مدین کے تباہ کاروں کا انجام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
حضرت موسى علیہ السلامایک دوسرے کو دھمکیاں

گزشتہ اقوام کى سرگزشت کے بارے میں قرآن مجید میں ہم نے بارہا پڑھا ہے کہ پہلے مرحلے میں انبیاء انہیں خدا کى طرف دعوت دینے کے لیے قیام کرتے تھے اور ہر طرح سے تعلیم و تربیت اور پند ونصیحت میں کوئی گنجائشے نہیں چھوڑتے تھے_ دوسرے مرحلے میں جب ایک گروہ پر پند و نصائح کا کوئی اثر نہ ہوتا تو انہیں عذاب الہى سے ڈراتے تاکہ وہ آخرى افراد تسلیم حق ہوجائیں جو قبولیت کى اہلیت رکھتے ہیں اور راہ خدا کى طرف پلٹ آئیں نیز اتمام حجت ہو جائے_
تیسرے مرحلے میں جب ان پرکوئی چیز مو ثر نہ ہوتى تو روئے زمین کى ستھرائی اور پاک سازى کر لیے سنت الہى کے مطابق عذاب آجاتا اور راستے کے ان کانٹوں کو دور کردیتا _
قوم شعیب(ع) یعنى اہل مدین کا بھى آخر کار مرحلہ انجام آپہنچا_چنانچہ قرآن کہتا ہے: ''جب(اس گمراہ، ظالم اور ہٹ دھرم قوم کو عذاب دیئے جانے کے بارے میں) ہمارا فرمان آپہنچا تو ہم نے شعیب(ع) اور اس پر ایمان لانے والوں کو اپنى رحمت کى برکت سے نجات دی_''(1)''پھر آسمانى پکار اور مرگ آفریں عظیم صیحہ نے ظالموں اور ستمگروں کو اپنى گرفت میں لے لیا_''(2)
جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں_''صیحہ'' ہرقسم کى عظیم آواز اور پکار کے معنى میں ہے، قرآن نے بعض قوموں کى نابودى صیحہ آسمانى کے ذریعے بتائی ہے_ یہ صیحہ احتمالاًصاعقہ کے ذریعے یا اس کى مانند ہوتى ہے اور جیسا کہ ہم نے قوم ثمود کى داستان میں بیان کیا ہے کہ صوتى امواج بعض اوقات اس قدر قوى ہوسکتى ہیں کہ ایک گروہ کى موت کا سبب بن جائیں_
اس کے بعد فرمایا گیا ہے:''اس آسمانى صیحہ کے اثر سے قوم شعیب کے لوگ اپنے گھروں میں منہ کے بل جاگرے اور مرگئے اور ان کے بے جان جسم درس عبرت بنے ہو ایک مدت تک وہیں پڑے رہے''_(3)
ان کى زندگى کى کتاب اس طرح بندکردى گئی کہ ''گویا کبھى وہ اس سرزمین کے ساکن ہى نہ تھے''_
سات روز تک شدت کى گرمى پڑى اور ہوا بالکل نہ چلی، اس کے بعد اچانک آسمان پر بادل آئے، ہوا چلى ان کو گھروں سے نکال پھینکا، گرمى کى وجہ سے بادل کے سایہ کے نیچے چلے گئے_
اس وقت صاعقہ موت کا پیغام لے کر آئی خطرناک آواز، آگ کى بارش اور زمین میں زلزلہ آگیا، اس طرح وہ سب نابود ہوگئے_
وہ تمام دولت وثروت کہ جس کى خاطر انہوں نے گناہ اور ظلم و ستم کیے نابود ہوگئی_ انکى زمینیں اور زرق برق زندگى ختم ہوگئی اور ان کا شور وغو غا خاموش ہوگیا اور آخر کار جیسا کہ قوم عادوثمود کى داستان کے آخر میں بیان ہوا ہے فرمایا گیا ہے:دورہو سرزمین مدین لطف و رحمت پروردگار سے جیسے کہ قوم ثمود دور ہوئی_(4)
''واضح ہے کہ یہاں''مدین''سے مراد اہل مدین ہیں جو رحمت خدا سے دور ہوئے''_

 


(1)سورہ ھودآیت94
(2)سورہ ھود آیت94
(3)سورہ ھود آیت94

(4)سورہ ھود آیت95

 

حضرت موسى علیہ السلامایک دوسرے کو دھمکیاں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma