٣۔بے جواب سوالات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
ان باتوں کو کوئی بھی منصف خردمند کسی دلیل کے بغیراپنی آنکھوں کو بند کر کے قبول نہیں کرسکتا بلکہ وہ خود سوال کرے گا :
خدا قرآن میں رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کی ازواج کے سلسلہ میں فرماتا ہے :( یا نساء النبی من یات منکن بفاحشة مبینة یضاعف لھا العذاب ضعفین وکان ذلک علی اللہ یسیرا ) ؛ اے رسول کی ازواج! تم میں سے جو بھی آشکارا کوئی گناہ کرے گا تو اس کا عذاب دوبرابر ہوگا اور یہ کام خدا کے لئے بڑا آسان ہے ۔
ہم صحابہ کوجس معنی میں بھی چاہیں تفسیر کریں ، ہرصورت میں ازواج نبی ان کی بارز مصداق ٹھہریں گی کہ قرآن خود فرمارہا ہے کہ ازواج نبی کے گناہوں سے نہ صرف چشم پوشی نہیں کی جائے گی بلکہ ان کا عذاب بھی دو برابرہو گا ۔
کیاہم متعصبوں کی باتوں پر یقین کریں یا پھر آیہ قرآنی پر ایمان لائیں؟
اسی طرح ایک دوسرے مقام پر جناب نوح کے بیٹے کی خطاؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے : ( انہ عمل غیر صالح) اس کاعمل غیر صالح ہے اور جناب نوح کو تنبیہ کررہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی شفاعت نہ کریں ۔
کیا ایک پیغمبر کا بیٹا اہمیت رکھتا ہے یا اس کے اصحاب؟
اسی طرح ایک اور آیت میں حضرت نوح اورحضرت لوط علیہما السلام کی بیویوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے :( فخانتاھما فلم یغنیا عنھما من اللہ شیئا وقیل ادخلا النار مع الداخلین ) پس ان دونوں نے اپنے شوہروں کے ساتھ خیانت کی اور وہ پیغمبر اپنی بیویوں کی شفاعت نہ کرسکے اور ان دونوں سے کہہ دیا گیا : جہنمیوں کے ساتھ آگ میں داخل ہوجاؤ ۔
کیا یہ تمام آیتیں صراحت کے ساتھ اس مطلب کی طرف اشارہ نہیں کر تیں کہ خوبی اور بدی کا معیار ایمان اور اعمال صالحہ ہیں یہاں تک کہ رسول کی بیوی اور فرزند ہونے کے باوجود خطاکار ہونے کی وجہ سے کیا ان کا شمار دوزخیوں میں نہیں ہوگا؟
کیا پھر بھی ہم اپنی آنکھوں اور کانوں کو بند کر کے صرف اس وجہ سے اس کی محبت کو ایمان اور اس کی مخالفت کو کفر و نفاق سمجھیں کہ وہ ایک زمانے میںصحابی رسول تھا ؟ اگرچہ وہ بعد میں منافق ہوگیا ہواور پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کے نازنین قلب کو دکھایا بھی ہو اور مسلمانوں کے ساتھ خیانت بھی کی ہو۔
کیا عقل و خرد اس بات کو قبول کرنے کے لئے تیار ہے ؟
اگر کوئی یہ کہے کہ طلحہ و زبیر آغاز اسلام میں نیک لوگوں سے تھے لیکن جب ان کے دل میں حکومت خواہی پیدا ہوئی توانھوں نے زوجہ رسول کو اپنے ساتھ لیا اور مولا علی کی اس بیعت کو توڑدیا جن کی بیعت مسلمانوں کی اکثریت نے کی تھی ، جنگ جمل کی آگ بھڑکائی جس میں ١٧ ہزار مسلمان جل کرراکھ ہوگئے ، وہ صراط مستقیم سے منحرف ہوئے اور انہیں کی گردنوں پر ان مسلمانوں کا خون ہے اور انہیں کو قیامت کے دن جواب دینا ہوگا ۔
تو کیا اس کی یہ بات حقیقت نہیں رکھتی؟!
یا اگر کوئی کہے کہ معاویہ ایک ستمگر شخص تھا اس لئے کہ اس نے امام علی علیہ السلام کی بیعت قبول نہ کر کے اس حق کا انکار کیا جسے تمام مسلمانوں نے قبول کیا تھا اور جنگ صفین کی آگ بھڑکاکر لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کا باعث بنا تو کیا اس نے کوئی بیجا بات کی ہے ؟
کیا ہم اپنی آنکھوں کو تاریخ کی حقیقتوں کے سامنے بند کر لیں یا نہایت سست دلیلوں کے ذریعہ جنہیں کوئی بھی خردمند قبول نہیں کرسکتا ، تاریخ کے ایسے ناگوار حادثات سے چشم پوشی کرلیں ؟عبد اللہ موصلی کے قول کے مطابق کیا ایسے لوگوں کی محبت ایمان اور بغض کفر ونفاق ہے ؟ !
کیا ہمارافریضہ یہی ہے کہ جن لوگوں نے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا ہے اور بے شمار خطائیں انجام دی ہیں ، ان کے بارے میں خاموشی اختیار کریں ؟
کون سی عقل اس منطق کو قبول کرسکتی ہے ؟ قرآن کی گواہی کے مطابق رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے اصحاب میں منافقین بھی تھے ، کیا ہم اس آیت کو نظر انداز کردیں؟
قرآن مجید فرماتا ہے : ( وممن حولکم من الاعراب منافقون و من اہل المدینة مردوا علی النفاق لاتعلمھم نحن نعلمھم) اور تمہارے اطراف کے گنوار دیہاتیوں میں سے بعض منافق ہیں اور مدینہ میں بھی منافق ہیں جو اپنے نفاق پر باقی ہیں ، آپ ان سے باخبر نہیں ہیں لیکن ہم انہیں بخوبی پہچانتے ہیں ۔
کیا یہ امید رکھی جاسکتی ہے کہ اس منطق کو دنیا کے عقلمند حضرات قبول کرلیں گے؟
(1)سورہ احزاب، آیت 30_
(2) سورة ہود آیت 46_
(3)سورة تحریم آیت 10_
(4)سورہ توبہ آیت 101_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma