قبیلہ بنى نضیر کى سازش

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جنگ احزابپیغمبر اکرم (ص) شہداء سے مخاطب

مدینہ میں یہودیوں کے تین قبیلے رہتے تھے ، بنى نظیر، بنو قریظہ اور بنو قینقاع، کہا جاتاہے کہ وہ اصلاً اہل حجازنہ تھے لیکن چونکہ اپنى مذہبى کتب میں انہوں نے پڑھا تھا کہ ایک پیغمبر مدینہ میں ظہور کرے گا لہذا انہوں نے اس سر زمین کى طرف کوچ کیا اور وہ اس عظیم پیغمبر (ص) کے انتظار میں تھے_
جس وقت رسول خدا نے مدینہ کى طرف ہجرت فرمائی تو آپ نے ان کے ساتھ عدم تعرض کا عہد باندھا لیکن ان کو جب بھى موقع ملا انہوں نے یہ عہد توڑا _
دوسرى عہد شکنیوں کے علاوہ یہ کہ جنگ احد(جنگ احد ہجرت کے تیسرے سال واقع ہوئی ) کعب ابن اشرف چالیس سواروں کے ساتھ مکہ پہنچا وہ اور اس کے ساتھى سب قریش کے پاس اور ان سے عہد کیا کہ سب مل کر محمد (ص) کے خلاف جنگ کریں اس کے بعد ابوسفیان چالیس مکى افراد کے ساتھ اور کعب بن اشرف ان چالیس یہودیوں کے ساتھ مسجد الحرام میں وارد ہوئے اور انہوں نے خانہ کعبہ کے پاس اپنے عہددپیمان کو مستحکم کیا یہ خبر بذریعہ وحى پیغمبر اسلام (ص) کو مل گئی_
دوسرے یہ کہ ایک روز پیغمبر اسلام (ص) اپنے چند بزرگ اصحاب کے ساتھ قبیلہ بنى نضیر کے پاس آئے یہ لوگ مدینہ کے قریب رہتے تھے_
پیغمبر اسلام (ص) اور آپ کے صحابہ کا حقیقى مقصدیہ تھا کہ آپ اس طرح بنى نظیر کے حالات قریب سے دیکھناچاہتے تھے اس لئے کہ کہیں ایسانہ ہو کہ مسلمان غفلت کا شکار ہوکر دشمنوں کے ہاتھوں مارے جائیں_
پیغمبر اسلام (ص) یہود یوںکے قلعہ کے باہر تھے آپ(ص) نے کعب بن اشرف سے اس سلسلہ میں بات کى اسى دوران یہودیوں کے درمیان سازش ہونے لگى وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ایسا عمدہ موقع اس شخض کے سلسلہ میں دوبارہ ہاتھ نہیں آئے گا، اب جب کہ یہ تمہارى دیوار کے پاس بیٹھا ہے ایک آدمى چھت پر جائے اور ایک بہت بڑا پتھر اس پر پھینک دے اور ہمیں اس سے نجات دلادے ایک یہودى ،جس کا نام عمر بن حجاش تھا ،اس نے آمادگى ظاہر کى وہ چھت پر چلا گیا رسول خدا (ص) بذریعہ وحى باخبر ہوگئے اور وہاں سے اٹھ کر مدینہ آگئے آپ نے اپنے اصحاب سے کوئی بات نہیں کى ان کا خیال تھا کہ پیغمبر اکرم (ص) لوٹ کر مدینہ جائیں گے ان کو معلوم ہوا کہ آپ مدینہ پہنچ گئے ہیں چنانچہ وہ بھى مدینہ پلٹ آئے یہ وہ منزل تھى کہ جہاں پیغمبر اسلام (ص) پر یہودیوں کى پیما ن شکنى واضح وثابت ہوگئی تھى آپ نے مسلمانوں کو جنگ کے لئے تیار ہوجانے کا حکم دیا_
بعض روایات میں یہ بھى آیا ہے کہ بنى نظیر کے ایک شاعر نے پیغمبر اسلام (ص) کى ہجومیں کچھ اشعار کہے اور آپ کے بارے میں بد گوئی بھى کى ان کى پیمان شکنى کى یہ ایک اور دلیل تھی_
پیغمبر اسلام (ص) نے اس وجہ سے کہ ان پر پہلے سے ایک کارى ضرب لگائیں ، محمد بن مسلمہ کو جو کعب بن اشرف رئیس یہود سے آشنائی رکھتا تھا ،حکم دیا کہ وہ کعب کو قتل کردے اس نے کعب کو قتل کردیا، کعب بن اشرف کے قتل ہوجانے نے یہودیوں کو متزلزل کردیا،ا س کے ساتھ ہى پیغمبر اکرم (ص) نے حکم دیا کہ ہر مسلمان اس عہد شکن قوم سے جنگ کرنے کے لئے چل پڑے جس وقت وہ اس صورت حال سے باخبر ہوئے تو انہوں نے اپنے مضبوط ومستحکم قلعوں میں پناہ لے لى اور دروازے بند کرلئے ،پیغمبر اسلام (ص) نے حکم دیا کہ وہ چند کھجوروں کے درخت جو قلعوں کے قریب ہیں ، کاٹ دیے جائیں یا جلادئے جائیں_
یہ کام غالبا ًاس مقصد کے پیش نظر ہوا کہ یہودى اپنے مال واسباب سے بہت محبت رکھتے تھے وہ اس نقصان کى وجہ سے قلعوں سے باہرنکل کر آمنے سامنے جنگ کریں گے مفسرین کى طرف سے یہ احتمال بھى تجویز کیا گیا ہے کہ کاٹے جانے والے کھجوروں کے یہ درخت مسلمانوں کى تیز نقل وحرکت میں رکاوٹ ڈالتے تھے لہذا انہیں کاٹ دیا جانا چاہئے تھا بہرحال اس پر یہودیوں نے فریاد کى انہوں نے کہا :''اے محمد ًآپ تو ہمیشہ اس قسم کے کاموں سے منع کرتے تھے یہ کیا سلسلہ ہے'' تو اس وقت وحى نازل ہوئی(1) اور انہیں جواب دیا کہ یہ ایک مخصوص حکم الہى تھا_
محاصرہ نے کچھ دن طول کھینچا اور پیغمبر اسلام (ص) نے خوں ریزى سے پرہیز کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ مدینہ کو خیر باد کہہ دیں اور کہیں دوسرى جگہ چلے جائیں انہوں نے اس بات کو قبول کرلیا کچھ سامان اپنا لے لیا اور کچھ چھوڑدیا ایک جماعت'' اذرعات '' شام کى طرف اور ایک مختصر سى تعداد خیبر کى طرف چلى گئی ایک گروہ'' حیرہ'' کى طرف چلا گیا ان کے چھوڑے ہوئے اموال،زمینیں،باغات اور گھر مسلمانوں کے ہاتھ لگے، چلتے وقت جتنا ان سے ہوسکا انہوں نے اپنے گھر توڑپھوڑدئےے یہ واقعہ جنگ احد کے چھ ماہ بعد اور ایک گروہ کى نظرکے مطابق جنگ بدر کے چھ ماہ بعد ہوا (2)
 


(1)سورہ حشر ایت5
(2)یہ واقعہ سورہ حشرکى ابتدائی آیات میں بیان ہوا ہے.

 

جنگ احزابپیغمبر اکرم (ص) شہداء سے مخاطب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma