اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہ۔ خداوند عالم کی عبادت کرو کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔
یہ بات قرآن مجید میں انبیاء کے حوالے سے کئی بار ذکرہوئی ہے۔(1)
قابل توجہ ہے کہ دنیا کے تمام مسلمان ہمیشہ اپنی نمازوں میں سورہ حمد میں ایک مہم اسلامی شعار کے طور پر اس آیہ کریمہ کی تکرار کرتے ہیں اور کہتے ہیں
ایاک نعبد و ایاک نستعین ۔ ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے استعانت و مدد طلب کرتے ہیں۔
واضح ہے کہ آئمہ اللہ تعالی کے اذن سے انبیاء اور فرشتوں کے شفاعت کرنے کا عقیدہ جیسا کہ قرآن مجید میں بیان ہوا اللہ کے اذن سے ہے ، عبادت کے معنی میں نہیں ہے۔
اسی طرح انبیاء سے متوسل ہونا، اس معنی میں کہ وہ پروردگار عالم سے ان کی مشکلات کے حل کے لئے توسل کریں، یہ بات نہ پرستش و عبادت میں شمار ہوتی ہے اور نہ ہی توحید افعالی و توحید عبادت سے منافات رکھتی ہے۔ اس مسئلہ کی تفصیل نبوت کی بحث میں آئے گی۔ انشاء اللہ۔
(1)سورہ اعراف آیہ ۵۹،۶۵،۷۳،۸۵ و۔۔۔