انجیل یا اناجیل؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
حضرت عیسى مسیح علیہ السلام کے قتل کا منصوبہعہد جدید اور مائدہ

''انجیل''اصل میں یونانى لفظ ہے_ اس کا معنى ہے''بشارت''یا ''جدیدتعلیم''یہ اس کتاب کا نام جو حضرت عیسى علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی، یہ امر قابل ذکر ہے کہ قرآن نے محل گفتگو میں اور دیگر آیات کہ جن میں حضرت عیسى علیہ السلام کى کتاب کا نام لیا ہے،یہ لفظ مفرد ہى استعمال ہوا ہے اور اسے خدا کى طرف سے   نازل شدہ قرار دیا ہے، اب وہ بہت سى اناجیل جو عیسائیوں میں مروج ہیں،وحى الہى نہیں ہیں_ ان اناجیل میں یہ چار زیادہ مشہور ہیں:
1_لوقا2_مرقس3_متی4_یوحنا
ان کے وحى الہى نہ ہونے کا خود عیسائی بھى انکار نہیں کرتے_موجودہ انجیلیں سب حضرت عیسى علیہ السلام کے شاگردوں یا ان کے شاگردوں کى ہیں اور آپ سے کافى مدت بعد لکھى گئی ہیں_عیسائیوں کادعوى زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے شاگردوں نے یہ اناجیل الہام الہى سے لکھى ہیں_
یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عہد جدید اور اناجیل کے بارے میں تحقیق کرتے ہوئے ان کے مصنفین سے واقفیت حاصل کریں_
عیسائیوں کى اہم ترین مذہبى کتاب عہد جدید کامجموعہ ہے جس پر تمام عیسائی فرقے ایک آسمانى کتاب کى حیثیت سے ایمان رکھتے ہیں_
عہد جدید کا مجموعہ عہد قدیم کے تیسرے حصے سے زیادہ نہیں ہے_ یہ 27/متفرق کتب و رسائل پر مشتمل ہے_ یہ بالکل مختلف موضوعات کى حامل ہیں_ ان کى ترتیب یہ ہے:
1_انجیل متى : متى حضرت مسیح علیہ السلام کے بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا_ یہ انجیل اس نے 38 عیسوى میں یا بعض کے نظریہ کے مطابق سنہ میلادی50سے لیکر سنہ میلادى 60 کے درمیان لکھی_
2_انجیل مرقس:کتاب قاموس مقدس کے صفحہ 792 پر ہے کہ مرقس حواریوں میں سے نہ تھا_اس نے اپنى انجیل پطرس کى زیر نگرانى تصنیف کی_ مرقس سنہ میلادی68میں قتل ہوگیا_
3_انجیل لوقا:''لوقا پولس''رسول کا رفیق اور ہمسفر تھا_ پولس نے حضرت عیسى علیہ السلام کى وفات کے ایک عرصہ بعد عیسائیت قبول کی، یہ آپ کے زمانے میں متعصب یہودى تھا_لوقا کى وفات سنہ میلادی70کے قریب ہوئی ہے قاموس مقدس کے مو لف نے اپنى تالیف کے صفحہ 772پر لکھا ہے کہ انجیل لوقاکى تالیف عالم خیال کے مطابق تقریباً سنہ میلادی63میں ہوئی_
4_انجیل یوحنا:یوحنا مسیح علیہ السلام کے شاگردوں میں سے تھا اور پولس کادوست اور ہمسفر تھا_مو لف مذکور کے بقول اس کى تالیف زیادہ تر ناقدین کے نزدیک پہلى صدى کے آخر ى حصے میں لکھى گئی_
یہ اناجیل عموماً حضرت مسیح علیہ السلام کو سولى دیے جانے اور اسکے بعد کے حوادث کے ذکر سے معمور ہیں_ اس سے اچھى طرح ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب اناجیل حضرت مسیح علیہ السلام کے سالہا سال بعد لکھى گئی ہیں، اور ان میں کوئی بھى کتاب آسمانى نہیں ہے جو حضرت مسیح علیہ السلام پر نازل ہوئی ہو_
5_اعمال رسولانہ:(صدر اول میں حضرت عیسى علیہ السلام کے حوارى اور مبلغین کے اعمال_)
6_14 رسالے:مختلف افراد اور اقوام کے نام پولس کے خطوط_
7_رسالہ یعقوب: (عہد جدید کے ستائیس کتب و رسائل میں سے یہ بیسواں رسالہ ہے_)
8_پطرس کے خطوط:یہ عہد جدید کے اکیسویں اور بائیسویں رسالے پر مشتمل ہیں_
9_یوحنا کے خطوط:(یہ تین رسالوں پر مشتمل ہیں 23،24 اور 25 رسالوں میں یہى خطوط ہیں_)
10_نامہ یہودا:(یہ عہد جدید کا چھبیسواں رسالہ_)
11_مکاشفہ یوحنا:(یہ عہد جدید کا آخرى حصہ ہے_)
لہذا عیسائی مو رخین کى تصریح،نیز اناجیل اور عہد جدید کى دیگر کتب و رسائل کے مطابق ان میں سے کوئی بھى آسمانى کتاب نہیں ہے_مزید یہ کہ یہ تمام کتب حضرت عیسى علیہ السلام کے بعد لکھى گئی ہیں_اس گفتگو سے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام پرنازل ہونے والى آسمانى کتاب درمیان میں سے اٹھ گئی ہے اور آج دستیاب نہیں ہے_ اس کے کچھ حصے جو حضرت مسیح علیہ السلام کے شاگردوں نے اپنى اناجیل میں بیان کئے ہیں باعث تاسف ہیں کہ ان میں بھى خرافات شامل ہوچکى ہیں_

 

 

حضرت عیسى مسیح علیہ السلام کے قتل کا منصوبہعہد جدید اور مائدہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma