جناب یو سف کے خواب کى تعبیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
باپ کو سرگزشت نہ سنانایوسف (ع) ، یعقوب اور بھائیوں کى سرگزشت کا اختتام

''پھر یو سف نے سب سے کہا سر زمین مصر میں قدم رکھیں کہ انشا ء اللہ یہا ں آپ بالکل امن وامان میں ہوں گے''(1) کیو نکہ مصر یو سف کى حکومت میں امن وامان کا گہوارہ بن چکا تھا_
اس جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ یو سف اپنے ماں باپ کے استقبال کے لئے شہر کے دروازے کے باہر تک آئے تھے اور شاید جملہ (ادخلو ا على یو سف ) کہ جو در واز ے سے باہر سے مر بوط ہے ، اس طرف اشارہ ہے کہ یو سف نے حکم دیا تھا کہ وہا ں خیمے نصب کئے جا ئیں اور ما ں باپ اور بھا ئیوں کى پہلے پہل وہاں پذیرائی کى جائے ،جب بارگا ہ یو سف میں پہنچے ''تو اس نے اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھا یا ''(2) نعمت الہى کى اس عظمت اور پرور دگار کے لطف کى اس گہرائی اور وسعت نے بھائیوں اور ماں باپ کو اتنا متا ثر کیا کہ وہ سب کے سب ''اس کے سامنے سجدے میں گر گئے_ '' (3)
اس مو قع پر یو سف نے باپ کى طرف رخ کیا ''اور عر ض کیا : ابان جان : یہ اسى خواب کى تعبیر ہے جو میں نے بچپن میں دیکھا تھا ''(4) کیا ایسا ہى نہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ سورج ، چاند اور گیار ہ ستارے میرے سامنے سجدہ کر رہے ہیں دیکھئے : جیسا کہ آپ نے پیشین گو ئی کى تھى ''خدا نے اس خواب کو واقعیت میں بدل دیا ہے '' (5) ''اور پر وردگار نے مجھ پر لطف و احسان کیا ہے کہ اس نے مجھے زندان سے نکا لا ہے ''_ (6)
یہ بات قابل تو جہ ہے کہ حضرت یو سف نے اپنى زندگى کى مشکلات میں صر ف زندان مصر کے بارے میں گفتگو کى ہے لیکن بھائیوں کى وجہ سے کنعان کے کنوئیں کى بات نہیں کى ،اس کے بعد مزید کہا :'' خدا نے مجھ پر کس قدر لطف کیا کہ آپ کو کنعان کے اس بیابان سے یہاں لے آیا جب کہ شیطان میرے اور میرے بھا ئیوں کے در میان فساد انگیز ى کر چکا تھا _''(7)
یہاں یو سف ایک مر تبہ پھر اپنى وسعت قلبى اور عظمت کا ایک نمو نہ پیش کر تے ہیں یہ نہیں کہتے کہ کو تا ہى کس شخص نے کی،بلکہ اس طرح سربستہ اور اجمالى طور پر کہتے ہیں کہ شیطان نے اس کا م میں دخل اندا زى کى اور وہ فساد کا باعث بنا کیو نکہ وہ نہیں چا ہتے تھے کہ بھا ئیوں کى گزشتہ خطائوں کا گلہ کریں ،وہ جا نتا ہے کہ کون حا جت مند ہیں اور کو ن اہل ہیں'' کیونکہ وہ علیم وحکیم ہے '' _(8)
اس کے بعد یو سف، حقیقى مالک الملک اور دائمى ولى نعمت کى طرف رخ کر تے ہیں اور شکر اور تقاضے کے طور پر کہتے ہیں : ''پر ور دگار تونے ایک وسیع حکو مت کا ایک حصہ مجھے مر حمت فرمایا ہے '' _(9) ''اور تو نے مجھے تعبیر خواب کے علم کى تعلیم دى ہے ''_(10) اور اسى علم نے جو ظاہر اً سا دہ اور عام ہے میرى زندگى اور تیرے بندوں کى ایک بڑى جما عت کى زندگى میں کس قسم کا انقلا ب پیدا کر دیا ہے اور یہ علم کس قدر پر بر کت ہے_
''تو وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو ایجاد کیا ہے ''_(11)
اور اسى بناء پر تمام چیزیں تیرى قدرت کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہو ئے ہیں ''پروردگار دنیا وآخرت میں تو میر ا ولى ناصر مد بر اور محا فظ ہے ''_(12)
'' مجھے اس جہا ن سے مسلمان اور اپنے فرمان کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہو ئے لے جا، اور مجھے صالحین سے کر دے ''_(13)
میں تجھ سے ملک کے دوام اور اپنى مادى حکو مت اور زند گى کى بقا ء کا تقا ضا نہیں کر تا کیو نکہ یہ تو سب فانى ہیں اور صرف دیکھنے میں دل انگیز ہیںبلکہ میں تجھ سے یہ چا ہتا ہو ںکہ میرى عا قبت اور انجا م کا ر بخیر ہو اور میں تیرى راہ میں ایمان وتسلیم کے ساتھ ہوں اور تیرے لئے جان دوں اور صالحین اور تیرے باخلوص دو ستوں کى صف میں قرار پائوں میرے لئے یہ چیزیں اہم ہیں _


(1) سورہ یوسف آیت 99
(2)سورہ یوسف آیت 100
(3) سورہ یوسف آیت 100
(4)سورہ یوسف آیت 100
(5) سورہ یوسف ایت100
(6) سورہ یوسف آیت 100
(7)سورہ یوسف آیت 100
(8) سورہ یوسف آیت 100
(9) سورہ یوسف آیت 101
(10) سورہ یوسف آیت 101
(11) سورہ یوسف آیت 101
(12) سورہ یوسف آیت 101
(13) سورہ یوسف آیت 101
 

باپ کو سرگزشت نہ سنانایوسف (ع) ، یعقوب اور بھائیوں کى سرگزشت کا اختتام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma