داؤد علیہ السلام کو پیش آمدہ واقعے کى حقیقت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
حضرت سلیمان علیہ السلامحضرت داؤد علیہ السلام کى آزمائشے(1)

قرآن مجید سے جو کچھ معلوم ہوتا وہ اس سے زیادہ نہیں کہ کچھ افراد داد خواہى کے لئے حضرت داؤد علیہ السلام کى محراب سے اوپر چڑھ کر آپ کى خدمت میں پہنچے_پہلے تو آپ گھبر گئے_ پھر شکایت کرنے والے کى بات سنی_ان میں سے ایک کے پاس ننانوے بھیڑیں تھیں،دوسرے کے پاس صرف ایک بھیڑ تھی،ننانوے بھیڑوں والا اپنے بھائی پر زور دے رہا تھا کہ وہ ایک بھیڑ بھى اسے دےدے_ آپ(ع) نے شکایت کرنے والے کو سچا قرار دیا اور دوسرے کے اصرار کو ظلم قرار دیا_ پھر اپنے کام پر پشیمان ہوئے اور اللہ سے معافى کا تقاضا کیا_خدا نے آپ(ع) کو بخش دیا_
یہاں دو تعبیر زیادہ غور طلب ہیں_ ایک آزمائشے اور دوسرى استغفار اور توبہ_ اس سلسلے میں قرآن نے کسى واضح امر کى نشاندہى نہیں کی_لیکن قرآن میں غور و فکر اور ان آیات کى تفسیر کے سلسلے میں منقول روایات میں موجود قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت داؤدعلیہ السلام قضاوت میں بہت زیادہ علم و مہارت رکھتے تھے اور اللہ تعالى چاہتا تھا کہ آپ(ع) کو آزمائے لہذا آپ(ع) کو ایسے غیر معمولى حالات پیش آئے_(مثلاًان آدمیوں کا عام راستے سے ہٹ کر محراب کے اوپر سے آپ(ع) کے پاس آپہنچا) آپ(ع) نے جلد باز ى کى اور اس سے پہلے کہ فریق ثانى سے وضاحت طلب کرتے آپ(ع) نے فیصلہ سنادیا اگرچہ فیصلہ عادلانہ تھا_
اگر چہ آپ(ع) بہت جلد اپنى اس لغزش کى طرف متوجہ ہوگئے اور وقت گزرنے سے پہلے اس کى تلافى کی_لیکن بہر حال جو کام آپ(ع) سے سرزد ہوا تھا وہ نبوت کے مقام بلند کے شایان شان نہ تھا_اس لئے آپ(ع) نے ترک اولى پر استغفار کى اور اللہ نے بھى انہیں عفو و بخشش سے نوازا_
مذکورہ تفسیر کى شاہد وہ قرآنى اشارہ ہے جو زیر بحث قرآنى گفتگو کے فوراً بعد آئی ہے_اس میں حضرت داؤد علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیاہے:''ہم نے تجھے زمین پر اپنا خلیفہ قرار دیا ہے،لہذا لوگوں کے درمیان حق و عدالت کے مطابق فیصلہ کر اور ہوا و ہوس کى پیروى نہ کر''_
اس سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کى لغزش فیصلے کے طریقے میں تھی_ لہذااس میں کوئی ایسى چیز نہیں ہے چو اس عظیم نبی(ع) کى شان اور مقام کے خلاف ہو_
موجودہ توریت کى خرافاتى داستان
اب ہم توریت کى طرف رجوع کرتے ہیں تاکہ دیکھیں کہ وہ اس سلسلے میں کیا کہتى ہے:
نیز بعض ناآگاہ اور بے خبر افراد نے جو تفسیریں کى ہیں،ان کى اصل خبر بھى تلاش کرتے ہیں_
توریت کى دوسرى کتاب اشموئیل کى فصل11 /میں جملہ 2 تا 27 میں یوں بیا ن کیا گیا ہے:
اس داستان کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ ایک روز داؤد(ع) اپنے محل کى چھت پر جاتے ہیں_ساتھ والے گھر میں ان کى نظر پڑتى ہے تو انھیں ایک عورت غسل کرتے ہوئے برہنہ دکھائی دیتى ہے_وہ اس کے عشق میں مبتلا ہو جاتے ہیں_پھر جیسے بن پڑتا ہے اسے اپنے گھر لے آتے ہیںاور وہ داؤد(ع) سے حاملہ ہو جاتى ہے_ اس عورت کا شوہر لشکر داؤد(ع) کا ایک اہم افسر تھا_وہ ایک پاک طینت اور باصفا شخص تھا_ داؤد(ع) (نعوذ باللہ) ایک بزدلانہ سازش کے ذریعے اسے ایک خطر ناک جنگ میں بھجوا کر قتل کروادیتے ہیں اور پھر اس کى بیوى کو قانونى طور پر اپنے نکاح میں لے آتے ہیں_
اب آپ داستان کا باقى حصہ موجودہ توریت کى زبانى سنیں_ اسى کتاب دوم اشموئیل(ع) کى 12ویں فصل میں ہے_
خداوند نے'' ناثان''(جو بنى اسرائیل کے ایک نبى اور جناب داؤد(ع) کے مشاور تھے) کو داؤد(ع) کے پاس بھیجا اور کہا:
ایک شہر میں دو آدمى رہتے تھے_ایک امیر تھا دوسرا غریب، امیر آدمى کے پاس بہت سى بھیڑیں اور گائیں تھیں_ غریب کے پاس بھیڑ کے ایک بچے کے سوا کچھ نہ تھا_ ایک روز ایک مسافر امیر آدمى کے یہاں آیا_ اس نے اپنى بھیڑوں میں سے مہمان کے لئے غذا تیار کرنے میں پس و پیش کیا_ غریب کا بھیڑ کا بچہ لے کر اسے ذبح کردیا_
اب کیا ہونا تھا،داؤد(ع) انتہائی غصے ہوئے_ناثان سے کہنے لگے: ''بخدا جس نے یہ کام کیا وہ قتل کا مستحق ہے،اسے ایک بھیڑ کى جگہ پر چار بھیڑیں دینى چاہئیں_ لیکن ناثان نے داؤد(ع) سے کہا:
''وہ شخص تو ہے_''
داؤد(ع) اپنے غلط کام کى طرف متوجہ ہوئے اور توبہ کى اور اللہ نے ان کى توبہ قبول کى لیکن اس کے باوجود ان پر بھارى مصیبتیں آئیں_
اس مقام پر توریت میں ایسى عبارت ہے جس کے ذکر سے قلم کو شرم آتى ہے لہذا ہم اس سے صرف نظر کرتے ہیں_ توریت کى داستان کے اس حصے میں بعض نکات خصوصت کے ساتھ قابل غور ہیں،مثلاً:
1_حضرت داؤد(ع) کے پاس کوئی شخص قضاوت کے لئے نہیں آیا،بلکہ ان کے ایک مشیر جو نبى تھے انھوں نے نصیحت کے طور پر ان سے ایک داستا ن بیان کی_اس میں دوبھائیوں کا واقعہ اور ان میں سے ایک کا دوسرے سے تقاضا کرنا مذکور نہیں ہے بلکہ ایک امیر اور ایک غریب آدمى کا ذکر ہے جن میں سے ایک کے پاس بہت سى بھیڑیں اور گائیں تھیں جبکہ دوسرے کے پاس بھیڑ کا صرف ایک بچہ تھا لیکن امیر آدمى نے اپنے مہمان کے لئے غریب آدمى کى بھیڑ کا بچہ ذبح کردیا_ اس واقعے میں نہ محراب کى دیوار سے اوپر جانے کا ذکر ہے،نہ آپ(ع) کے وحشت زدہ ہوجانے کى بات ہے،نہ دو بھائیوں کے دعوے کا معاملہ ہے اور نہ ہى توبہ و بخشش کى درخواست کا بیان ہے_
2_داؤد(ع) نے اس ظالم امیر شخص کو قتل کا مستحق سمجھا_ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک بھیڑ کے لئے آخر قتل کیوں؟
3_ساتھ ہى انھوں نے اس حکم کے خلاف حکم صادر کیا اور کہا کہ ایک بھیڑ کے بدلے اسے چار بھیڑیں دینى چاہئیں، آخر کس بناء پر؟
4_داؤد(ع) نے ''اوریّا'' کى بیوى کے بارے میں خیانت سے متعلق اپنے گناہ کا اعتراف کیا_
5_خدا نے انھیں معاف کردیا(اتنى آسانى سے،کس بناء پر؟)_
6_اللہ نے داؤد(ع) کے بارے میں عجیب و غریب سزا کا فیصلہ کیا کہ جسے نقل نہ کرنا بہتر ہے_
7_یہى عورت ایسے''روشن ماضی'' کے باوجود سلیمان(ع) کى ماں بنی ان داستانوں کاذکر واقعاً تکلیف دہ ہے لیکن کیا کیا جاسکتا ہے کہ بعض جاہل افراد نے نادانى سے ان اسرائیلى روایات کے زیر اثر قرآن مجید کى پاک و پاکیزہ آیات کا چہرہ سیاہ کردیا ہے اور ایسى باتیں کہى ہیں کہ حق کو واضح کرنے کے لئے اس رسوا داستان کا کچھ حصہ ذکرکیے بغیر کوئی چارہ نہ تھا_
اب ہم سوال کرتے ہیں:
1_وہ نبى کہ قرآن میں اللہ نے جس کے دس عظیم اوصاف بیان کئے ہیں اور پیغمبر اسلام(ص) کو جس کى سرگزشت سے ہدایت حاصل کرنے کى طرف توجہ دلائی ہے،کیا ممکن ہے کہ ان تہمتوں کے ہزارویں حصے کى بھى اس کى طرف نسبت دى جاسکے؟
2_قرآن مجید بعد کى آیات میں کہتا ہے :
''
یا داود انا جعلناک خلیفة فى الارض''
اے داؤد(ع) ہم نے تجھے زمین میں اپنا خلیفہ اور نمائندہ بنایا_
کیا یہ آیت مذکورہ خرافات سے ہم آہنگ ہے؟
3_اگر کوئی عام شخص ہو،خداکا نبى نہ ہو اور وہ اس قسم کے جرم کا مرتکب ہو،اپنے وفادار پاک طینت با ایمان افسر کى بیوى کو ایسے گھٹیا طریقے سے اس کے ہاتھوں سے کھسکالے تو لوگ اس کے بارے میں کیا فیصلہ کریں گے اور اس کى سزا کیا ہوگی؟ یہاں تک کہ اگر یہ کام افسق الفاسقین سے سرزد ہو تب بھى جائے تعجب ہے_
یہ صحیح ہے کہ توریت نے حضرت داؤد(ع) کو پیغمبر قرار دنہیں دیا تاہم ان کا ذکرایک بلند مرتبہ عادل حکمران کے طور پر کیا ہے،کہ جو بنى اسرائیل کے عظیم عبادت خانے کا مو سس تھا_
4_یہ بات قابل توجہ ہے کہ توریت کى مشہور کتب میں سے ایک ''مزامیر داؤد(ع) ''ہے جس میں حضرت داؤد(ع) کى مناجات ہیں_کیا ایسے شخص کى مناجات اور باتیں کتب آسمانى کا حصہ قراردى جاسکتى ہیں؟
5_جو شخص تھوڑى سى عقل بھى رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ موجودہ تحریف شدہ توریت کى داستانیں خرافات کا ایسا مجموعہ ہیں جو مکتب انبیائ(ع) کے دشمنوں یا بہت ہى بے شعور اور جاہل افراد کى ساختہ و پرداختہ ہیں_ لہذا انھیں کس طرح بحث کى بنیاد قرار دیا جاسکتا ہے؟
جى ہاں قرآن کى یہ عظمت ہے کہ وہ ایسى خرافات سے بالکل پاک ہے_
اسلامى روایات میں توریت کى بیان کردہ قبیح اور بے ہودہ داستان کى نہایت سختى سے تکذیب کى گئی ہے_ ان میں سے ایک روایت امیرالمو منین على علیہ السلام سے منقول ہے_ آپ(ع) نے فرمایا:
''اگر کسى ایسے شخص کو میرے پاس لایا جائے کہ جو یہ کہے کہ داؤد(ع) نے ''اوریّا'' کى بیوى سے شادى کی،تو میں اس پر دوحدیں جارى کروں گا ایک حد نبوت کے لئے اوردوسرى اسلام کے لئے''_
کیونکہ اس میں ایک طرف تو ایک مرد مو من کى طرف ایک غیرشرعى امر کى نسبت ہے اور دوسرى طرف مقام نبوت کى ہتک حرمت ہے_لہذا ایسى بات کرنے والے پر دو مرتبہ حد قذف جارى ہونى چایئےوراسے دو مرتبہ اَسّى (80)کوڑے لگائے جانے چاہئیں_
جب امام رضا علیہ السلام سے ''اوریّا''کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ(ع) نے فرمایا :
''حضرت داؤد(ع) کے زمانے میں جن عورتوں کے شوہر مرجاتے یا قتل ہوجاتے وہ پھر کبھى شادى نہ کرتى تھیں (اور یہ امر بہت سى برائیوں اور قباحتوں کى بنیاد تھا)حضرت داؤد(ع) وہ پہلے شخص تھے جن پر اللہ نے اس کام کو مباح قرار دیا(تاکہ یہ رسم ختم ہوجائے اور بیوہ عورتیں اس مصیبت سے نجات پائیں)لہذا جب اوریّا(اتفاق سے ایک جنگ میں)مارا گیا تو داؤد(ع) نے ان کى بیوى سے شادى کرلی،اور یہ امر اس زمانے کے لوگوں پر بہت گراں گزرا(اور بعد ازاں اس پر انھوں نے افسانے گھڑلئے)''
اس حدیث سے معلوم ہوتاہے کہ مسئلہ'' اوریّا'' کى ایک ساد ہ سى حقیقت کى بنیادپر تھی_ حضرت داؤد(ع) نے ایک کام الہى ذمہ دارى کے طور پر انجام دیا تھا_لیکن دانا دشمنوں،نادان دوستوں اور افسانہ پرازوں نے کہ جنھیں عجیب وغریب باتیں بنانے اور جھوٹ گھڑنے کى عادت تھى اس واقعے پر خوب حاشیہ آرائی کى اور ایسى ایسى باتیں بنائی کہ انسان کو وحشت ہوتى ہے_
کسى نے کہا:اس شادى کى کچھ نہ کچھ بنیاد تو ضرور ہے_
دوسرے نے کہا:ضرورى بات ہے کہ'' اوریّا''کا گھر داؤد(ع) کى ہمسائیگى میں ہوگا_
آخر کسى نے داؤد(ع) کى نظریں اوریّاہ کى بیوى پر ڈلوائیں،پرندے کا قصہ گھڑا_
آخر کار اس عظیم پیغمبر کو طرح طرح کے شرمناک گناہان کبیرہ سے متہم کیا گیا_ پھر بے وقوف جاہلوں نے ایک زبان سے دوسرى زبان تک پہنچایا اور اگر اس افسانے کا ذکر مشہور کتب میں نہ ہوتا تو ہم بھى اسے نقل کرنا غلط سمجھتے_
 

 

حضرت سلیمان علیہ السلامحضرت داؤد علیہ السلام کى آزمائشے(1)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma