں ہے ۔
  مسئلہ ۳۴-   وہ افراد جن کے پاس کافی مقدار میں اجناس اور وسائل موجود ہوں ۔ جن کی ان کو ضرورت بھی نہ ہو۔چنانچہ اگر ان کی قیمت مخارج حج کے برابر ہو، اور اس کے لئے دوسرے تمام شرائط بھی موجود ہوں تواس کا حج پر جانا واجب ہے۔
  مسئلہ ۳۵-   اگر کوئی شک کرے کہ میرے پاس جو مال ہے وہ استطاعت کے برابر ہے یا نہیں تو اسے چاہیے کہ اپنے مال کا حساب کرے تاکہ پتہ چل جائے کہ مستطیع ہے یا نہیں ۔
  مسئلہ۶ ۳-   اگر ایک عورت کا مہر ، حج کے مخارج کے برابر ہو مگر شوہر اس کی ادائیگی پر قدرت نہ رکھتا ہو تو عورت کو نہ مطالبہ کا حق ہے اور نہ ہی وہ مستطیع ہے اگر شوہر مہر کی ادائیگی پر قادر ہواور بیوی کا مطالبہ کسی مفسدہ کاباعث بھی نہ بنے جب کہ شوہر ، بیوی کا نان و نفقہ بھی دے رہا ہوتو بیوی پر لازم ہے کہ اپنے مہر کا مطالبہ کرے اور حج انجام دے، لیکن اگر مہر کا مطالبہ بیوی کی زندگی میں مشکل کا باعث ہو یا شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف جیسی چیزوں کا سبب بنے تو بیوی ایسی صورت میں مستطیع شمار نہیں ہوگی۔
  مسئلہ۷ ۳ -  وہ اشخاص جن کو حج میں کوئی ذمہ داری دی جائے چاہے وہ قافلہ سالار کے عنوان سے ہو، یا مدیر اور سکریٹری ، یا قافلہ کے نوکر،یاحج کمیٹی کے رکن، یا ڈاکٹر، خدمت کار پلیس یا بینک کے عہدیداروں میں سے کوئی ایک عہدہ دار ہو تو انہیں ایسی صورتوں میں اپنا حج بجالانا چاہئے اور ان کا یہ حج واجب حج شمار ہوگا البتہ اس شرط کے ساتھ کہ اس مدت میں گھروالوں کا خرچ دیا جارہاہوالبتہ ان کی واپسی پر ان کی زندگی کا خرچ شرط نہیں ہے، اور ہر حال میں ایسے کام کا قبول کرنا بھی واجب نہیں ہے۔
  مسئلہ ۳۸-   ڈاکٹر حضرات یا دوسرے لوگ جو کسی ذمہ داری کے عنوان سے میقات میں آئے ہیں اور ان میں استطاعت کے تمام شرائط موجود ہوں تو ان کے لئے ضروری ہے کہ واجب حج بجالائیں اور یہ بھی لازم ہے کہ اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھائیں !۔
  مسئلہ۹ ۳ -  اگر کسی کو شادی کرنا ضروری ہو اورشادی کے علاوہ حج پر جانے کے لئے پیسہ بھی نہ ہو تو ایسا شخص مستطیع نہیں ہے اور اس پر حج واجب نہیں ہے ۔
  مسئلہ ۴۰-   اگر کسی پر حج واجب ہو اوروہ اس کو بجانہ لائے استطاعت بھی ختم ہوجائے تو جیسے بھی ممکن ہو وہ حج بجالائے اگر چہ قرض ہی کیو نہ لینا پڑے، یا اجیر بننا پڑے یا اسی جیسا کوئی کام ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔
  مسئلہ ۴۱-   اگر مستطیع شخص حج کو بجا نہ لائے، پھر اپنی جسمانی توانی کو اس طرح کھو بیٹھے کہ خود حج کے سفر پر جانے سے نااُمید ہوجائے اس کو چاہیے کسی اور کو اپنا نائب بنائے اور اپنی طرف سے حج پر بھیجے۔ لیکن اگر کسی کو مالی لحاظ سے قدرت حاصل ہو اور وہ اس قدرت کے دوران بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے حج کو انجام دینے کی طاقت نہ ہو تو اس پر حج واجب نہیں ہے۔اگر چہ مستحب ہے اجیر بنالے۔
  مسئلہ ۴۲-   اگر ایک عورت کسی ادارہ میں کام کرنے سے حج کا خرچ نکال لے اور روزانہ کے خرچ پربھی اثر نہ پڑے لیکن اس کے حج پر جانے سے اس کا شوہر زندگی کے اخراجات کے لئے مشکل میں پڑجائے تو ایسی صورت میں وہ مستطیع ہے لیکن شوہر کے مشکل میں پڑجانے سے عورت کے لئے کوئی مشکل پیدانہ ہو۔
  مسئلہ ۴۳-   کوئی فرق نہیں ہے کہ حج کے مہینوں میں  شوال، ذی القعدہ و ذالحجہ   مستطیع ہو ا ہو یا ان سے پہلے ، شرط یہ ہے کہ مقدمات حاصل کرنے اور حج کے اعمال تک پہنچنے میں کافی وقت ہو۔ اس بناء پر اگر مالی استطاعت حاصل ہوگئی ہے اور دوسرے شرائط بھی موجودہوں تو اس صورت میں خود کو استطاعت سے نہیں نکال سکتا۔ مثال کے طور پر اپنا مال کسی دوسرے کو بخش دے یا کسی غیر ضروری کام میں خرچ کردے یہاں تک کہ حج کے مہینوں سے پہلے بھی یہ کام جائز نہیں ہے۔
  مسئلہ ۴۴-   اگر ایک شخص خود کو مستطیع نہیں سمجھ رہا ہے اور مستحبی حج کی نیت کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ مستطیع تھا۔ یہ حج، واجب حج کے لئے کافی ہوگا۔
  مسئلہ ۴۵ -  جائز نہیں ہے کہ حرام مال یا جس مال کا خمس نہ دیا ہو اس سے حج کو بجالائے اور اگر احرام کا لباس، طواف، سعی، قربانی کی رقم ، خیموں کی اجرت اور وہ فرش جس پر عرفات اور منیٰ میں بیٹھا جاتا ہے تو حرام ہے اور احتیاط کی بناء پر اس کا حج باطل ہے۔
  مسئلہ ۴۶-   اگر وہ پیسے جو حج پر جانے کے لئے نام لکھوانے کی غرض سے دیئے جائیں جو اُسی سال کی آمدنی تھی تو اس پر خمس نہیں ہوگا۔
  مسئلہ ۴۷-   اگر کوئی شخص اپنی جائے سکونت میں مستطیع نہ ہو تو اس کا حج کا جانا واجب نہیں ہے اور اگر میقات تک جانے کی توانائی رکھتا ہو اور حج پر چلا جائے اور میقات پر پہنچنے کے بعد حج کے تمام شرائط حاصل ہوجائیں تو اس وقت وہ مستطیع ہے اوراس کا یہ حج واجب شمار ہوگا۔

دوسری شرط : طریقی استطاعت۴۔ استطاعت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma