۶۹۔دونمازوں کو ساتھ پڑھنا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ہمارے عقیدے
۷۰۔خاک پر سجدہ۶۷۔تقیہ کہاں حرام ہے؟

ہمارا عقیدہ ہے کہ : نمازظھر و عصر یا مغرب و عشاء کو ایک ساتھ پڑھنا جائز ہے(اگرچہ انہیں انہیں الگ الگ وقت میں پڑھنا افضل اور بہتر ہے) ہمارا عقیدہ ہے کہ :نبی اکرم (ص)کی طرف سے دو نمازوں کو جمع کرنے کی اجازت ان لوگوں کی حالت کے پیش نظر ہے جو مشکلات سے روبرو ہیں۔
صحیح ترمزی میں ابن عباس سے یوں منقول ہوا ہے کہ”
’جمع رسول اللہ (ص)بین الظھر والعصر و بین المغرب والعشاء بالمدینةمن غیر خوف والمطر،قال تقول لابن عباس ما اراد بذٰلک ؟قال اراد ان لا یحرج امتہ“‘یعنی مدینہ میں پیغمبر اسلام (ص) نے ظھر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازیں بھی اکٹھی پڑھیں حالانکہ نہ کوئی خطرہ تھا اور نہ بارش تھی ۔ابن عباس سے دریافت کیا گیا کہ اس کام سے آنحضرت کا کیا مقصد تھا ؟ تو اس نے جواب دیا تاکہ اپنی امت کو مشکل میں نہ ڈالیں(یعنی جس مقام پر دو نوں نماز وں کو ایک ساتھ پڑھنا زحمت کا باعث ہو وہاں اس اجازت سے فائدہ اٹھایا جائے)(سنن ترمزی ،جلد ا صفحہ ۳۵۴ باب ۱۳۸ اور سنن بیہقی،جلد ۳ صفحہ ۶۷۔)
خاص کر موجودہ دور میں جب کہ معاشرتی زندگی خاص کر کارخانوں اور مصروف صنعتی مراکز میں بڑی پیچیدہ شکل اختیار کر چکی ہے اور پانچ الگ الگ اوقات میں نماز کی پابندی کی شرط کے باعث بعض لوگوں نے نماز کو بالکل ہی چھوڑ دیا ہے ۔ پیغمبر اسلام (ص) نے یہ جو اجازت عطا فرمائی ہے اس سے استفادہ کرتے ہوئے نماز کو زیادہ پابندی سے ادا کیا جا سکتا ہے۔

 


۷۰۔خاک پر سجدہ۶۷۔تقیہ کہاں حرام ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma