الواح توریت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
یہودیوں میں گوسالہ پرستى کاآغازحضرت موسى علیہ السلام نے رویت کى خواہش کیوں کی؟

آخر کار اس عظیم میعادگاہ میں اللہ نے موسى علیہ السلام پر اپنى شریعت کے قوانین نازل فرمائے_پہلے ان سے فرمایا:''اے موسى میںنے تمہیں لوگوں پر منتخب کیا ہے،اور تم کو اپنى رسالتیں دى ہیں،اور تم کو اپنے ساتھ گفتگو کا شرف عطا کیا ہے''_(1)
اب جبکہ ایسا ہے تو''جو میں نے تم کو حکم دیا ہے اسے لے لو اور ہمارے اس عطیہ پر شکر کرنے والوں میں سے ہوجائو''_(2)
اس کے بعد اضافہ کیا گیا ہے کہ :ہم نے جو الواح موسى علیہ السلام پر نازل کى تھیں ان پر ہر موضوع کے بارے میں کافى نصیحتیں تھیں اورضرورت کے مسائل کى شرح اور بیان تھا_
اس کے بعد ہم نے موسى علیہ السلام کو حکم دیا کہ''بڑى توجہ اور قوت ارادى کے ساتھ ان فرامین کو اختیار کرو_''(3)اور اپنى قوم کو بھى حکم دو کہ ان میں جو بہترین ہیںانہیں اختیار کریں_
اور انہیں خبردار کردوکہ ان فرامین کى مخالفت اور ان کى اطاعت سے فرار کرنے کا نتیجہ دردناک ہے اوراس کا انجام دوزخ ہے اور ''میں جلد ہى فاسقوں کى جگہ تمہیں دکھلادوںگا_''(4)(5)
 


(1)سورہ اعراف144

(2)سورہ اعراف144
(3)سورہ اعراف آیت 145
(4)سورہ اعراف آیت145
(5)یہاں پردو چیزوں کى طرف توجہ کرنا ضرورى ہے:
1_الواح کس چیز کى بنى ہوئی تھیں:اس آیت کا ظاہر یہ ہے کہ خداوند کریم نے حضرت موسى علیہ السلام پر جو الواح نازل کى تھیں ان میں توریت کى شریعت اور قوانین لکھے ہوئے تھے ،ایسا نہ تھا کہ یہ لوحیں حضرت موسى علیہ السلام کے ہاتھ میں تھیں اور اس میں فرامین منعکس ہوگئے تھے_ اب رہا یہ سوال کہ یہ لوحیں کیسى تھیں؟کس چیز کى بنى ہوئی تھیں؟ قرآن نے اس بات کى کوئی وضاحت نہیں کى ہے صرف کلمہ''الواح'' سربستہ طور پر آیا ہے_جو در اصل''لاح یلوح''کے مادہ سے ماخوذ ہے جس کے معنى ظاہر ہونے اور چمکنے کے ہیں_چونکہ صفحہ کے ایک طرف لکھنے سے حروف نمایاں ہوجاتے ہیںاور مطلب آشکار ہوجاتے ہیں،اس لئے صفحہ کو جس پر کچھ لکھا جائے''لوح''کہتے ہیں_لیکن روایات و اقوال مفسرین میں ان الواح کى کیفیت کے بارے میں اور ان کى جنس کے بارے میں گوناگوں احتمالات ذکر کئے گئے ہیں_ چونکہ ان میں سے کوئی بھى یقینى نہیں ہے اس لئے ان کے ذکر سے ہم اعراض کرتے ہیں_
2_کلام کیسے ہوا:قرآن کریم کى مختلف آیات سے استفادہ ہوتا ہے کہ خداوندمتعال نے حضرت موسى علیہ السلام سے کلام کیا،خدا کا موسى علیہ السلام سے کلام کرنا اس طرح تھا کہ اس نے صوتى امواج کو فضا میں یا کسى جسم میں پیدا کردیا تھا_ کبھى یہ امواج صوتی''شجرہ وادى ایمن ''سے ظاہر ہوتى تھیں اور کبھی''کوہ طور'' سے حضرت موسى علیہ السلام کے کان میں پہنچتى تھیں_ جن لوگوں نے صرف الفاظ پر نظر کى ہے اور اس پر غور نہیںکیا کہ یہ الفاظ کہاں سے نکل سکتے ہیں انہوں نے یہ خیال کیا کہ خدا کا کلام کرنا اس کے تجسم کى دلیل ہے_حالانکہ یہ خیال بالکل بے بنیاد ہے_

یہودیوں میں گوسالہ پرستى کاآغازحضرت موسى علیہ السلام نے رویت کى خواہش کیوں کی؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma