کشتى بنارہے ہو دریابھى بنائو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
آغاز طوفانکشتى نوح علیہ السلام

اب چندجملے قوم نوح علیہ السلام کے بارے میں بھى سن لیں :وہ بجائے اس کے کہ ایک لمحہ کے لئے حضرت نوح(ع) کى دعوت کو غور سے سنتے ، اسے سنجیدگى سے لیتے اور کم ازکم انہیں یہ احتمال ہى ہوتا کہ ہو سکتا ہے کہ حضرت نوح کے بار بارکے اصرار اور تکرار دعوت کا سر چشمہ وحى الہى ہى ہو اور ہو سکتا ہے طوفان اور عذاب کا معاملہ حتمى اور یقینى ہى ہو، الٹا انہوں نے تمام مستکبر اور مغرور افراد کى عادت کا مظاہرہ کیا اور تمسخرواستہزاء کا سلسلہ جارى رکھا _ ان کى قوم کا کوئی گروہ جب کبھى ان کے نزدیک سے گزرتا اور حضر ت نوح اور ان کے اصحاب کو لکڑیاں اور میخیں وغیرہ مہیا کرتے دیکھتا اور کشتى بنانے میں سرگرم عمل پاتا تو مذاق اڑاتا اور پھبتیاں کستے ہوئے گزر جاتا ''_(1)
کہتے ہیں کہ قوم نوح علیہ السلام کے اشراف کے مختلف گروہوں کے ہردستے نے تمسخر اور تفریح وطبع کے لئے اپناہى ایک انداز اختیار کررکھا تھا _
ایک کہتاتھا:''اے نوح(ع) دعوائے پیغمبرى کا کاروبار نہیں چل سکا تو بڑھئی بن گئے، دوسرا کہتا تھا :کشتى بنا رہے ہو؟ بڑا اچھا ہے البتہ کشتى کے لئے دریا بھى بنائو، کبھى کوئی عقلمنددیکھا ہے جو خشکى کے بیچ میں کشتى بنائے؟
ان میں سے کچھ کہتے تھے : اتنى بڑى کشتى کس لئے بنارہے ہو اگر کشتى بنانا ہى ہے تو ذرا چھوٹى بنالو جسے ضرورت پڑے تو دریا کى طرف لے جانا تو ممکن ہو _
ایسى باتیں کرتے تھے اور قہقہے لگا کرہنستے ہوئے گزر جاتے تھے یہ باتیں گھروں میں ہوتیں _کام کاج کے مراکز میں یہ گفتگو ہوتیں گویا اب بحثوں کا عنوان بن گئی وہ ایک دوسرے سے حضرت نوح اور ان کے پیروکاروں کى کوتاہ فکرى کے بارے میں باتیں کرتے اور کہتے : اس بوڑھے کو دیکھو آخر عمر میں کس حالت کو جاپہنچا ہے اب ہم سمجھے کہ اگر ہم اس کى باتوں پر ایمان نہیں لائے تو ہم نے ٹھیک ہى کیا اس کى عقل تو بالکل ٹھکانے نہیں ہے _
دوسرى طرف حضرت نوح علیہ السلام بڑى ا ستقامت اور پامردى سے اپناکام بے پناہ عزم کے ساتھ جارى رکھے ہوئے تھے اور یہ ان کے ایمان کانتیجہ تھا وہ ان کو رباطن دل کے اندھوں کى بے بنیاد باتوں سے بے نیازاپنى پسند کے مطابق تیزى سے پیشرفت کررہے تھے اور دن بدن کشتى کا ڈھانچہ مکمل ہو رہا تھا کبھى کبھى سراٹھا کران سے یہ پرمعنى بات کہتے: ''اگر آج تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو توہم بھى جلدى ہى اسى طرح تمہارا مذاق اڑائیں گے''_(2)
وہ دن کہ جب تم طوفان کے درمیان سرگرداں ہوکر ،سراسیمہ ہوکر ادھر ادھر بھاگو گے اور تمہیں کوئی پناہ گاہ نہیں ملے گى موجوں میں گھرے فریاد کرو گے کہ ہمیں بچالو جى ہاں اس روز مومنین تمہارى غفلت اور
جہالت پر مذاق اڑائیں گے''اس روز دیکھنا کہ کس کے لئے ذلیل اور رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور کسے دائمى سزا دامن گیر ہوتى ہے ''_(3)
اس میں شک نہیں کہ کشتى نوح کوئی عام کشتى نہ تھى کیونکہ اس میں سچے مو منین کے علاوہ ہر نسل کے جانور کو بھى جگہ ملى تھى اور ایک مدت کے لئے ان انسانوں اور جانوروں کو جو خوراک درکار تھى وہ بھى اس میں موجود تھى ایسى لمبى چوڑى کشتى یقینا اس زمانے میں بے نظیر تھى یہ ایسى کشتى تھى جو ایسے دریا کى کوہ پیکر موجود میں صحیح وسالم رہ سکے اور نابود نہ ہو جس کى وسعت اس دنیا جتنى ہو، اسى لئے مفسرین کى بعض روایات میں ہے کہ اس کشتى کا طول ایک ہزار دو سو ذراع تھااور عرض چھ سو ذراع تھا (ایک ذراع کى لمبائی تقریباََآدھے میڑکے برابر ہے ) _
بعض اسلامى روایات میں ہے کہ ظہور طوفان سے چالیس سال پہلے قوم نوح(ع) کى عورتوں میں ایک ایسى بیمارى پیدا ہو گئی تھى کہ ان کے یہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوتا تھا یہ دراصل ان کے لئے سزا کى تمہید تھى _


(1)سورہ ہو دآیت38

(2)سورہ ہود ایت38

(3) سورہ ہو دآیت39

 

آغاز طوفانکشتى نوح علیہ السلام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma