ہم نے جو بات جناب جابر ابن عبدا للہ انصاری کیحوالہ سے نقل کی ہے وہ ایک مشہور
حدیث کی طرف اشارہ ہے جسے اہل سنت کے مشہور فقہاء ، محدثین اور مفسرین نے اپنی
کتابوں میں خلیفہ دوم کی زبانی نقل ہے جس کا متن کچھ اس طرح ہے :
متعتان کانتا مشروعتین فی عھد رسول اللہ (صلی الله علیه و
آله وسلم) وانا انھی عنھمامتعةالحج ومتعة النسائ؛ رسول اللہ (صلی الله
علیه و آله وسلم) کے زمانے میں دو قسم کے متعہ رائج تھے ،حج تمتع اور عورتوں سے
متعہ اور میں ان دونوں کو حرام کرتا ہوں ۔
اس حدیث کی دوسرے اسنادکے ساتھ یہ جملہ بھی وارد ہواہے واعاقب علیہما اور ان
دونوں کی خاطر سزا بھی دوں گا ۔
حج تمتع سے مراد یہ ہے کہ حاجی پہلے عمرہ بجالائے اور احرام سے خارج ہونے کے فوراً
بعد یا ایک طولانی مدت کے بعد حج کے لئے دوبارہ احرام باندھے ۔
یہ ایک مشہورحدیث ہے جو معمولی فرق کے ساتھ نقل ہوئی ہے جسے عمر نے لوگوں کے درمیان
منبر سے بیان کیا تھا ، ہم یہاں پر اس حدیث کے متعلق اہلسنت کے سات منابع کو ذکر
کرتے ہیں :
١۔ مسند احمد ، ج ٣ ، ص ٣٢٥۔
٢۔ سنن بیہقی ، ج ٧ ،ص ٢٠٦۔
٣۔ المبسوط سرخسی ،ج ٤ ،ص ٢٧۔
٤۔ المغنی ابن قامہ ، ج ٧ ،ص ٥٧١۔
٥۔ محلی ابن حزم ، ج ٧ ،ص ١٠٧۔
٦۔ کنز العمال، ج ١٦، ٥٢١۔
٧۔ تفسیر کبیر فخر رازی ، ج ١٠ ،ص ٥٢۔
اس حدیث کے ذریعہ بہت سے مسائل حل ہوگئے :