حضرت سلیمان علیہ السلام کا خط ملکہ سبا کے نام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
بادشاہ تباہى لاتے ہیں ہد ہد ایک اہم خبر کے ساتھ

حضرت سلیمان(ع) نے غور سے ہدہد کى باتى سنیں اور سوچنے لگ گئے_ممکن ہے ان کا زیادہ گمان یہى ہو کہ یہ خبر سچى ہے اور اس کے جھوٹا ہونے پر کوئی دلیل بھى موجود نہیں ہے لیکن چونکہ یہ بات معمولى نہ تھى بلکہ ایک ملک اور ایک بڑى قوم کى تقدیر اس سے وابستہ تھى لہذا انھوں نے ایک فرد کى خبر پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ وہ اس حساس موضوع پر مزید تحقیق کرنا چاہتے تھے_لہذا اس طرح فرمایا :
''ہم اس بارے میں تحقیق کریں گے اور دیکھیں گے کہ آیا تو نے سچ کہا ہے یا جھوٹوں میں سے ہے''_(1)
سلیمان(ع) نے نہ تو ہدہد کو جھوٹا کہا او رنہ ہى بغیر دلیل کے اس کى بات کو تسلیم کیا بلکہ اس بارے میں تحقیقات کا حکم صادر فرمایا_
بہر حال سلیمان(ع) نے ایک نہایت مختصر لیکن جامع خط تحریر فرمایا اور ہدہد کو دے کر کہا:میرا یہ خط لے جائو اور ان کے پاس جاکر ڈال دو پھر لوٹ آئو اور ایک کونے میں ٹھہر جائو اور دیکھو وہ کیا رد عمل کرتے ہیں_(2)
ملکہ سباء نے خط کھولا اور اسکے مندرجات سے آگاہى حاصل کى چونکہ اس نے اس سے پہلے سلیمان(ع) کا نام اور شہرت سن رکھى تھى اور خط کے مندرجات سے بھى واضح ہوتا تھا کہ جناب سلیمان(ع) نے سباء کے بارے میں سخت فیصلہ کرلیا ہے_
لہذا وہ گہرى سوچ میں پڑگئی اور چونکہ ملک کے اہم ترین مسائل میں وہ اپنے مصاحبین سے مشورہ کیا کرتى تھى لہذا اس بارے میں بھى انھیں اظہار خیال کى دعوت دى اور ان سے مخاطب ہوکر کہا:'' اے سردارو اور بزرگوایک نہایت ہى باوقار خط میرى طرف پھینکا گیا ہے''_(3)(4)
پھر ملکہ سباء نے خط کا مضمون سناتے ہوئے کہا''یہ خط سلیمان(ع) کى طرف سے ہے اور اس کے مندرجات یوں ہیں:''رحمان و رحیم اللہ کے نام سے''_(5)
''میں تمھیں نصیحت کرتا ہوں کہ تم میرے مقابلے میں سرکشى سے کام نہ لو او ر حق کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے میرے پاس آجائو''_(6)(7)
حضرت سلیمان(ع) کے خط کا تذکرہ کرنے کے بعد اہل دربار کى طرف رخ کرکے ملکہ نے یوں کہا''اے سردارواس اہم معاملے میں تم اپنى رائے کا اظہار کرو،کیونکہ میں کوئی بھى اہم کام تمہارى شرکت اور تمہارى رائے کے بغیر انجام نہیں دیتى ہوں''_(8)
اس رائے طلبى سے وہ ان کے درمیان اپنى حیثیت ثابت کرنا چاہتى تھى اور ان کى نظر اور توجہ اپنى طرف مبذول کرنا چاہتى تھی_تا کہ اس طرح سے وہ ان کى رائے اور اپنے فیصلے کو ہم آہنگ کرسکے_
اشراف قوم نے جواب میں کہا : ''ہم بڑى طاقت والے اور جنگجو لوگ ہیں لیکن آخرى فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے دیکھئے،آپ کیا حکم دیتى ہیں''؟(9)
اس طرح سے انھوں نے ایک تو اس کے سامنے اپنى فرمانبردارى کا اظہار کردیا اور دوسرے اپنى قوت کاذکر کر کے میدان جنگ میں لڑنے کامشورہ بھى دے دیا_


(1)سورہ نمل آیت27
(2)سورہ نمل آیت28

(3)سورہ نمل آیت29
(4)ملکہ نے یہ کیوں کہا کہ یہ بہت ہى باعظمت خط ہے یا تو اس لئے کہ اس خط کے مطالب بہت ہى گہرے تھے یا پھر اس لئے کہ اس کا آغاز خدا کے نام سے ہوا تھا او راختتام پر جناب سلیمان(ع) کے صحیح دستخط تھے اور مہر لگى تھی_ یا اس کا لکھنے والا باعظمت انسان تھا_مفسرین نے یہ مختلف احتمالات ذکر کئے ہیں ممکن ہے کہ یہ سب احتمالات جامع مفہوم میں جمع ہوں کیونکہ یہ ایک دوسرے کے منافى نہیں ہیں_
یہ ٹھیک ہے کہ وہ لوگ سورج پرست تھے لیکن ہم جانتے ہیں کہ بہت سے بت پرست خدا پر بھى ایمان رکھتے تھے اور اسے ''رب الارباب'' کا نام دیتے تھے اور اس کا احترام کرتے تھے اور تعظیم بجالاتے تھے_
(5)سورہ نمل آیت30و31
(6)سورہ نمل آیت 31و 32
(7) بعید معلوم ہوتا ہے کہ جناب سلیمان(ع) نے اسى عبارت اور انہى عربى الفاظ میں خط لکھا ہو بنابریں ممکن ہے مندرجہ بالا جملے یا تو صرف معنى کو بیان کررہے ہیں یا پھر سلیمان(ع) کے خط کا خلاصہ ہوں جسے ملکہ سباء نے ان افراد کے سامنے بیان کیا_

(8)سورہ نمل آیت32
(9)سورہ نمل آیت33

 

 

بادشاہ تباہى لاتے ہیں ہد ہد ایک اہم خبر کے ساتھ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma