جماعت کے احکام. 1266_1246

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
امام جماعت کے شرائط. 1272_1267 چہارم : ماموم، امام سے آگے نہ کھڑا ہو ۔ 1245

مسئلہ ۱۲۴۶ : اگر ماموم کو معلوم ہو کہ امام کی نماز قطعا باطل ہے ”مثلا وہ جانتا ہے کہ امام بے وضو ہے“ تو اس کی اقتداء نہیں کرسکتا چاہے امام متوجہ نہ بھی ہو۔ لیکن اگر ماموم کو نماز کے بعد پتہ چلے کہ امام عادل نہیں تھا یا خدا نخواستہ کافر تھا یا اس کی نماز باطل تھی تو ماموم کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۲۴۷ : اثنائے نماز میں اگر ماموم کو شک ہوجائے کہ نیت کی تھی کہ نہیں تو اگر ایسی حالت میں ہو کہ اطمینان ہوجائے کہ مشغول جماعت ہے تو نماز کو جماعت کے ساتھ تمام کرے لیکن اگر اطمینان پیدا نہ ہو تو نماز کو فرادی کی نیت سے تمام کرے۔
مسئلہ ۱۲۴۸ : بغیر کسی عذر کے جماعت سے علیحدہ نہیں ہوسکتا اور نہ فرادی کی نیت کرسکتا ہے ، ابتدا سے اس کا ارادہ رہا ہو یا اثنائے نماز میں یہ ارادہ ہوگیا ہو۔
مسئلہ ۱۲۴۹ : اگر امام کے حمد و سورہ کے بعد کسی عذر کی وجہ سے ماموم الگ ہوجائے اور فرادی کی نیت کرے تو حمد و سورہ کا پڑھنا ضروری نہیں ہے لیکن اگر حمد و سورہ کے ختم ہونے سے پہلے فرادی کی نیت کرے تو جتنی مقدار رہ گئی ہے اس کو پڑھے۔
مسئلہ ۱۲۵۰ : اگر کسی عذر کی بنا پر اثنائے نماز میں فرادی کی نیت کرلے تو پھر دوبارہ جماعت میں نہیں آسکتا اسی طرح اگر مردد ہوجائے کہ فرادی کی نیت کرے یا نہ کرے تو پھر آخر میں طے کرلے کہ جماعت ہی سے پڑھوں گا تو اس کی جماعت میں اشکال ہے لیکن اگر شک ہو کہ فرادی کی نیت کی تھی کہ نہیں تو یہ بنا رکھے کہ فرادی کی نیت نہیں کی تھی۔
مسئلہ ۱۲۵۱ : جس وقت امام رکوع میں ہو اس وقت امام کی اقتدا کرکے رکوع میں چلا جائے اور رکوع میں امام سے ملحق ہوجائے تو اس کی نماز صحیح ہے۔ چاہے امام نے ذکر رکوع کو کہا ہو یانہیں۔ اور یہ اس کی پہلی رکعت شمار ہوگی ۔ لیکن اگر رکوع میں امام سے ملحق نہ ہوسکے تو فرادی کی نیت کرلے۔ اور بنابر احتیاط واجب نماز کا اعادہ بھی کرے یہی حکم ہے جب شک ہو کہ امام کے ساتھ رکوع میں ملحق ہوا کہ نہیں؟
مسئلہ ۱۲۵۲ : پہلی رکعت کے علاوہ بھی دوسری رکعتوں میں اپنے کو امام کے رکوع سے ملحق کردے ورنہ اس کی جماعت میں اشکال ہے۔
مسئلہ۱۲۵۳ : جس وقت امام رکوع میں ہے اسی وقت اگر اقتدا کرے اور بمقدار رکوع جھکنے سے پہلے امام رکوع سے کھڑا ہوجائے تو فرادی کی نیت کرے اس کی نماز صحیح ہے اور اعادہ کے بھی ضرورت نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۲۵۴ : اگر اول نماز یا حمد و سورہ کے درمیان اقتداء کرے اور اپنے کو امام کے ساتھ رکوع میں نہ پہونچائے تو اس کی جماعت صحیح نہیں ہے ہاں اگر کوئی عذر ہو تو صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۲۵۵ : اگر ایسے وقت پہونچے جب امام نماز کا آخری تشہد پڑھ رہا ہو اور وہ ثواب جماعت حاصل کرنا چاہے تو نیت کرکے تکبیرة الاحرام کہے اور بیٹھ جائے اورامام کے ساتھ تشہد میں شریک ہوجائے لیکن سلام نہ پڑھے چپ چاپ بیٹھا رہے یہاں تک کہ امام کا سلام ختم ہوجائے اس کے بعد کھڑے ہو کر اپنی نماز پڑھے یعنی حمد و سورہ وغیرہ پڑھے اور اس کو اپنی پہلی رکعت قراردے۔
مسئلہ ۱۲۵۶ : اگر دوسری رکعت میں اقتدا کرے تو قنوت و تشہد امام کے ساتھ ہی پڑھے اور احتیاط یہ ہے کہ تشہد پڑھتے وقت گھٹنوں کو زمین سے بلند کرے صرف ہاتھوں کی انگلیوں کو اور پیروں کو زمین پر رکھے رہے(بالکل اس طرح بیٹھے جیسے اٹھنا چاہتا ہو)امام کے تشہد کے بعد کھڑا ہوجائے حمد و سورہ پڑھے اگر سورہ کے لئے وقت نہ ہو تو صرف حمد پڑھے اور اپنے کو امام کے ساتھ رکوع میں پہونچادے۔
مسئلہ ۱۲۵۷ : جو شخص امام کی دوسری رکعت میں شریک ہو وہ اپنی دوسری رکعت میں (جو امام کی تیسری ہے)دونوں سجدوں کے بعد بیٹھ کر بمقدار واجب تشہد پڑھے اور اٹھ کر امام کے ساتھ شریک ہوجائے اب اگر تین مرتبہ تسبیحات پڑھنے کا وقت نہ ہو تو ایک مرتبہ تسبیح پڑھ کر رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہوجائے۔
مسئلہ ۱۲۵۸ : اگر امام کی تیسری یا چوتھی رکعت ہو اور ماموم جانتا ہو کہ اگر ابھی شریک ہو کر حمد پڑھے گا تو امام کو رکوع میںنہیں پائے گا تو احتیاط واجب ہے کہ صبر کرے جب امام رکوع میں جائے تو نیت کرکے شریک ہوجائے۔
مسئلہ ۱۲۵۹ : اگر کوئی امام کی تیسری یا چوتھی رکعت میں شریک ہو تو حمد و سورہ کو پڑھے اور اگر اتنا وقت نہ ہو تو فقط حمد پڑھ کر اپنے کو امام کے رکوع میں پہونچا دے۔
مسئلہ ۱۲۶۰ : جس شخص کو اطمینان ہو کہ سورہ پڑھ کر بھی امام کو رکوع میں پالے گا تو احتیاط واجب ہے کہ سورہ کو پڑھے اور ایسی صورت میں اگر وہ سورہ کو پڑھے او راتفاق سے رکوع میں امام کے ساتھ نہ پہونچ پائے تو اس کی جماعت صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۲۶۱ : اگر امام حالت قیام میں ہے اور ماموم کو نہیں معلوم کہ یہ امام کی کونسی رکعت ہے پھر بھی شریک جماعت ہوسکتا ہے شریک ہو کر قصد قربت سے حمد و سورہ پڑھے اس کی نماز صحیح ہے چاہے معلوم ہوجائے کہ امام کی تیسری یا چوتھی رکعت ہے یا پہلی یا دوسری ہے بشرطیکہ نماز ظہر وعصر ہو یا جس میں امام حمد و سورہ کو آہستہ پڑھتا ہے۔
مسئلہ ۱۲۶۲ : اگر یہ خیال کرتے ہوئے کہ امام کی پہلی یادوسری رکعت ہے وہ حمد و سورہ نہ پڑھے اور رکوع کے بعد معلوم ہو کہ تیسری یا چوتھی تھی تو اس کی نماز صحیح ہے۔ لیکن اگر رکوع سے پہلے معلوم ہوجائے تو حمد و سورہ دونوں پڑھے اور اگر وقت نہ ہو تو صرف حمد پڑھے اور رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہوجائے۔
مسئلہ ۱۲۶۳ : اگر مستحبی نماز پڑھ رہا ہو اور جماعت منعقد ہوجائے اور اس کو خطرہ ہو کہ اگر نماز پوری کرتا ہے توجماعت نہیں ملے گی تو مستحب ہے کہ نماز کو ترک کرکے جماعت میں شریک ہوجائے۔
مسئلہ ۱۲۶۴ : اگر واجب نماز پڑھ رہا ہو اور جماعت شروع ہوجائے اور وہ ابھی تیسری رکعت میں نہیں پہونچا ہے اور خطرہ ہے کہ اگر نماز کو تمام کرتا ہے تو جماعت نہیں مل سکے گی تو مستحب ہے کہ نیت کو مستحبی نماز کی طرف بدل دے اور دو رکعت پر ختم کرکے جماعت میں شریک ہوجائے۔
مسئلہ ۱۲۶۵ : اگر امام کی نماز ختم ہوجائے او رماموم تشہد یا سلام پڑھنے میں مشغول ہو تو ضروری نہیں ہے کہ فرادی کی نیت کرے۔
مسئلہ ۱۲۶۶ : جو شخص امام سے ایک رکعت پیچھے ہو جب امام تشہد پڑھنے لگے تو احتیاط یہ ہے کہ وہ اپنے گھٹنوں کو زمین سے اٹھا کر اور اپنی انگلیوں کو اور پیروں کے پنجوں کو زمین پر ٹیک کر اٹھنے والے کی صورت میں بیٹھ جائے اور امام کے ساتھ تشہد پڑھے یا ذکر کرے اور امام کی آخری رکعت ہے تو صبر کرے یہاں تک کہ امام سلام کہہ لے پھر اٹھ کر یہ اپنی باقی نماز پڑھے۔

امام جماعت کے شرائط. 1272_1267 چہارم : ماموم، امام سے آگے نہ کھڑا ہو ۔ 1245
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma