۴۔ قرائت . 926_896

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
توضیح المسائل
۵۔ رکوع . 943_927 ۳۔ قیام : 895_879

مسئلہ ۸۹۶ : روزانہ کی واجب نمازوں کی پہلی اور دوسری رکعت میں تکبیرة الاحرام کے بعد سورہ حمد پڑھے پھر احتیاط واجب کی بناء پر اس کے بعد پورے قرآن سے کوئی ایک سورہ پڑھے ایک یا چند آیتوں کا پڑھنا کافی نہیں ہے۔
مسئلہ۸۹۷ : تنگی وقت میں یا ایسی جگہ جہاں چور یا درندہ کا خطرہ ہو تو سورہ کو چھوڑ سکتا ہے اسی طرح اگر کسی اہم کام میں جلدی ہو تب بھی سورہ کو چھوڑ سکتا ہے۔
مسئلہ ۸۹۸ : سورہ سے پہلے حمد کا پڑھنا واجب ہے اور اگر عمدا اس کے خلاف کرے گا تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی اوراگر اشتباہا ایسا کرے اور رکوع سے پہلے یاد آجائے تو پلٹ کر صحیح پڑھے لیکن اگر حد رکوع میں پہونچ جانے کے بعد یاد آئے تو نمازصحیح ہے۔ یہی صورت ہے اگر حمد یا سورہ یا دونوں کو بھول جائے۔
مسئلہ ۸۹۹ : اگر کوئی شخص جان بوجھ کر واجب نماز میں ان چار سوروں میں سے کوئی ایک سورہ پڑھے جن میں سجدہ کی آیت ہے تو بناء بر احتیاط واجب سجدہ بجا لائے پھر کھڑے ہو کر حمد اور دوسرا سورہ پڑھ کر نماز ختم کرے پھر اعادہ بھی کرے اور اگر بھولے سے سورہٴ سجدہ کی تلاوت شروع کردی ہے اور آیت سجدہ تک پہونچنے سے پہلے متوجہ ہوجائے تو اس سورہ کو چھوڑ کر دوسرا سجدہ پڑھے اور اگر نصف سے گزر چکا ہو تو احتیاطا نماز کا اعادہ کرے اور اگر آیت سجدہ پڑھنے کے بعد متوجہ ہو تو اوپر والی ترتیب پر عمل کرے۔
مسئلہ ۹۰۰ : مستحبی نمازوں میں سجدے والے سوروں کو پڑھا جا سکتا ہے اور ضروری ہے کہ آیت سجدہ پڑھ کر سجدہ کرے پھر کھڑا ہوجائے اور نماز جاری رکھے۔
مسئلہ ۹۰۱: مستحبی نمازوں میں سورہ کو چھوڑ سکتا ہے۔ حتی کہ ان مستحبی نمازوں میں بھی چھوڑ سکتا ہے جو نذر کی وجہ سے واجب ہوئی ہوں۔ البتہ جن مستحبی نمازوں میں مخصوص سورے وارد ہوئے ہیں ان کو اسی طرح پڑھے۔
مسئلہ ۹۰۲ : نماز جمعہ اور جمعہ کے دن نمازظہر کی پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورہ جمعہ کا پڑھنا مستحب ہے اور دوسری رکعت میںسورہٴ منافقین کا اور جب ان دونوںمیں (جمعہ، منافقین)سے کسی ایک کو شروع کردے تو احتیاط واجب ہے کہ دوسرے سورہ کی طرف عدول نہ کرے۔
مسئلہ ۹۰۳ : سورہٴ قل ھو اللہ اور سورہٴ قل یا ایھا الکافرون سے کسی دوسرے سورے کی طرف عدول کسی بھی نماز میں جائز نہیں ہے سوائے نماز جمعہ کے پس نماز جمعہ میں اگر ان دونوں(قل ھو اللہ احد اور قل یا ایھا الکافرون)میں سے کسی کو شروع کردے اور نصف تک نہ پہونچا ہو تو ان کو چھوڑ کر سورہ جمعہ یا منافقین پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ ۹۰۴ : اگر نماز میں قل ہو اللہ اور قل یاایھاالکافرون کے علاوہ کوئی بھی سورہ شروع کردے تو اس کوچھوڑ کر دوسرے سورہ پڑھ سکتا ہے۔ بشرطیکہ نصف تک نہ پہونچا ہو۔
مسئلہ ۹۰۵ : اگر سورہ کے کچھ حصہ کو بھول جائے یا تنگی وقت کی وجہ سے پورا سورہ نہ پڑھ سکے تو اس کو چھوڑ کر دوسرا سورہ پڑھ سکتا ہے خواہ نصف سے گزر چکا ہو یا بھی تک نہ پہونچا ہو یا سورہٴ قل ھو اللہ احد ہو یا قل یا ایھا الکافرون ہو۔
مسئلہ ۹۰۶ : مردوں پر واجب ہے صبح او رمغرب و عشاء کی نماز میں حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھیں اور ظہر و عصر کی نماز میں آہستہ پڑھیں۔ عورتیں بھی ظہر وعصر کی نماز میں حمد و سورہ کو آہستہ پڑھیں اور مغرب و عشاء و صبح کی نماز میں حمد و سورہ چاہے بلند آواز سے پڑھیں یا آہستہ۔ لیکن اگر نامحرم آواز سن رہا ہو تو آہستہ پڑھنا احتیاط مستحب ہے۔
مسئلہ ۹۰۷ : جہاں حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھنا چاہئے اگر عمدا ایک کلمہ بھی آہستہ پڑھے تو نماز باطل ہے اسی طرح جہاں آہستہ حمد وسورہ پڑھنا چاہئے اگر عمداایک کلمہ بھی بلند آواز سے پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ ۹۰۸ : جہاں قرائت بلند ہونی چاہئے وہاں عمدا آہستہ پڑھنے سے اور جہاں آہستہ ہونی چاہئے وہاں عمدا بلند آواز سے پڑھنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے لیکن اگر بھولے سے یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایسا کرے تو نماز صحیح ہے البتہ اگر مسئلہ کو یاد کرنے میں کوتاہی کی ہو تو بناء بر احتیاط واجب اعادہ کرے۔
مسئلہ ۹۰۹ : اگر حمدو سورہ پڑھتے ہوئے متوجہ ہوجائے کہ تھوڑی سی مقدار کو بھولے سے خلاف قاعدہ پڑھا ہے(بلند کو آہستہ یا آہستہ کو بلند پڑھا ہے)تو دوبارہ پلٹ کر پڑھنا ضروری نہیں ہے اگر چہ بہتر ہے کہ پلٹ کر دوبارہ صحیح پڑھے۔
مسئلہ ۹۱۰ : اگر کوئی قرائت یا ذکر کو ضرورت سے زیادہ بلند آواز میں(چیخ کر)پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ ۹۱۱ : نماز کی قرائت و ذکر کو صحیح پڑھنا چاہئے اور اگر نہیں جانتا ہو تو سیکھے اور وہ لوگ جو صحیح تلفظ نہیں سیکھ سکتے جس طرح بھی تلفظ کر سکتے ہوں اسی طرح پڑھیں اور ایسے اشخاص کے لئے بہتر ہے کہ جتنا بھی ممکن ہو نماز کو جماعت سے پڑھیں۔
مسئلہ ۹۱۲ : جو شخص نماز کی قرائت و ذکر کے سیکھنے میں کوتاہی کرے اس کی نماز باطل ہے اور اگر وقت تنگ ہو تو احتیاط واجب ہے کہ نماز کو جماعت سے پڑھے اور اگر جماعت تک رسائی ممکن نہ ہو تو تنگیٴ وقت میں اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ ۹۱۳ : احتیاط واجب کی بناء پر واجبات نماز سکھانے کی اجرت نہیں لی جاسکتی البتہ مستحبات کے سکھانے کی اجرت لی جاسکتی ہے۔ لیکن اگر شعائر دین سے ہو یا احکام الہی کی حفاظت اس کے سکھانے پر موقوف ہو تو بھی اجرت نہیں لی جا سکتی۔
مسئلہ ۹۱۴ : اگر حمد اور سورہ یا نماز کے دیگر اذکار میں سے ایک کلمہ کو نہیں جانتا یا یا زیر و زبر کو غلط پڑھتا ہے یا کسی حرف سے اس طرح بدل دیتا ہے مثلا(ض)کی جگہ(ز)کہتا ہے کہ جو عربی لغت کے لحاظ سے غلط ہے۔ تو اس کی نماز باطل ہے۔
مسئلہ ۹۱۵ : اگر کسی کلمہ یا ذکر کو یا اس کے تلفظ کو صحیح جانتا تھا اور ایک مدت تک اسی طرح پڑھتا رہا اور بعد میں معلوم ہو کہ غلط تھا تو نماز کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ اعادہ کرے(اگر وقت باقی ہو)ورنہ قضاء کرے۔
مسئلہ ۹۱۶ : علمائے تجوید نے قرآن کو بہتر پڑھنے کے لئے جو کچھ ذکر کیا ہے ان کی رعایت ضروری نہیں ہے بلکہ یہ ضروری ہے کہ اس طرح پڑھے کہ کہا جائے یہ صحیح عربی ہے۔ ویسے تجوید کے قواعد کی رعایت بہتر ہے۔
مسئلہ ۹۱۷ : احتیاط واجب ہے کہ نماز میں وقف بحرکت نہ کرے۔ وقف بحرکت کا مطلب یہ ہے کہ کلمہ کے آخری حرکت کا اظہار کرے اور(اسی کے ساتھ)ایک کلمہ اور اس کے بعد والے کلمہ میں فاصلہ دے مثلا اللہ اکبر کی را کو پیش دے یا تھوڑی دیر سکوت کے بعد بسم اللہ شروع کرے۔ البتہ وصل بہ سکون میں کوئی حرج نہیں ہے اگر چہ اس کا ترک کرنا بھی بہترہے۔ وصل بہ سکون کا مطلب یہ ہے کہ آخر کلمہ کو زیر و زبر کے بغیر پڑھے اور فورا اس کے بعد والی آیت یا کلمہ کو کہے : (مثلا الرحمن الرحیم میں الرحیم کی میم کو ساکن پڑھ کر فورا مالک یوم الدین کہے۔ مترجم)۔
مسئلہ ۹۱۸ : تین رکعتی اورچار رکعتی نماز کی تیسری و چوتھی رکعت میں اختیار ہے چاہے صرف حمد پڑھے(بغیر سورہ)یاتین مرتبہ تسبیحات اوربعہ یعنی سبحان اللہ والحمد للہ و لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر۔ بلکہ ایک مرتبہ بھی کافی ہے۔ یہ بھی کرسکتا ہے کہ ایک رکعت میں حمد اور ایک میں تسبیحات پڑھے۔
مسئلہ ۹۱۹ : نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں حمد یا تسبیحات اربعہ حتی کہ بسم اللہ کو بھی بناء بر احتیاط واجب آہستہ پڑھے۔
مسئلہ ۹۲۰ : اگر تیسری یا چوتھی رکعت کا گمان کرتے ہوئے پہلی اور دوسری رکعت میں تسبیحات پڑھے اور رکوع سے پہلے یاد آجائے تو ضروری ہے کہ پلٹ کر حمد و سورہ پڑھے لیکن اگر رکوع میں یا اس کے بعد متوجہ ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔ البتہ احتیاط مستحب ہے کہ دو سجدہ سہو بجا لائے۔
مسئلہ۱ ۹۲ : اگر تیسری اور چوتھی رکعت میں حمد پڑھنا چاہتا تھا لیکن زبان سے تسبیحات نکل گئے یااس کے برعکس تسبیحات پڑھنا چاہتا تھا مگر زبان پر حمد جاری ہوگی تو کافی نہیں ہے بلکہ پلٹ کر دوبارہ تسبیحات یا حمد کو پڑھے۔ لیکن اگر دونوں اس کی نیت میں تھے تو جو بھی زبان پر جاری ہوگیا کافی ہے۔
مسئلہ ۹۲۲ : تسبیحات کے بعد استفار کرنا مستحب ہے۔ مثلا استغفراللہ رب و اتوب الیہ کہے یا اللہم اغفرلی کہے :۔
مسئلہ ۹۲۳ : اگر رکوع یا اس کے بعد شک ہو کہ تسبیحات پڑھی ہیں کہ نہیں تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے لیکن اگر رکوع کے مقدار بھر نہیں جھکا ہے تو احتیاط واجب ہے کہ پلٹ کر پڑھ لے۔
مسئلہ ۹۲۴ : اگر نماز میں کسی آیت یا ذکر کے بارے میں شک ہوجائے تو اس کی تکرار کرے تاکہ صحیح ہوجائے لیکن اگر وسوسے کی حد تک پہونچ جائے تو پھر پرواہ نہ کرے اور اگر پرواہ کرتا ہے تو اس کی نماز میں اشکال ہے۔ بناء بر احتیاط واجب دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ ۹۲۵ : حمد پڑھنے سے پہلی رکعت میں اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کہنا مستحب ہے۔ نیز نماز ظہر و عصر کی پہلی اور دوسری رکعت میں اگر نماز جماعت کے ساتھ ہور رہی ہو بسم اللہ کو بلند آواز سے کہنا مستحب ہے اسی طرح حمد و سورہ و نماز کے ذکر کو الگ الگ کرکے پڑھے(یعنی اسی طرح جلدی جلدی نہ پڑھے کہ کچھ سمجھ میں نہ آئے)آیات کو ایک دوسرے سے متصل نہ کرے۔ جب امام حمد ختم کرے تو مامومین بہ امید ثواب خدا الحمد للہ رب العالمین کہیں اور قل ھو اللہ کے بعد ایک یا دو یا تین مرتبہ کذالک اللہ ربی یا کذالک اللہ ربنا کہے ۔
مسئلہ ۹۲۶ : بہتر ہے کہ نمازوں میں پہلی رکعت کے اندر انا انزلناہ اور دوسری میں قل ھو اللہ احد پڑھے۔ قل ھو اللہ احد کے علاوہ کسی بھی سورہ کو دونوں رکعتوں میں نہ پڑھے اور مناسب نہیں ہے کہ پوری پنجگانہ نماز میں کسی ایک میں بھی قل ھو اللہ نہ پڑھے اور بہتر ہے کہ نماز میں ایسے سوروں کا انتخاب کرے کہ جو لوگوں کو ان امور کی طرف متوجہ کرے جس کے لوگ محتاج ہیں، اور جن گناہوں میں لوگ مبتلا ہیں ان کے ترک پر آمادہ کرے۔

۵۔ رکوع . 943_927 ۳۔ قیام : 895_879
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma