۸. اولیائے خدا سے محبت کا نتیجہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
۹. عالم اور محتاج پڑوسی ۷. صدقہ دے کر بلائیں دور کیجئے

شہر ربیعہ میں یوسف بن یعقوب نامی ایک مالدار زندگی بسر کرتا تھا ۔کسی نے متوکّل عباسی سے کی چغلخوری کردی۔متوکّل نے اسےسامرہ بلا لیاتاکہ اسے سزا دے۔یوسف سامرہ آتے وقت راستہ میں بہت پریشان تھا۔جب سامرہ کے قریب پہنچا تو اس نے اپنے آپ سے کہا کہ میں اپنے آپ کو سو اشرفی میں خدا سے خریدتا ہوں اگر مجھے متوکّل سے کوئی تکلیف نہ پہنچی تو میں ان اشرفیوں کو”ابن الرض(ع)“(امام محمد تقی)(ع) کی خدمت میں پیش کروں گا ۔جن کو خلیفہ نے مدینہ سے سامرہ بلاکر خانہ نشین کردیا ہے اور میں نے سنا ہے کہ وہ اقتصادی اعتبار سے بہت زیادہ سختی میں ہےں۔
وہ جیسے ہی سامرہ کے دروازہ پر پہنچااس نے اپنے آپ سے کہا بہتر ہے کہ متوکّل کے پاس جانے سے پہلے سو دینار مول(ع)کی خدمت میں لے جاوٴں لیکن وہ آپ (ع) کا گھر ہی نہیں جانتاتھا،سوچا اگر کسی سے آپ(ع) گھر کا پتہ معلوم کرتا ہے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بات متوکّل کو معلوم ہوجائے کہ میں ”ابن الرض(ع)“ کے گھر کی تلاش میں تھا تو وہ اور زیادہ غضبناک ہوجائے گا۔
وہ کہتا ہے کہ اچانک میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ میں اپنی سواری کو آزاد چھوڑدوں ممکن ہے خدا کے لطف وکرم سے بغیر کسی سے معلوم کئے امام کے گھر پہنچ جاوٴں۔وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنی سواری کو آزاد چھوڑدیا وہ گلیوں اور بازاروں سے گذرتی ہوئی ایک گھر کے دروازے پر جاکر رک گئی میں نے بہت کوشش کی لیکن وہ وہاں سے آگے نہ بڑھی۔میں نے ایک شخص سے پوچھا یہ کس کا گھر ہے؟اس نے جواب دیا یہ”ابن الرض(ع)“ رافضیوں کے امام کا گھر ہے۔میں نے کہا کہ ان کی عظمت وشرافت کے لئے یہی کافی ہے کہ انھوں نے بغیر سوال کے میری سواری کو اپنے دروازے پر لاکر کھڑا کردیا۔
میں اسی فکر میں تھا کہ ایک سیاہ پوست غلام گھر سے باہر آیا اور کہا: تم ہی یوسف بن یعقوب ہو؟میں نے جواب دیا: ہاں۔غلام نے کہا:سواری سے اترو:وہ مجھے گھر کے اندر لے گیا اور خود ایک کمرہ میں چلا گیا۔میں نے اپنے آپ سے کہاکہ یہ دوسری دلیل ہے کہ جس غلام نے مجھے آج تک دیکھا ہی نہیں وہ کیونکر میرے نام سے آگاہ تھا۔ میں تو ابھی تک اس شہر میںبھی نہیں آیا تھا؟!
غلام دوبارہ آیا اور اس نے کہا:جن سو اشرفیوں کو تونے اپنی آستین میں چھپا رکھا ہے لاوٴاسے دے دو۔میںنے اپنے آپ سے کہا:یہ ہوئی تیسری دلیل۔غلام گیا اور فوراً پلٹ آیا اور اس نے مجھ سے گھر کے اندرونی حصہ کی طرف جانے کو کہا۔ میں نے اپنے خچر کووہیں باندھا اور گھر میں داخل ہوگیا۔میں نے دیکھا کہ ایک شریف اور با عظمت شخص تشریف فرما ہیں۔انہوں نے فرمایا:اے یوسف! کیا تونے اتنی دلیلیں نہیں دیکھیںکہ اسلام لے آوٴ؟میں نے کہا: میں نے یہ اندازہ کافی مشاہدہ کیا ہے۔آپ(ع) نے فرمایا:افسوس کہ تو مسلمان نہ ہوگا لیکن تیرا بیٹا اسحاق مسلمان ہوجائے گا اور وہ میرے شیعوں میں سے ہو گا۔اے یوسف! بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ ہماری محبت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔خدا کی قسم ایسا نہیںہے بلکہ جو بھی ہم سے محبت کرے گا وہ اس کا فائدہ دیکھے گا۔چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم! اب تم مطمئن ہو کر متوکّل کے پاس جاوٴ اور ذرا بھی نہ گھبراوٴ،تمہیں اس سے کوئی تکلیف نہ پہنچے گی۔جب تم شہر میں داخل ہوئے تو خداوندعالم نے تمہارے لئے ایک ملک کو معین کیا جوتمہارے خچر کی راہنمائی کررہا تھا اور اسے میرے گھر تک لے آیا۔
یوسف بن یعقوب کے بیٹے اسحاق نے جب اپنے باپ کی واپسی پر ماجرا سنا تو وہ مسلمان ہوگیا۔لوگوں نے امام (ع) سے اس کے باپ کے بارے میں سوال کیا توآپ(ع) نے فرمایا:اگر چہ وہ مسلمان نہیں ہوا اور جنت میں نہ جا سکے گالیکن وہ ہم سے محبت کا نتیجہ اور فائدہ ضرور دیکھے گا- (1)

 


(1)مجمع النورین نقل از خرائج وبحار الانوار/ج/۱۲))
 
۹. عالم اور محتاج پڑوسی ۷. صدقہ دے کر بلائیں دور کیجئے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma