اولیاء اللہ کی شفاعت ان کی حیات سے مخصوص نہیں ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
جب ان لوگوں کے سامنے مذکورہ آیات پیش کی جاتی ہیں جن میں پیغمبروں کی شفاعت کی طرف صراحتاً اشارہ ہواہے تو وہ فورا ً یہ کہتے ہیں کہ یہ آیات ان کی حیات سے وابستہ ہیں لہذا ان کی وفات کے بعد شفاعت طلب کرنا جائز نہیں ہے ، اس طرح وہ شرک کو چھوڑ کر ایک دوسرا سہارا لیتے ہیں ۔
لیکن یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)وفات کے بعد خا ک میں مل گئے اور پوری طرح نابود ہوگئے ہیں ؟ یا پھر جس طرح بعض وہابی علماء نے ہمارے سامنے اقرار کیا ہے ، آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)برزخی حیات کے مالک ہیں ؟
١۔ اگر آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) حیات برزخی کے مالک نہیں ہیں تو پھر کیا آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کا مقام شھداء کے مقام سے نیچا ہے کہ جن کے متعلق خدا قرآن میں فرماتا ہے : ( بل احیاء عند ربھم یرزقون )
٢۔ کیا نماز کے تشہد میں جو دنیا کے تمام مسلمان آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)پر سلام بھیجتے ہیں اور کہتے ہیں السلام علیک ایھا النبی ... تووہ ایک خیالی موجود کو سلام کرتے ہیں ؟
٣۔ کیا آپ لوگوں کا یہ اعتقاد نہیں ہے کہ مسجد النبی میں آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)کی قبر کے پاس آہستہ بات کرنی چاہئے اس لئے قرآن کہتا ہے: ( یا ایھا الذین آمنوا لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی ) ١ کیا اپ لوگوں نے اسی آیت کو وہاں طغرہ بنا کر نصب نہیں کیا ہے ؟
1) سورہ آل عمران آیت 169_
2) سورة حجرات آیت 2_ اے صاحبان ایمان ،اپنى آوازوں کو نبى کى آواز سے بلند نہ کیجئے_

نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma