۴۔ مال مخلوط بہ حرام. 1547_1542

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
۵۔ غوطہ خوری سے حاصل ہونیوالے جواہرات. 1556 _1548 ۳۔ خزانہ (گنج) 1541 _1534

مسئلہ ۱۵۴۲: اگر حلال مال حرام مال سے اس طرح مخلوط ہوجائے کہ اس کو الگ الگ نہ کیا جاسکے اور مال حرام کی مقدار معلوم ہو نہ اس کے مالک کا علم ہو تو پورے مال کا خمس نکالدینے کے بعد باقی مال حلال ہوجائے گا۔
مسئلہ ۱۵۴۳: اگر حلال و حرام مال مخلوط ہوجائے اور اس کی مقدار تو معلوم ہو (مثلا معلوم ہو کہ مال حرام ہے) لیکن مالک کا علم نہ ہو تو حرام مقدار کو بنا بر احتیاط واجب ایسے مصرف میں خرچ کریں جو خمس کا بھی مصرف ہوا اور صدقہ کا بھی مصرف ہو (مثلا سادات کے فقراء کو دیدے۔)
مسئلہ ۱۵۴۴: اگر حلال و حرام مال اس طرح مخلوط ہوجائے کہ حرام کی مقدار تو معلوم نہ ہو لیکن مالک کا علم ہو تو وہ لوگ ایک دوسرے کو راضی کریں۔ لیکن اگر مال مالک راضی نہ ہوا ور یہ جانتا ہو کہ اتنی مقدار قطعا اس کی ہے (مثلا ۱۔۴ مال اس کا ہے) اس سے زیادہ کے بارے میں شک ہو تو جتنی مقدار کا علم ہے اتنا مال تو اسی کو دیدے اور اس سے زیادہ مال جس کے بارے مےن احتمال ہو کہ اسی کا ہے اس کو آدھا آدھا کرکے ایک آدھا اس کو دیدے۔
مسئلہ ۱۵۴۵: حلال مال جو حرام سے مخلوط تھا اس کا خمس دے دینے کے بعد اگر معلوم ہو کہ حرام کی مقدار خمس سے زیادہ ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر جتنی مقدار کو خمس سے زیادہ سمجھتا ہے اس کو ایسی جگہ صرف کرے جو خمس اور صدقہ دونوں کا مصرف ہو۔
مسئلہ ۱۵۴۶: اگر حلال مال جو حرام سے مخلوط تھا اس کا خمس دینے کے بعد مالک کا پتہ چل جائے تو بنا بر احتیاط واجب اس کا عوض مالک کودے۔یہی حکم اس وقت بھی ہوگا کہ جب مال کے مالک کونہ پہچاننے کی وجہ سے مالک کی طرف سے صدقہ کردے اور بعد میں مالک کا پتہ چل جائے اور مالک راضی نہ ہو۔
مسئلہ ۱۵۴۷: اگر انسان کو معلوم ہو کہ اس کا مال دوسروں کے مال سے مخلوط ہوگیا ہے اور اس کی مقدار بھی معلوم ہو اور یہ بھی جانتا ہو کہ اس کا مالک چند آدمیوں کے علاوہ نہیں ہے۔ لیکن معین طور سے مالک کو مشخص نہ کرسکتا ہو تو مال کو سب ہیں برابر برابر تقسیم کردے۔

۵۔ غوطہ خوری سے حاصل ہونیوالے جواہرات. 1556 _1548 ۳۔ خزانہ (گنج) 1541 _1534
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma