کہاں ہے عذاب ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
معاشرے کو پاک کرنے کا مرحلہخدائی خزانے میرے قبضہ میں نہیں ہیں

قرآن میں حضرت نوح علیہ السلام اور ان کى قوم کے درمیا ن ہونے والى باقى گفتگو کى طرف اشارہ ہوا ہے قرآن میں پہلے قوم نوح(ع) کى زبانى نقل ہے کہ انہوں نے کہا : ''اے نوح :تم نے یہ سب بحث وتکراراور مجادلہ کیا ہے اب بس کرو ،تم نے ہم سے بہت باتیں کى ہیں اب بحث مباحثے کى گنجائشے نہیں رہی،''اگرسچے ہو تو خدائی عذابوں کے بارے میں جو سخت وعدے تم نے ہم سے کئے ہیں انہیں پورا کردکھائو اور وہ عذاب لے آئو'_(1)
یہ بعینہ اس طرح سے ہے کہ ایک شخص یاکچھ اشخاص کسى مسئلے کہ بارے میں ہم سے بات کریں اور ضمناََہمیں دھمکیاں بھى دیں اور کہیں کہ اب زیادہ باتیںبند کرو اور جو کچھ تم کرسکتے ہو کرلو اور دیر نہ کرو ،اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم نہ تو تمہارے دلائل کو کچھ سمجھتے ہیں نہ تمہارى دھمیکوں سے ڈرتے ہیںاور نہ اس سے زیادہ ہم تمہارى بات سن سکتے ہیں _ انبیا ء الہى کے لطف ومحبت اور ان کى وہ گفتگو جو صاف وشفاف اور خوشگوار پانى کى طرح ہو تى ہے اس طرزعمل کا انتخاب انتہائی ہٹ دھرمى تعصب اور جہالت کى ترجمانى کرتا ہے_
قوم نوح علیہ السلام کى اس گفتگو سے ضمناً یہ بھى اچھى طرح سے واضح ہوتاہے کہ آپ نے ان کى ہدایت کے لئے بہت طویل مدت تک کوشش کى اور انہیں ارشاد وہدایت کے لئے آپ نے ہرموقع سے استفادہ کیا، آپ نے اس قدر کوشش کى کہ اس گمراہ قوم نے آپ کى گفتار اور ارشادات پر اکتاہٹ کا اظہار کیا_
حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں قرآن حکیم میں جودیگر تفصیل آئی ہے اس سے بھى یہ حقیقت اچھى طرح سے واضح ہوتى ہے ، یہ مفہوم تفصیلى طور پر بیان ہوا ہے:'' پروردگارا : میں نے اپنى قوم کو دن رات تیرى طرف بلایا لیکن میرى اس دعوت پر ان میں فرار کے علاوہ کسى چیزکا اضافہ نہیں ہوا میں نے جب انہیں پکارا تاکہ تو انہیں بخش دے، توانہوںنے اپنى انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیں اور اپنے لباس اپنے اوپر لپیٹ لئے انہوں نے مخالفت پر اصرارکیا اورغرور تکبرکا مظاہرہ کیا میں نے پھر بھى انہیں دعوت دى ،میں نے پیہم اصرار کیا مگر انہوں نے کسى طرح بھى میرى باتوں کى طرف کان نہ دھرے ''_(2)
حضرت نوح علیہ السلام نے اس بے اعتنائی، ہٹ دھرمى اوربے ہودگى کا یہ مختصر جواب دیا : خدا ہى چاہے تو ان دھمکیوں اور عذاب کے وعدوں کو پورا کرسکتا ہے ''_(3)
لیکن بہرحال یہ چیز میرے اختیار سے باہر ہے اور میرے قبضہ قدرت میں نہیں ہے میں تو اس کا رسول ہوں اور اس کے حکم کے سامنے تسلیم ہوں، لہذا سزا اور عذاب کى خواہش مجھ سے نہ کر و، لیکن یہ جان لو کہ جب عذاب کا حکم آپہنچے گاتو پھر تم اس کے احاطہ قدرت سے نکل نہیں سکتے اور کسى پناہ گا ہ کى طرف فرار نہیں کر سکتے '' _(4)


(1)سورہ ہو دآیت32

(2) نوح آیات 5 تا13
(3)سورہ ہو دآیت33
(4) سورہ ہو دآیت33

 

 

 

معاشرے کو پاک کرنے کا مرحلہخدائی خزانے میرے قبضہ میں نہیں ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma