سر زمین مصر کى جانب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جناب یوسف(ع) کو کم داموں میں بیچنا(1) حضرت یوسف(ع) کى دلکش دعا

یوسف(ع) نے کنویں کى وحشت ناک تاریکى اور ہو لناک تنہائی میں بہت تلخ گھڑ یاں گزاریں لیکن خداپر ایمان اور ایمان کے زیر سایہ ایک اطمینان نے ان کے دل میں نورامید کى کرنیں روشن کردیں تھیں اور انہیں ایک توانائی بخشى تا کہ وہ اس ہو لناک تنہا ئی کو برداشت کریں اور آزمائشے کى اس بھٹى سے کا میابى کے ساتھ نکل آئیں ،اس حالت میں وہ کتنے دن رہے ،یہ خدا جانتا ہے بعض مفسرین نے تین دن لکھے ہیں اور بعض نے دو دن ،بہر حال ''ایک قافلہ آپہنچا ''(1)
اور اس قافلے نے وہیں نزدیک ہى پڑا ئوڈالا ،واضح ہے کہ قافلے کى پہلى ضرورت یہى ہو تى ہے کہ ایک روایت میں ہے کہ آپ نے خدا سے یوں مناجات کى :بارالہا : اے وہ جو غریب ومسافرکا مو نس ہے اور تنہا ئی کا ساتھى ہے اے وہ جو ہر خائف کى پناہ گا ہ ہے ہر غم کو بر طرف کرنے والا ہے ، ہر فریاد سے آگاہ ہے ، ہر شکا یت کر نے والے کى آخرى امید ہے اور ہر مجمع میں مو جود ہے اے حى : اے قیوم : اے زندہ : اے سارى کا ئنا ت کے حافظ و نگہبان میں تجھ سے چا ہتا ہوں کہ اپنى امید میرے دل میں ڈ ال دے تا کہ تیرے علاوہ کو ئی فکر نہ رکھوں اور تجھ سے چاہتا ہوں کہ میرے لئے اس عظیم مشکل سے راہ نجات پیدا کردے کہ تو ہر چیز پر قادر ہے یہ امر جاذب نظر ہے کہ اس حدیث کے ذیل میں ہے کہ فرشتوں نے حضرت یو سف کى آواز سنى تو عر ض کیا :
''
الھنا نسمع صوتا ودعا ء ، الصوت صوت صبى والد عا ء دعا ء البتى '' (پر وردگار : ہم آواز اور دعا سن رہے ہیں آواز تو بچے کى ہے لیکن دعا نبى کى ہے _)
ایک روایت میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جناب جبرائیل (ع) نے حضرت یوسف کو یہ دعا تعلیم کی: پروردگارا : میں تجھ سے دعا کرتا ہوں ،اے وہ کہ حمد و تعریف تیر ے لئے ہے ، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ، تو ہے جو بندوں کو نعمت بخشتا ہے ، آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے صاحب جلا ل واکرام ہے ، میں درخواست کرتا ہوں کہ
محمد وآل محمد (ص) پر در ود بھیج اور جس میں میں ہوں اس سے مجھے کشا ئشے و نجات عطا فرما لیکن کو ئی مانع نہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ دونوں دعائیں کى ہوں _
وہ پا نى حاصل کر ے اس لئے انہوں نے پانى پر مامور شخص کو پانى کى تلاش میں بھیجا ''_(2)
اس نے اپنا ڈول کنویں کى تہ میںڈالاجس سے جناب یوسف(ع) کنویں کے اندرمتوجہ ہو ئے کہ کنو یں کے اوپر سے کو ئی آواز آرہى ہے سا تھ ہى دیکھا کہ ڈول اور رسى تیزى سے نیچے آرہى ہے انہوں نے مو قع غنیمت جا نا اور اس عطیئہ الہى سے فائدہ اٹھا یا اور فور اً اس سے لپٹ گئے بہشتى نے محسوس کیا کہ اس کاڈول اندازے سے زیادہ بھا رى ہے جب اس نے زور لگا کر اسے اوپر کھینچا تو اچا نک اس کى نظر ایک چاند سے بچے پر پڑى وہ چلایا : خو شخبرى ہو :'' یہ تو پانى کے بجا ئے بچہ ہے'' (3)
آہستہ آہستہ قافلے میں سے چند لوگوں کو اس بات کا پتہ چل گیا لیکن اس بنا ء پر کہ دوسروں کو پتہ نہ چلے اور یہ خود ہى مصر میں اس خوبصورت بچے کو ایک غلام کے طور پر بیچ دیں ''اسے انہوں نے ایک اچھا سرمایہ سمجھتے ہو ئے دوسروں سے مخفى رکھا '' (4)


(1)سورہ یوسف آیت 19

(2)سورہ یوسف آیت 19
(3)سورہ یوسف آیت 19
(4) سورہ یوسف آیت 19

 

 

جناب یوسف(ع) کو کم داموں میں بیچنا(1) حضرت یوسف(ع) کى دلکش دعا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma