حضرت سلیمان علیہ السلام وادی نمل میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
سلیمان (ع) اپنى فوجى طاقت کامظاہرہ دیکھتے ہیںشیاطین زنجیروں میں

قرآنى آیات سے یہ بات بخوبى سمجھى جاتى ہے کہ حضرت سلیمان(ع) کى داستان حکومت کوئی عام ساواقعہ نہیں ہے_
درحقیقت خداوند عالم نے ایسى عظیم حکومت کے قیام اور اتنى عظیم طاقتیں جناب سلیمان(ع) کے لئے مسخر کرکے اپنى قدرت کا مظاہرہ فرمایا ہے اور ایک موحد انسان کے نزدیک قدرت خدا کے آگے یہ کام بالکل آسان ہے_قرآن میں سب سے پہلے فرمایا گیا ہے:''سلیمان(ع) کے پاس جنوں ،انسانوں اور پرندوں کے لشکر کے جمع ہوگئے ''_(1)
لشکروالوں کى تعداداس قدر زیادہ تھى کہ نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لئے حکم دیا جاتا کہ''اگلى صفوں کو روکے رکھیں اور پچھلى صفوں کو چلاتے رہیں تاکہ سب مل کر حرکت کریں''_(2)
حضرت سلیمان(ع) نے کسى علاقے پر لشکر کشى کى تھى لیکن اس لشکر کشى کى تفصیل واضح طور پر معلوم نہیں ہے_ چونکہ قرآن''
وادى نمل''کے بارے میں گفتگوکرتى ہے_
لہذبعض مفسرین نے یہ سمجھا ہے کہ وہ ''وادى النمل''(چیونٹیوں کى سرزمین)طائف کے قریب کا علاقہ ہے اور بعض نے کہا ہے کہ وہ شام کے نزدیک کى سرزمین ہے_''بہر حال جناب سلیمان(ع) اس عظیم لشکر کے ساتھ چلے حتى کہ چیونٹیوں کى سرزمین پر پہنچ گئے''_(3)
یہاںپرچیونٹیوں میں سے ایک چیونٹى نے دوسرى چیونٹیوں سے مخاطب ہوکر کہا:''اے چیونٹیو اپنے اپنے بلوں میں چلى جائو تا کہ سلیمان(ع) اور ان کا لشکر تمھیں بے خبرى میں پامال نہ کردے_''(4)
''سلیمان(ع) یہ سن کر مسکرادیئےور ہنسے''_(5)
حضرت سلیمان(ع) کس وجہ سے ہنسے؟ اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے_ ظاہر امر یہ ہے کہ بذات خود یہ قضیہ ایک عجیب چیز تھى کہ ایک چیونٹى اپنے ساتھیوں کو سلیمان(ع) کے عظیم لشکر سے آگاہ کرے اور اس کى بے توجہى کا ذکرکرے اور یہى عجب امر جناب سلیمان(ع) کے ہنسنے اور مسکرانے کا سبب بنا_
بعض مفسرین نے یہ بھى کہا ہے کہ آپ(ع) کى یہ ہنسی،خوشى کى ہنسى تھى کیونکہ آپ(ع) کو معلوم ہوگیاکہ چیونٹى تک کى مخلوق ان کى اوران کے لشکروالوں کى عدالت اور تقوى کا اعتراف کرتى ہے_
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ آپ(ع) کى خوشى کا سبب یہ تھا کہ خداوند عالم نے انھیں ایسى قدرت عطا فرمائی ہے کہ لشکر عظیم کے شور و غل کے باوجود وہ چیونٹى جیسى مخلوق کى آواز سے غافل نہیں ہیں_
بہر حال وجہ خواہ کچھ بھى ہو،اس موقع پر جناب سلیمان(ع) علیہ السلام نے اللہ کى بارگاہ میں چند معروضات پیش کیں_پہلى یہ کہ'' خداوندجو نعمتیں تونے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائی ہیں ان کا شکر کرنے کا طریقہ مجھے سکھادے''_(6)
دوسرى یہ کہ''مجھے توفیق عطا فرماتا کہ ایسا نیک عمل بجالائوں کہ جس سے تو راضى ہو''_(7)
آخر میں تیسرى عرض داشت یہ پیش کى کہ'' پروردگارامجھے اپنى رحمت کے ساتھ اپنے صالح بندوں کے زمرے میں شامل فرما''_(8)(9)
حیوانات کى دنیاکے بارے میں ہمیں زیادہ معلومات نہیں ہیں اور اس بارے میں تمام ترقى کے باوجود ابھى تک اس پر شک و ابہام کے پردے پڑے ہوئے ہیں_ البتہ بہت سے کاموں میں ہم ان کى فہم،سمجھ اور مہارت کے آثار ضرور دیکھتے ہیں_
شہد کى مکھیوں کا گھر بنانا،شہدکے چھتے کا منظم و مضبوط کرنا،چیونٹیوں کاموسم سرما کى ضروریات کے لئے اپنى غذا کوجمع کرنا-


(1)سورہ نمل آیت 17
(2)سورہ نمل آیت 17
(3)سورہ نمل آیت18
(4)البتہ ضمنى طور پر اس جملے سے یہ استفادہ ہوتا ہے کہ سلیمان کى عدالت چیونٹیوں تک پر آشکار ہوگئی کیونکہ اس جملے کا مفہوم یہ ہے کہ اگر وہ اس بات کى طرف متوجہ ہوں تو ایک کمزور سى چیونٹى کو بھى پامال کرنا گوارا نہیں کرتے چنانچہ اگر وہ پامال کرتے ہیں تو ان کى اس طرف توجہ نہیں ہوتی -
(5)سورہ نمل آیت 18
(6)سورہ نمل آیت19
(7)سورہ نمل آیت19
(8)سورہ نمل آیت 19
(9)جناب سلیمان(ع) کا جانوروں کى بولى جاننا -

 

 

 

سلیمان (ع) اپنى فوجى طاقت کامظاہرہ دیکھتے ہیںشیاطین زنجیروں میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma