۷۵۔شیعیت کے مراکز

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ہمارے عقیدے
۷۶۔ میراث اہل بیت۷۴۔ تاریخ تشیع

یہ نکتہ اہمیت کا قابل ہے کہ شیعوں کا مرکز ہمیشہ ایران نہیں رہا بلکہ اسلام کی ابتدائی صدیوںمیں ہی اس کے متعدد مراکز تھے جن میں کوفہ،ےمن اور خود مدینہ بھی شامل ہیں۔شام میں بنی امیہ کے زہریلے پرپگینڈہ کے باوجودبھی شیعوں کے بہت سے مراکز موجود تھے،اگرچہ ان کی وسرت عراق میں موجود شیعہ مراکز کے برابر نہ تھی۔
مصر کی وسیع سر زمین میں بھی ہمیشہ شیعوں کی مختلف جماعتیں آتی رہی ہیں ۔یہاں تک کہ فاطمی خلفاء کے دور میں تو مصر کی حکومت بھی شیعوں کے ہاتھ میں تھی۔(بنی عباس کے دور میں شام کے شیعہ ہول ناک دباؤ کا شکار تھے ۔بنی عباس کے دور میں انہیں آرام نصیب نہیں ہوا۔یہاں تک کہ ان میں سے بہت سے لوگ بنی امیہ اور بنی عباس کے زندانوں میں چل بسے۔کچھ لوگ مشرق کی طرف چلے گئے اور بعض مغرب کی طرف۔ادریس بن عبداللہ بن حسن مصر چلے گئے اور وہاں سے مراکش چلے گئے ۔مراکش کے شیعوں کی مدد سے انہوں نے ادریسی سلسلہ حکومت کی بنیاد رکھی جو دوسری صدی کے آخر سے لیکر چوتھی صدی کے آخر تک قائم رہی اور مصر میں شیعوں کی ایک اور حکومت بنی ۔یہ لوگ اپنے کو امام حسین علیہ السلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی بیٹی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی اولاد کہتے تھے ۔مصر کے لوگوں میں ایک شیعی حکومت کی تشکیل کے لئے آمادگی پاکر انہوں نے یہ کام کیا ۔چوتھی صدی ہجری ست باقاعدہ طور پر خلفاء کی کل تعداد چودہ ہے۔ان میں سے دس خلفاء کا مرکزحکومت مصر تھا۔تقریبا تین صدیوں تک انہوں نے مصر اور افریقہ کے دوسرے علاقوں میں حکومت کی ۔مسجد جامع الازہر اور الازہر یونیورسٹی انہوں نے بنائی ۔فاطمیوں کا نام فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے ماٴخوز ہے ۔دیکھئے دائرةالمعارف دہخدا ،دائرة المعارف فرید وجدی ،المنجد فی الاعلام ،لفظ ”فطم“و”زہر“۔
اب بھی دنیا کے مختلف ملکوں میں شیعہ مسلمان موجود ہیں ۔مثلا سعودی عرب کے مشرقی علاقہ میں شیعوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور دیگر اسلامی فرقوں سے ان کے اچھے تعلقات ہے۔اگر چہ اسلام کے دشمنوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ شیعہ مسلمانوں اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان دشمنی ،عداوت،بدنیّتی اور غلط فہمیوں کے بیج بوئیں ، ان کے درمیان اختلاف اور جھگڑے کی آگ بھڑکائیں اور دونوں کو کمزور کرتے چلے جائیں ۔
بالخصوص آج جب کہ اسلام ، مادیت کے علم بردار مشرقو مغربی طاقتوں کے مقابلہ میں عالم گیر طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے ا ور دنیا کے لوگوں کو جومادی تہذیبوں سے مایوس ہو گئے ہیں اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔اسلام کے دشمنوں کی امیدوں کا سب سے بڑا سہارا یہ ہے کہ مسلمانوں کی طاقت کو کمزور کرنے اور دنیا میں اسلام کی بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنے کے لئے مذہبی اختلاف پھیلائیں اور مسلمانوں کو آپس میں الجھا دیں ۔بے شک اگر تمام اسلامی فرقوں کو ماننے والے بیدارا ور آگاہ رہیں تو اس خطرناک سازش کا سامنہ کر سکتے ہیں ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اہل سنت کی طرح شیعوں کے بھی مختلف فرقے ہیں ۔لیکن سب سے مشہور اور معروف شیعہ اثناء عشری ہیں جن کی تعداد دنیا کے شیعوں میں سب سے زیادہ ہے۔۔اگر چہ شیعوں کی صحیح تعداد اور دنیا کے مسلمانوں میں انکا تناسب واضح نہیں ہے لیکن کچھ اعداد و شمار کے مطابق ان کی تعداد بیس کروڑ کے لگ بھگ ہے ، جو دنیا کی مسلم آبادی کا تقریبا چوتھا حصہ ہے۔

 


۷۶۔ میراث اہل بیت۷۴۔ تاریخ تشیع
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma