مابین الدفتین، قرآن ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج دو جلدوں کے درمیان جو کچھ بھی ہے وہی قرآن ہے ، لہذا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ بسم اللہ سوروں کو جدا کرنے کے لئے ذکر کی گئی ہے تو
اولاً: یہ قول سورہ حمد کے سلسلہ میں حقیقت نہیں رکھتا ،اسکے علاوہ موجودہ قرآن میں آیتوں کی شمارہ گذاری کے مطابق بھی بسم اللہ، قرآن کا جزء ہے ۔
ثالثاً: اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر سورہ توبہ کے سلسلہ میں رائے کیا ہوسکتی ہے اور اگر بسم اللہ کے مذکور نہ ہونے کی توجیہ میں یہ کہا جائے کہ یہاں پر بسم اللہ کو اس وجہ سے ذکر نہیں کیا گیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ سورہ توبہ سورہ انفال سے مرتبط ہے،تو یہ بات قابل قبول نہیں ہے اسلئے کہ سورہ انفال کی آخری آیات اور سور ہ توبہ کی اولین آیات کے درمیان موضوع کے اعتبار سے کوئی ہم آہنگی نہیں ہے ، جب کہ قرآن کے بہت سے ایسے سورے ہیں جو ایک دوسرے سے مرتبط ہیں لیکن بسم اللہ کے ذریعہ جدا ہوگئے ہیں ۔
اس مسئلہ میں حق بات تو یہ ہے کہ جس صورت میں آج قرآن موجود ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا چاہئے کہ بسم اللہ قرآن کا جزء ہے اور اگر سورہ توبہ میں بسم اللہ مذکور نہیں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سورہ ان کافروں سے اعلان برائت کرتا ہے جنہوں نے عہد و پیمان کو توڑ دیا ہے لہذا خشم وغضب کے ساتھ رحمن و رحیم(جو رحمت عامہ وخاصہ کو بیان کرتے ہیں) کا تذکرہ مناسب نہیں تھا لہذا بسم اللہ کا تذکرہ نہیں ہوا ۔
null
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma