اگر حدیبیہ میں جنگ ہوجاتی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
عمرة القضاءپیچھے رہ جانے والوں کى عذر تراشی

قرآن اسى طرح سے '' حدیبیہ'' کے عظیم ماجرے کے کچھ دوسرے پہلوو ں کو بیان کرتے ہوئے، اور اس سلسلہ میں دو اہم نکتوں کى طرف اشارہ کررہا ہے_
پہلا یہ کہ یہ خیال نہ کرو کہ سرزمین '' حدیبیہ '' میں تمہارے اور مشرکین مکہ کے درمیان جنگ چھڑجاتى تو مشرکین جنگ میں بازى لے جاتے، ایسا نہیں ہے ، اکثر کفار تمہارے ساتھ وہاں جنگ کرتے تو بہت جلدى پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے ، اور پھر کوئی ولى ویاورنہ پاتے ''_(1)
اور یہ بات صرف تم تک ہى منحصر نہیں ہے ، '' یہ تو ایک سنت الہى ہے ،جو پہلے بھى یہى تھى اور تم سنت الہى میں ہرگز تغیرو تبدیلى نہ پائو گے_(2)
وہ اہم نکتہ جو قرآن خاص طور پر بیان کررہاہے، یہ ہے کہ کہیں قریش بیٹھ کر یہ نہ کہنے لگیں ، کہ افسوس ہم نے جنگ کیوں نہ کى اوراس چھوٹے سے گروہ کى سرکوبى کیوں نہ کی، افسوس کہ شکارہمارے گھر میں آیا، اور اس سے ہم نے غفلت برتى ، افسوس ، افسوس _
ہرگز ایسا نہیں ہے اگر چہ مسلمان ان کى نسبت تھوڑے تھے، اور وطن اور امن کى جگہ سے بھى دور تھے، اسلحہ بھى ان کے پاس کافى مقدار میں نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود اگر جنگ چھڑجاتى تو پھر بھى قوت ایمانى اور نصرت الہى کى برکت سے کامیابى انھیں ہى حاصل ہوتی، کیا جنگ ''
بدر '' اور'' احزاب '' میں ان کى تعداد بہت کم اور دشمن کا سازو سامان اور لشکر زیادہ نہ تھا؟ ان دونوں مواقع پر دشمن کو کیسے شکست ہوگئی _
بہرحال اس حقیقت کا بیان مومنین کے دل کى تقویت اور دشمن کے دل کى کمزورى اور منافقین کے '' اگر '' اور '' مگر '' کے ختم ہونے کا سبب بن گئی اور اس نے اس بات کى نشاندہى کردى کہ ظاہرى طور پر حالات کے برابر نہ ہونے کے باوجود اگر جنگ چھڑجائے تو کامیابى مخلص مومنین ہى کو نصیب ہوتى ہے _
دوسرا نکتہ جو قرآن میں بیان ہوا ہے یہ ہے کہ فرماتاہے ''وہى تو ہے جس نے کفار کے ہاتھ کو مکہ میں تم سے باز رکھا اور تمہارے ہاتھ کو ان سے،یہ اس وقت ہوا جبکہ تمہیں ان پر کامیابى حاصل ہوگئی تھی، اور خدا وہ سب کچھ جو تم انجام دے رہے ہو دیکھ رہاہے ''_(3)
مفسرین کى ایک جماعت نے اس آیت کےلئے ایک '' شان نزول'' بیان کى ہے اور وہ یہ ہے کہ: مشرکین مکہ نے ''حدیبیہ ''کے واقعہ میں چالیس افراد کو مسلمانوں پرضرب لگانے کےلئے مخفى طور پر حملہ کے لئے تیار کیا، لیکن ان کى یہ سازش مسلمانوں کى ہوشیارى سے نقش برآب ہوگئی اور مسلمان ان سب کو گرفتار کرکے پیغمبر (ص) کى خدمت میں لے آئے ، اور پیغمبر (ص) نے انھیں رہا کردیا _ بعض نے یہ بھى کہا ہے کہ جس وقت پیغمبر (ص) درخت کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے تاکہ قریش کے نمائندہ کے ساتھ صلح کے معاہدہ کو ترتیب دیں ، اور على علیہ السلام لکھنے میں مصروف تھے، تو جوانان مکہ میں سے 30 /افراد اسلحہ کے ساتھ آپ پر حملہ آور ہوئے،اور معجزا نہ طورپر ان کى یہ سازش بے کار ہوگئی اور وہ سب کے سب گرفتار ہوگئے اور حضرت نے انھیں آزاد کردیا _
 


(1)سورہ فتح آیت 22
(2)سورہ فتح آیت 22

(3) سورہ فتح آیت 24

 


عمرة القضاءپیچھے رہ جانے والوں کى عذر تراشی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma