عذاب الہی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
کیا اچھا ہوا کہ ہم قارون کى جگہ نہ تھےقارون کى شیطانى فکر

اس مقام پر قرآن مجید کے الفاظ یہ ہیں : ''ہم نے اسے اور اسکے گھر کو زمین میں غرق کردیا''_(1)
یہ درست ہے کہ جب منکرین کا طغیان اور سرکشى اور ان کى جانب سے تہى دست مومنین کى تحقیر و تذلیل،اور پیمبر الہى کے خلاف سازش اپنى انتہا کو پہنچ جاتى ہے تو اس وقت دست قدرت الہى دراز ہوتا ہے_اور ان متکبر گستاخوں کى زندگیوں کو ختم کردیتا ہے_اور انھیں ایسى سزادیتا ہے کہ ان کى افتاد سب لوگوں کے لئے سبب عبرت بن جاتى ہے_
قرآن میںکلمہ ''خسف'' اس مقام پر زمین میں گڑجانے اور زمین میں پوشیدہ ہوجانے کے معنى میں استعمال ہوا ہے_ انسان کى پورى تاریخ میں ایسے واقعات بارہا پیش آئے ہیں کہ سخت زلزلہ آیا اور زمین شگافتہ ہوگئی اور اس نے شہر یا آبادیوں کو نگل لیا_ مگر اس مقام پر جس حادثہ ''خسف'' کا ذکر ہے،یہ مختلف نوعیت کا ہے_اس میں فقط قارون اور اس کے خزانے ہى لقمہ زمین ہوئے_
کیا عجب واقعات ہیں کہ فرعون تو دریائے نیل کى موجوں میں غرق ہوجاتا ہے اور قارون شکم زمین میں سما جاتا ہے_اس مقام پر یہ امر ہے کہ پانى جو مایہ حیات ہے،وہ فرعون اور اس کے ہمکاروںکو نابود کرنے پرمامور ہوتا ہے_اورزمین جو انسان کے لئے جائے راحت ہے وہ قارون اور اس کے ساتھیوں کے لئے گورستان بن جاتى ہے_
یہ مسلم ہے کہ قارون اپنے گھر میں تنہا نہ تھا_وہ اور اس کے اہل خاندان،اس کے ہم خیال،اور اس کے ظالم اور ستمگر دوست سب کے سب شکم زمین میں سماگئے_
''لیکن اس وقت اس کى مدد کے لئے کوئی جماعت نہ تھى جو اسے عذاب الہى سے بچا سکتى اور وہ خود بھى اپنى کوئی مدد نہ کرسکتا تھا''_(2)
نہ تو اس کے دستر خوان کے مفت خور،نہ اس کے دلى دوست،نہ اس کا مال و دولت،ان میں سے کوئی شے بھى اسے عذاب الہى سے نہ بچا سکى اور وہ سب کے سب قعر زمین میں سماگئے_


(1)سورہ قصص آیت81
(2)سورہ قصص آیت 81

 

 

کیا اچھا ہوا کہ ہم قارون کى جگہ نہ تھےقارون کى شیطانى فکر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma