٧۔رسول(صلی الله علیه و آله وسلم) اللہ کے صحابیوں کی تقسیم

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
قرآنی آیات کی روسے رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے صحابیوں کو پانچ گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے
١۔ پرہیزگار : یہ وہ لوگ ہیں جو مومن اور با اخلاص تھے جن کے وجود میں ایمان رسوخ کرگیا تھا، جنہوں نے اسلام کو پھیلانے کی راہ میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا جن کی طرف سورہ توبہ کی آیت ١٠٠میں اشارہ کیا گیا ہے ، یہی وہ لوگ ہیں کہ جن سے خدا راضی ہے اور ان پر خدا کے فضل و کرم کی بارشیں ہوتی ہیں ( رضی اللہ عنھم ورضوا عنہ )
٢۔ خطاکار مومنین: یہ وہ لوگ ہیں جو صاحبان ایمان ہوتے ہوئے کبھی کبھی خطا کے مرتکب ہوتے اور نیک و بد اعمال کو ایک دوسرے سے ملا دیاکرتے تھے ، وہ اپنے گناہوں پر معترف ہونے کے ساتھ بخشش کے امیدوار بھی تھے جن کی طرف سورہ توبہ میں ١٠٢آیت میں اشارہ کیا گیا ہے : (و آخرون اعترفوا بذنوبھم خلطوا عملا صالحا و آخر سیئا عسی اللہ ان یتوب علیھم )
٣۔ گناہوں سے آلودہ لوگ:ان لوگوں کو قرآن نے فاسق کہا ہے اور اعلان کیا ہے:اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لائے تو اس کی خبر پرعمل کرنے سے پہلے اس کے سلسلہ میں تحقیق کرلو اس کے بعد اس کی خبر پر عمل کرو کہ جن کی طرف سورہ حجرات کی آیت ٦میں اشارہ ہواہے : ( یا ایھا الذین آمنوا ان جائکم فاسق بنبأ فتبینوا) اس آیت کے مصداق کو شیعہ اور سنی مفسروں نے واضح طورپرذکر کیا ہے ۔
٤۔ظاہری مسلمان : یہ وہ لوگ تھے جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے لیکن ان کے دلوں میں ایمان ہرگز نہیں اترا تھا جن کی طرف سورہ حجرات کی آیت ١٤میں اشارہ ہوا ہے : ( قالت الاعراب آمنا قل لم تومنوا ولکن قولوا اسلمنا ولما یدخل الایمان فی قلوبکم )
٥۔منافقین : یہ وہ لوگ تھے جو نفاق کی چادر اوڑھ کر مسلمانوں کے درمیان رہتے تھے جن میں سے کچھ شناختہ شدہ اور کچھ نا شناختہ تھے ، وہ اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ عہد شکنی کے لئے ہمیشہ آمادہ رہتے تھے جن کا تذکرہ قرآن نے سورہ توبہ کی آیت ١٠١میں صالحین کے تذکرے کے بعد کیا ہے : ( و ممن حولکم من الاعراب منافقون و من اہل المدینة مردوا علی النفاق )
اس میں کوئی شک نہیں کہ ان سب نے پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم) کو دیکھا تھا اور سالوں آپ(صلی الله علیه و آله وسلم)کی مصاحبت میں رہے تھے بلکہ ان میں سے بعض رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے ساتھ غزوات میں بھی شریک تھے ، پس ہم صحابہ کی جوبھی تعریف کریں گے وہ صحابہ کی ان پانچ قسموں کو بھی شامل ہوگی ،کیا اسکے باوجودہم تمام صحابہ کو بہشتی اور پاک سمجھیں؟
کیا قرآنی آیات کی صراحت کے مطابق میانہ روی اختیار کرنا صحیح نہیں ہے کہ ہم صحابہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کریں اور ان میں عادل و طاہر صحابہ کی تعظیم و تکریم کریں بلکہ ان میں سے جوبھی جس مقام کا مستحق ہے اسے وہیں قرار دیں اور اس طرح بے جا تعصبات اور افراط سے پرہیز کریں ؟( انصاف سے فیصلہ کریں )
null
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma