اس پیغمبر اور ہمدرو ومہربان بھائی نے جیسا کہ تمام انبیاء کا آغاز دعوت میں طریقہ ہے پہلے انہیں مذہب کے اساسى ترین رکن '' توحید'' کى طرف وعوت دى اور کہا : اے قوم : ''یکتا ویگانہ خدا کى پرستش کرو، کہ جس کے نے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے ''_ (1)
اس وقت اہل مدین میں ایک اقتصادى خرابى شدید طور پر رائج تھى جس کا سر چشمہ شرک اور بت پرستى کى روح ہے اس کى طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے :''خرید وفروخت کرتے وقت چیزوں کا پیمانہ اور وزن کم نہ کرو :''(2)
کم فروشى کے ذریعے فساد اور برائی ، لوگوں کے حقوق غصب کرنے کا فساد اور حقوق پر تجاوز کا فسانہ، معاشرتى میزان اور اعتدال کو درہم برہم کرنے کا فساد ،اموال اورا شخاص پر عیب لگانے کا فساد _ خلاصہ یہ کہ لوگوں کى حیثیت، آبرو، ناموس اور جان کے حریم پر تجاوز کرنے کا فساد _
'' لاتعشوا'''' فساد نہ کرو'' کے معنى میں ہے اس بناء پر اس کے بعد ''مفسدین'' کا ذکر زیادہ سے زیادہ تاکید کى خاطر ہے _
قرآن مجید میں موجود آیات سے یہ حقیقت اچھى طرح سے واضح ہوتى ہے کہ توحید کا اعتقاد اور آئیڈیالوجى کا معاملہ ایک صحیح وسالم اقتصاد کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے نیز آیات اس امر کى نشاندہى کرتى ہیں کہ اقتصادى نظام کا درہم برہم ہونا معاشرے کى وسیع تباہى اور فساد کا سرچشمہ ہے _
آخر میں انھیںیہ گوش گزار کیا گیا ہے کہ ظلم وستم کے ذریعے اور استعمارى ہتھکنڈوں سے بڑھنے والى دولت تمہارى بے نیازى اور استغناء کا سب نہیں بن سکتى بلکہ حلال طریقے سے حاصل کیا ہوا جو سرمایہ تمہارے پاس باقى رہ جائے چاہے وہ تھوڑاہى ہو اگر خدا اور اس کے رسول پر ایمان کے ساتھ ہو تو بہترہے _(3)
(1) سورہ ہود آیت 84
(2)سورہ ہود آیت 84
(3)سورہ ہود آیت86