کس نے متعہ کو حرام کیا؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
ہم نے جو بات جناب جابر ابن عبدا للہ انصاری کیحوالہ سے نقل کی ہے وہ ایک مشہور حدیث کی طرف اشارہ ہے جسے اہل سنت کے مشہور فقہاء ، محدثین اور مفسرین نے اپنی کتابوں میں خلیفہ دوم کی زبانی نقل ہے جس کا متن کچھ اس طرح ہے :
متعتان کانتا مشروعتین فی عھد رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم) وانا انھی عنھمامتعةالحج ومتعة النسائ؛ رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم) کے زمانے میں دو قسم کے متعہ رائج تھے ،حج تمتع اور عورتوں سے متعہ اور میں ان دونوں کو حرام کرتا ہوں ۔
اس حدیث کی دوسرے اسنادکے ساتھ یہ جملہ بھی وارد ہواہے واعاقب علیہما اور ان دونوں کی خاطر سزا بھی دوں گا ۔
حج تمتع سے مراد یہ ہے کہ حاجی پہلے عمرہ بجالائے اور احرام سے خارج ہونے کے فوراً بعد یا ایک طولانی مدت کے بعد حج کے لئے دوبارہ احرام باندھے ۔
یہ ایک مشہورحدیث ہے جو معمولی فرق کے ساتھ نقل ہوئی ہے جسے عمر نے لوگوں کے درمیان منبر سے بیان کیا تھا ، ہم یہاں پر اس حدیث کے متعلق اہلسنت کے سات منابع کو ذکر کرتے ہیں :
١۔ مسند احمد ، ج ٣ ، ص ٣٢٥۔
٢۔ سنن بیہقی ، ج ٧ ،ص ٢٠٦۔
٣۔ المبسوط سرخسی ،ج ٤ ،ص ٢٧۔
٤۔ المغنی ابن قامہ ، ج ٧ ،ص ٥٧١۔
٥۔ محلی ابن حزم ، ج ٧ ،ص ١٠٧۔
٦۔ کنز العمال، ج ١٦، ٥٢١۔
٧۔ تفسیر کبیر فخر رازی ، ج ١٠ ،ص ٥٢۔

اس حدیث کے ذریعہ بہت سے مسائل حل ہوگئے :
null
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma