سونے چاندی کا نصاب.1624_1615

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
حیوانات کی زکوة. 1627_1625غلات کی زکوة . 1614_1593

مسئلہ ۱۶۱۵: سونے کے دو نصاب ہیں :
پہلا نصا ب :
بیس مثقال شرعی ہے جو ۱۵ مثقال معمولی کے برابر ہو تا ہے۔ جب سونا دیگر شرائط کے ساتھ اس مقدار کے برابر ہو تو اس کا چا لیسو ں حصّہ ۔ سومیں ڈھائی ۔بہ عنوان زکوة دے اور اگر اس سے کم ہو تو زکوة واجب نہیں ہو گی ۔
دوسرا نصاب :
۴مثقال شرعی ہے جو ۳مثقال معمولی کے برابر ہو تا ہے ۔یعنی اگر ۱۵ مثقال معمولی پر ۳ مثقال معمولی کا اضافہ ہو جائے تو پورے ۱۸ مثقال کی زکوة ڈ ھائی فیصد کے حساب سے دے اور اگر ۳مثقال معمولی سے کم کا اضافہ ہو تو صرف ۱۵ کی زکاةدینا ہوگی باقی پر زکوة نہ ہو گی ۔اسی حساب سے چاہے جتنا زیادہ ہو تا جائے زکات ہوگی ۔یعنی اگر ۳مثقال کاا ضافہ ہو جائے تو پورے کی زکوة دے اور ۳ سے کم کا اضافہ ہو تو اس اضافہ پر زکوة نہ ہو گی ۔
مسئلہ ۱۶۱۶: چاندی کے بھی دو نصاب ہیں :
پہلا نصاب :
۱۰۵ مثقال معمولی ہے۔ جب چاندی دیگر تمام شرائط کے ساتھ ۱۰۵ مثقال ہو جا ئے تو ڈھا ئی فیصد کے حساب سے اس پر زکوة واجب ہو گی اور اگر ۱۰۵ اسے کم ہے تو زکوة واجب نہ ہو گی ۔
دوسرانصاب
۲۱مثقال ہے ۔ یعنی اگر ۱۰۵ مثقال پر ۲۱مثقال زیادہ ہو جائے تو پو رے ۱۲۶ کی زکوة واجب ہو گی اور اگر ۲۱سے کم کا اضافہ ہو تو صرف ۱۰۵ پر زکوة ہو گی باقی پر نہیں ہو گی اسی طرح چاہے جتنی زیادہ ہو جائے اسی حساب سے زکوة ہو گی ۔لیکن آسانی کے لئے اگر انسان سونے وچاندی کی زکوة ڈھائی فیصد کے حساب سے نکال دے تو واجب کی ادائیگی ہو جائے گی البتہ کبھی یہ ہو گا کہ مقدار واجب سے کچھ زیادہ چلا جائے گا ۔
مسئلہ ۱۶۱۷: سونے چاندی پرہر سال زکوة واجب ہو تی ہے ۔ یعنی اگر کسی کے پاس بمقدار نصاب سونا یا چاندی ہے اور اسی نے زکوة دیدی پھر دوسرے سال بھی اگر بمقدار نصاب سے تو زکوة واجب ہو گی ۔ یعنی جب تک سونا چاندی نصاب بھر رہے گا ہر سال زکوة ہوتی رہے گی جب نصاب سے کم ہو جائے گا تو زکوة واجب نہ ہو گی بخلاف خمس اور گیہوں جو کجھور ،کشمش کے کہ جس مال کا ایک مرتبہ خمس دے دیا جائے اس پر دوبارہ خمس واجب نہ ہو گا البتہ اگر اس مال میں اضافہ ہو جائے تو اضافہ پر زکوة نہ ہو گی ۔اسی طرح گیہوں و غیرہ کی اگر ایک مرتبہ زکوة دیدی جائے تو دوبارہ زکوة نہ ہو گی ۔
مسئلہ ۱۶۱۸: سونا چاندی پر زکوة واجب ہو نے کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ سکہ دار ہو اور اس سے معاملہ رائج ہو لہذا جن سکوںسے خرید وفروخت نہیں ہوتی ان پر زکوة بھی نہیں ہے ۔
مسئلہ ۱۶۱۹: احتیاط مستحب ہے کہ تمام وہ سکے جن سے معاملہ کیاجاتاہے اگر ان میں دیگر شرائط جمع ہو ں تو زکوة دی جائے ۔
مسئلہ ۱۶۲۰: اگر سونا وچاندی سکہ دار رائج الوقت کوعورتیں بطور زیور استعمال کریں اور زینت کے لئے استعمال کریں تو اس پر زکوة واجب نہیں ہے اور اگر کسی کے پاس سونا وچاند ی دونوں ہو ں لیکن تنہا کوئی بھی نصاب بھر نہ ہو تو زکوة واجب نہ ہو گی چاہے دونوں (سونا چاندی ) مجموعی قیمت نصاب بھر ہو ۔
دوسری شرط
مسئلہ ۱۶۲۱: دوسری شرط یہ ہے کہ انسان سال بھر تک نصاب کا مالک رہاہو۔ اگر بار ہواں مہینہ داخل ہوجائے تو احتیاط یہی ہے کہ زکوة دے لیکن اگر گیارہ ماہ تمام ہونے سے پہلے بیچ دے یا نصاب کم ہوجائے یا اس کے اختیار سے باہر ہوجائے تو زکوة واجب نہ ہوگی اسی طرح اگر اس کو کسی چیز سے بدل لے یا گلا کر پانی کرلے اور سکہ کی صورت سے خارج ہوجائے تب بھی زکواة واجب نہیں ہوگی۔ لیکن اگر سونے چاندی کے سکوں کو دوسرے سونے چاندی کے سکوں سے بدلے تو احتیاط واجب ہے کہ اس کی زکوة دے۔
مسئلہ ۱۶۲۲: اگر کوئی زکوة سے بچنے کے لئے سونے چاندی کو کسی چیز سے بدل لے یا گلا کر پانی کرلے تو زکوة کا تعلق نہیں ہوگا مگر وہ خیر و سعادت سے محروم ہوگا۔ ایسے احتیاط مستحب ہے کہ زکوة دے۔
مسئلہ ۱۶۲۳: اگر اچھا خراب سونا و چاندی دونوں ہوں یا معیار کے اعتبار سے کم و زیادہ ہو تو ہر ایک کی زکوة اسی سے دے یعنی اچھے کی زکوة میں اچھا سونا یا چاندی دے اور خراب میں خراب دے لیکن بہتر یہی ہی کہ سب کی زکوة اچھے سے دے۔
مسئلہ ۱۶۲۴: اگر سونے چاندی میں خلاف معمول دوسری دھات اتنی ملی ہو کہ اس کو سونا و چاندی نہ کہا جاسکے تو اگر خالص سونا یا چاندی نصاب بھر ہو تب تو زکوة واجب ہے ور نہ نہیں اور اگر شک ہو کہ نصاب بھر ہے کہ نہیں تب بھی زکوة واجب نہ ہوگی لیکن اگر امتحان کر سکتا ہو تو احتیاط واجب ہے کہ امتحان کرے۔

حیوانات کی زکوة. 1627_1625غلات کی زکوة . 1614_1593
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma