اصحاب کہف کا واقعہ دیگر تواریخ میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
ذوالقرنین کى عجیب کہانیغار کہاں ہے؟

یہ بات مسلم ہے کہ اصحاب کہف کا واقعہ کسى گزشتہ آسمانى کتاب میں نہیں تھا(چاہے وہ اصلى ہو یا موجودہ تحریف شدہ)اور نہ اسے کتابوں میں ہونا ہى چاہیئےھا کیونکہ تاریخ کے مطابق یہ واقعہ ظہور مسیح علیہ السلام کے صدیوں بعد کا ہے_
یہ واقعہ''دکیوس''کے دور کا ہے،جسے عرب''دقیانوس''کہتے ہیں_ اس کے زمانے میں عیسائیوں پر سخت ظلم ہوتا تھا_
یورپى مو رخین کے مطابق یہ واقعہ49 تا 152عیسوى کے درمیان کا ہے_ان مو رخین کے خیال میں اصحاب کہف کى نیند کى مدت 157سال ہے_یورپى مو رخین انہیں''افسوس کے 7 سونے والے ''کہتے ہیں_ جبکہ ہمارے ہاں انہیں''اصحاب کہف''کہا جاتا ہے_
اب دیکھتے ہیں کہ''افسوس''شہر کہاںہے؟سب سے پہلے کن علماء نے ان سونے والوں کے بارے میں کتاب لکھى اور وہ کس صدى کے تھے؟
''افسوس''یا''
اُفسُس''ایشیائے کوچک کا ایک شہر تھا (موجودہ ترکى جو قدیم مشرقى روم کا ایک حصہ تھا)یہ ''دریائے کاستر ''کے پاس''ازمیر''شہر کے تقریباًچالیس میل جنوب مشرق میں واقع تھا_یہ''الونی'' بادشاہ کا پایہ تخت شمار ہوتا تھا_
افسوس اپنے مشہور بت خانے اور ''طامیس'' کى وجہ سے بھى عالمى شہرت رکھتا تھا_یہ دنیا کے سات عجائبات میں سے تھا_
کہتے ہیں کہ اصحاب کہف کى داستان پہلى مرتبہ پانچویں صدى عیسوى میں ایک عیسائی عالم نے لکھی_اس کا نام''اک''تھا_وہ شام کے ایک گرجے کا متولى تھا_ اس نے سریانى زبان کے ایک رسالے میں اس کے بارے میں لکھا تھا_اس کے بعد ایک اور شخص نے اس کاانگریزى زبان میں ترجمہ کیا_اس کا نام ''گوگویوس''تھا ترجمے کا نام اس نے''جلال شہداء''کا ہم معنى رکھا تھا_
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ظہور اسلام سے ایک دوصدیاں پہلے یہ واقعہ عیسائیوں میں مشہور تھا اور گرجوں کى مجالس میں اس کا تذکرہ ہوتا تھا_
البتہ جیسا کہ اشارہ کیا گیا ہے،اسلامى مصادر میں اس کى جو تفصیلات آئی ہیں وہ مذکورہ عیسائیوںکے بیانات سے کچھ مختلف ہیں_جیسے ان کے سونے کى مدت کیونکہ قرآن نے صراحت کے ساتھ یہ مدت 309سال بیان کى ہے_
''
یاقوت حمومی'' نے اپنى کتاب''معجم البلدان ج2ص806پر'' خرداد ''بہ نے اپنى کتاب ''المسالک والممالک''ص106تا110میں اور ''ابوریحان بیرونی'' نے اپنى کتاب''الاثار الباقیہ''ص290پر نقل کیاہے کہ قدیم سیاحوں کى ایک جماعت نے شہر''آبس''میں ایک دیکھى ہے جس میں چند انسانى ڈھانچے پڑے ہیں_ ان کا خیال ہے کہ ہوسکتا ہے یہ بات اسى داستان سے مربوط ہو_
سورہ کہف میں قرآن کے لب و لہجہ سے اور اس سلسلے میں اسلامى کتب میں منقول شانہائے نزو ل سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ داستان یہودى علماء میں بھى ایک تاریخى واقعے کے طور پر مشہور تھی،اس سے یہ بات ثابت ہوجاتى ہے کہ طولانى نیند کا یہ واقعہ مختلف قوموں کى تاریخى ماخذ میں موجود رہا ہے_(1)
 


(1)اصحاب کہف کا واقعہ کیا سائنس کے لحاظ سے قابل قبول ہے؟رجوع کریںتفسیر نمونہ جلد7 ص86.
 

 

ذوالقرنین کى عجیب کہانیغار کہاں ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma