صرف تیرا ہى دودھ کیوں پیا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
موسى علیہ السلام مظلوموں کے مددگار کے طورپرموسى علیہ السلام پھر آغوش مادر میں

جس وقت حضرت موسى علیہ السلام ماں کا دودھ پینے لگے،فرعون کے وزیر ہامان نے کہا: مجھے لگتا ہے کہ تو ہى اسکى ماں ہے_ بچے نے ان تمام عورتوں میں سے صرف تیرا ہى دودھ کیوں قبول کرلیا؟
ماں نے کہا:اس کى وجہ یہ ہے کہ میں ایسى عورت ہوں جس کے دودھ میں سے خوشبو آتى ہے_ میرا دودھ نہایت شیریں ہے_ اب تک جو بچہ بھى مجھے سپرد کیا گیا ہے_ وہ فوراً ہى میرا دودھ پینے لگتا ہے_
حاضرین دربار نے اس قول کى صداقت کو تسلیم کرلیا اور ہر ایک نے حضرت موسى علیہ السلام کى ماںکو گراں بہا ہدیے اور تحفے دیے_
ایک حدیث جو امام باقر علیہ السلام سے مروى ہے اس میں منقول ہے کہ:''تین دن سے زیادہ کا عرصہ نہ گزرا تھا کہ خدانے کے بچے کواس کى ماں کے پاس لوٹا دیا''_
بعض اہل دانش کا قول ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام کے لیے یہ''تحریم تکوینی''(یعنى دوسرى عورتوں کا حرام کیا جانا)اس سبب سے تھاکہ خدا یہ نہیں چاہتا تھا کہ میرا فرستادہ پیغمبر ایسا دودھ پیئے جو حرام سے آلودہ ہو اور ایسا مال کھاکے بنا ہو جو چوری،نا جائز ذرائع،رشوت اور حق الناس کو غصب کرکے حاصل کیا گیا ہو_
خدا کى مشیت یہ تھى کہ حضرت موسى علیہ السلام اپنى صالحہ ماں کے پاک دودھ سے غذا حاصل کریں_تاکہ وہ اہل دنیا کے شر کے خلاف ڈٹ جائیں اور اہل شروفساد سے نبردآزمائی کرسکیں_
''ہم نے اس طرح موسى علیہ السلام کو اس کى ماں کے پاس لوٹا دیا_تاکہ اس کى آنکھیں روشن ہوجائیں اور اس کے دل میں غم واندوہ باقى نہ رہے اور وہ یہ جان لے کہ خدا کا وعدہ حق ہے_ اگر چہ اکثر لوگ یہ نہیں جانتے''_(1)
اس مقام پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ:کیا وابستگان فرعون نے موسى علیہ السلام کو پورے طور سے ماں کے سپرد کردیا تھا کہ وہ اسے گھر لے جائے اور دودھ پلایا کرے اور دوران رضاعت روزانہ یا کبھى کبھى بچے کو محل میں لایا کرے تا کہ ملکہ مصر اسے دیکھ لیا کرے یا یہ کہ بچہ محل ہى میں رہتا تھا اور موسى علیہ السلام کى ماں معین اوقات میں آکر اسے دودھ پلاجاتى تھی؟
مذکورہ بالا دونوں احتمالات کے لیے ہمارے پاس کوئی واضح دلیا نہیں ہے_ لیکن احتمال اول زیادہ قرین قیاس ہے_
ایک اور سوال یہ ہے کہ: آیا عرصہ شیر خوارگى کے بعد حضرت موسى علیہ السلام فرعون کے محل میں چلے گئے یا ان کا تعلق اپنى ماں اور خاندان کے ساتھ باقى رہا اور محل سے وہاں آتے جاتے رہے؟
اس مسئلے کے متعلق بعض صاحبان نے یہ کہا ہے کہ شیر خوار گى کے بعد آپ کى ماں نے انھیں فرعون اور اس کى بیوى آسیہ کے سپرد کردیا تھا اور حضرت موسى علیہ السلام ان دونوں کے پاس پرورش پاتے رہے_
اس ضمن میں راویوںنے فرعون کے ساتھ حضرت موسى علیہ السلام کى طفلانہ(مگر با معنى )باتوں کا ذکر کیا ہے کہ اس مقام پر ہم ان کو بعذر طول کلام کے پیش نظر قلم انداز کرتے ہیں_ لیکن فرعون کا یہ جملہ جے اس نے بعثت موسى علیہ السلام کے بعد کہا: ''کیا ہم نے تجھے بچپن میں پرورش نہیں کیا اور کیا تو برسوں تک ہمارے درمیان نہیں رہا''_(2)
اس جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب موسى علیہ السلام چند سال تک فرعون کے محل میں رہتے تھے_
على ابن ابراھیم کى تفسیر سے استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام تازمانہ بلوغ فرعون کے محل میں نہایت احترام کے ساتھ رہے_مگر ان کى توحید کے بارے میں واضح باتیں فرعون کو سخت ناگوار ہوتى تھیں_
یہاں تک کہ اس نے انھیں قتل کرنے کا ارادہ کرلیا_ حضرت موسى علیہ السلام اس خطرے کو بھاپ گئے اوربھاگ کر شہر میں آگئے_ یہاں وہ اس واقعے سے دوچار ہوئے کہ دو آدمى لڑرہے تھے جن میں سے ایک قبطى اور ایک سبطى تھا_(3)


(1)سورہ قصص آیت 1

(2)سورہ شعراء آیت18
(3اس واقعہ کى تفصیل آئندہ آئے گی.

 

 


موسى علیہ السلام مظلوموں کے مددگار کے طورپرموسى علیہ السلام پھر آغوش مادر میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma