عظیم استاد کى زیارت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
خدائی معلم اور یہ ناپسند یدہ کام ؟ عرصہ دراز تک جناب خضر علیہ السلام کى تلاش

قرآن اس داستان کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتا ہے:جس وقت موسى علیہ السلام اور ان کے ہمسفر دوست ''مجمع البحرین ''اور پتھر کے پاس پلٹ کر آئے تو'' اچانک ہمارے بندوں میں سے ایک بندے سے ان کى ملاقات ہوگئی_ وہ بندہ کہ جس پر ہم نے اپنى رحمت کى تھى اور جسے ہم نے بہت سے علم و دانش سے نوازا تھا''_(1)
اس وقت حضرت موسى علیہ السلام نے بڑے ادب سے اس عالم بزرگ کى خدمت میں عرض کیا: ''کیا مجھے اجازت ہے کہ میں آپ کى پیروى کروں تاکہ جو علم آپ کو عطا کیا گیا ہے اور جو باعث رشد و صلاح ہے،مجھے بھى تعلیم دیں''_(2)لیکن بڑے تعجب کى بات ہے کہ اس عالم نے موسى علیہ السلام سے کہا:''تم میرے ساتھ ہر گز صبر نہ کرسکوگے''_(3)ساتھ ہى اس کى وجہ اور دلیل بھى بیان کردى اور کہا:''تم اس چیز پر کیسے صبر کر سکتے ہو جس کے اسرار سے تم آگا ہى نہیں رکھتے''؟(4)جیسا کہ ہم بعد میں دیکھیں گے یہ عالم، اسرار و حوادث کے باطنى علوم پر دسترس رکھتا تھا جبکہ حضرت موسى علیہ السلام نہ باطن پر مامور تھے اور نہ ان کے بارے میں زیادہ آگاہى رکھتے تھے_
ایسے مواقع پر ایسا بہت ہوتا ہے کہ حوادث کے ظاہر سے ان کا باطن مختلف ہوتا ہے، بعض اوقات کسى واقعے کا ظاہر احمقانہ اور ناپسندیدہ ہوتا ہے جبکہ باطن میں بہت مقدس منطقى اور سوچا سمجھا ہوتا ہے ایسے مواقع پر جو شخص ظاہر کو دیکھتا ہے وہ اس پر صبرنہیں کرپاتا اور اس پر اعتراض کرتا ہے یا مخالفت کرنے لگتا ہے_
لیکن وہ استاد کہ جو اسرار دروں سے آگاہ ہے اور معاملے کے باطن پر نظر رکھتا ہے وہ بڑے اطمینان اور ٹھنڈے دل سے کام جارى رکھتا ہے اور اعتراض اور واویلاپر کان نہیں دھرتا بلکہ مناسب موقع کے انتظار میں رہتا ہے تاکہ حقیقت امر بیان کرے جبکہ شاگرد بے تاب رہتا ہے لیکن جب اسرار اس پر کھل جاتے ہیں تو اسے پورى طرح سکون و قرار آجاتا ہے_
حضرت موسى علیہ السلام یہ بات سن کر پریشان ہوئے ،انہیں خوف تھا کہ اس عالم بزرگ کا فیض ان سے منقطع نہ ہو لہذا انہوں نے وعدہ کیا کہ تمام امور پر صبر کریں گے اور کہا انشاء اللہ آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ کسى کام میں آپ کى مخالفت نہیں کروں گا_(5)
یہ کہہ کر حضرت موسى علیہ السلام نے پھر انتہائی ادب و احترام اور خدا کى مرضى پر اپنے بھروسے کا اظہار کیا_
آپ نے اس عالم سے یہ نہیں کہا کہ میں صابر ہوں بلکہ کہتے ہیں:انشاء اللہ آپ مجھے صابر پائیں گے_لیکن چونکہ ایسے واقعات پر صبر کرنا کہ جو ظاہراً ناپسندیدہ ہوں اور انسان جن کے اسرار سے آگاہ نہ ہوکوئی آسان کام نہیں اس لئے اس عالم نے حضرت موسى علیہ السلام کو خبردار کرتے ہوئے پھر عہد لیا ''اور کہا اچھا اگر تم میرے پیچھے پیچھے آنا چاہتے ہو تو دیکھو خاموش رہنا اور کسى معاملے پر سوال نہ کرنا جب تک کہ مناسب موقع پر میں خود تم سے بیان نہ کردوں''_(6)
جناب موسى (ع) نے پھر دوبارہ وعدہ کیا اور استادکے ساتھ ہولئے_


(1)سورہ کہف آیت65
(2)سورہ کہف آیت66
(3)سورہ کہف آیت 67
(4)سورہ کہف آیت68
(5)سورہ کہف آیت69

(6)سورہ کہف ایت 70

 

 

خدائی معلم اور یہ ناپسند یدہ کام ؟ عرصہ دراز تک جناب خضر علیہ السلام کى تلاش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma