میں اونٹوں کا مالک ہوں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
ایک بے نظیر معجزہ(اس گھر کا ایک مالک ہے)ابرہہ حملہ کے لئے تیار

''ابرہہ''کا قاصد مکہ میں داخل ہوا اور رئیس و شریف مکہ کے بارے میں دریافت کیا_سب نے''عبدالمطلب(ع) '' کى طرف راہنمائی کى _ اس نے عبدالمطلب(ع) کے سامنے ماجرا بیان کیا_ ''عبد المطلب(ع) '' نے بھى یہى جواب دیا کہ ہم میں تم سے جنگ کرنے کى طاقت نہیں ہے،رہا خانہ کعبہ تو خداخود اس کى حفاظت کرے گا_
''ابرہہ''کے قاصد نے
عبدالمطلب(ع) سے کہا کہ تمہیںمیرے ساتھ اس کے پاس چلنا پڑے گا_جب عبدالمطلب(ع) اس کے دربارمیں داخل ہوئے تو وہ آپ(ع) کے بلند قد،حسین چہرے اور حدسے زیادہ رعب اور دبدبہ کو دیکھ کر سخت متاثر ہوا،یہاک تک کہ''ابرہہ''ان کے احترام میں اپنى جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور زمین پر بیٹھ گیا اور''عبدالمطلب(ع) ''کو اپنے پہلو میں بٹھایا،کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ انہیں اپنے ساتھ تخت پر بٹھائے_اس کے بعد اس نے اپنے مترجم سے کہا کہ ان سے پوچھ کہ ان کى کیا حاجت ہے؟
آپ (ع) نے مترجم سے کہا:میرى حاجت یہ ہے کہ میرے دوسو اونٹ تیرے لشکرى لوٹ کرلے گئے ہیں،تو انہیں حکم دے کہ وہ میرا مال واپس کردیں_
''ابرہہ''کو ان کے اس مطالبہ پر سخت تعجب ہوا اور اس نے اپنے مترجم سے کہا:ان سے کہوں:جب میں نے تمہیں دیکھا تھا،تو میرے دل میں تمہارى بہت زیادہ عظمت پیدا ہوئی تھی،لیکن جب تم نے یہ بات کہى تو میرى نظر میں تمہارى توقیر گھٹ گئی_تم اپنے دوسو اونٹوں کے بارے میں تو بات کرتے ہو لیکن''کعبہ''کے بارے میں جو تمہارا او رتمہارے آبائو واجداد کا دین ہے،اور میں اسے ویران کرنے کے لئے آیا ہوں،بالکل کوئی بات نہیں کرتے_
''
عبدالمطلب(ع) '' نے کہا:
''
انارب الابل،وان للبیت رباًسیمنعہ''_
''میں اونٹوں کا مالک ہوں،اور اس گھر کا بھى ایک مالک ہے،وہ اس کى حفاظت خود کرے گا_''
(اس بات نے ابرہہ کو ہلا کر رکھ دیا اور وہ سوچ میں پڑگیا)_
''عبدالمطلب(ع) ''مکہ کى طرف آئے،اور لوگوں کواطلاع دى کہ وہ پہاڑوں میں پناہ گزیں ہوجائیں_ اور آپ(ع) خود ایک گروہ کے ساتھ خانہ کعبہ کے پاس آئے تا کہ دعا کریں اور مدد طلب کریں_ آپ(ع) نے خانہ کعبہ کے دروازے کى زنجیر میں ہاتھ ڈال کر مشہور اشعار(1) پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے:
''خدایا ہر شخص اپنے گھر کى حفاظت کرتا ہے تو اپنے گھر کى حفاظت فرما_''
''ایسا کبھى نہ ہو کہ کسى دن ان کى صلیب اور ان کى قدرت تیرى قدرتوں پر غلبہ حاصل کرے''_
''اور اپنے شہروں کى تمام توانائیاں اور ہاتھیساتھ لے کر آئے ہیں تا کہ تیرے حرم کے ساکنوں کو قیدى بنالیں''_

(1)''
لاھم ان المرء یمنع رحلہ فامنع رحالک
لایغلبن صلیبھم و محالھم ابداً محالک''

''جروا جمیع بلادھم والفیل کى یبسواعیالک
لاھم ان المرء یمنع رحلہ فامنع عیالک''_

''والنصر على ال الصلیب و عابدیہ الیوم ا لک

''خدایا ہر شخص اپنے گھروالو ں کا دفاع کرتا ہے تو بھى اپنے حرم امن کے رہنے والوں کا دفاع کر''_
''اور آج اس حرم کے رہنے والوں کى آل صلیب اور اس کى عبادت کرنے والوں کے برخلاف مدد فرما''_
اس کے بعد عبدالمطلب(ع) اطراف مکہ کے ایک درہ کى طرف آئے،قریش کى ایک جماعت کے ساتھ وہاں پناہ لى اور اپنے ایک بیٹے کو حکم دیا کہ وہ کوہ'' ابوقیس ''کے اوپر جاکر دیکھے کہ کیا ہورہا ہے_
آپ کا بیٹا بڑى تیزى کے ساتھ آپ(ع) کے پاس آیا اور کہا:بابا جانسمندر (دریائے احمر)کى طرف سے ایک سیاہ بادل آتا ہوا نظر آرہا ہے عبدالمطلب(ع) خوش ہوگئے اور پکار کر کہا:
''اے جمعیت قریش اپنے گھروںکى طرف پلٹ جائو کیونکہ خدا کى نصرت تمہارى مدد کے لئے آرہى ہے''_ یہ تو اس طرف کى بات تھی_
دوسرى طرف سے ابرہہ اپنے مشہور ہاتھى پر سوار ہوا جس کا نام''محمود''تھا اس نے کثیر لشکر کے ساتھ کعبہ کو تباہ کرنے کے لئے اطراف کے پہاڑوں سے مکہ کى طرف اترا،لیکن وہ اپنے ہاتھى پر جتنا دبائو ڈالتا تھا وہ آگے نہ بڑھتا تھا،لیکن جب وہ ا س کا رخ یمن کى طرف کرتا تھا تو وہ فوراً چل پڑتا تھا_ابرہہ اس واقعہ سے سخت متعجب ہوا اور حیرت میں ڈوب گیا_
اسى اثناء میںسمندر کى طرف سے غول کے غول اورجھنڈ کے جھنڈ،چھوٹے چھوٹے پرندوں کے، آن پہنچے،جن میں سے ہر ایک کے پاس تین تین کنکریاں تھیں،ایک ایک چونچ میں اور دو دو پنجوں میں،جو تقریباًچنے کے دانے کے برابر تھیں_ انہوں نے یہ کنکریاں ابرہہ کے لشکر پر برسانى شروع کردیں_یہ کنکریاں جس کسى کو لگتیں وہ ہلاک ہوجاتا_اور بعض نے یہ کہا ہے کہ یہ کنکریاں ان کے بدن پر جہاں بھى لگتیسوراخ کردیتى تھیں،اور دوسرى طرف نکل جاتى تھیں_
اس وقت ابرہہ کے لشکر پر ایک عجیب و غریب وحشت طارى ہوگئی_ جو زندہ بچے وہ بھاگ کھڑے ہوئے،اور واپسى کے لئے یمن کى راہ پوچھتے تھے،لیکن مسلسل خزاں کے پتوں کى طرح سڑک کے بیچوں بیچ گرجاتے تھے_
ایک پتھر خود''ابرہہ''کے آکر لگا اور وہ زخمى ہوگیا_ اس کو صنعا(یمن کے پائے تخت)کى طرف واپس لے گئے اور وہ وہاں جاکر ہلاک ہوگیا_
بعض نے کہا ہے کہ چیچک کى بیمارى پہلى مرتبہ عرب میں اسیسال پھیلى تھی_
ہاتھیوں کى تعداد جو ابرہہ اپنے ساتھ لے گیا تھا،بعض نے وہی''محمود''ہاتھی،بعض نے آٹھ،بعض نے دس اور بعض نے بارہ لکھى ہے_
مشہور قول کے مطابق پیغمبر اکرم (ص) کى ولادت اسیسال ہوئی اور عالم آپ(ع) کے نوروجود سے منور ہوگیا_لہذا بہت سے لوگوں کا عقیدہ یہ ہے کہ ان دونوں واقعات کے درمیان ایک رابطہ موجود تھا_
بہر حال اس عظیم حادثہ کیس قدر اہمیت تھى کہ اس سال کا نام ''عام الفیل''(ہاتھى کا سال)رکھا گیااور یہ عربوں کى تاریخ کا مبدا قرار پایا_

 


ایک بے نظیر معجزہ(اس گھر کا ایک مالک ہے)ابرہہ حملہ کے لئے تیار
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma