ایک بہترین مثال

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
دو نکتے ۲۳ . نمائشی انفاق کا دوسرا نمونہ

اٴَیَوَدُّ اٴَحَدُکُمْ اٴَنْ تَکُوْنَ لَہ جَنَّةٌ قرآن کریم اس آ یہٴ کریمہ میں اس بات کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ روز قیامت انسان اعمال صالح کا محتاج ہو گا اوریہ کہ کس طرح دکھاوا، احسان جتانا اور اذیت دیناانسان کے انفاق اور نیک اعمال کو بربادکر دیتا ہے اس کی ایک عمدہ مثال ذکر کرتا ہے یہ مثال اس شخص کے حالات کو مجسم کرتی ہے جس نے مختلف قسم کے درختوں جیسے کھجور اور انگور وغیرہ کے سرسبز وشاداب باغ پروان چڑھا رکھا ہواوراس میں برابرپانی جاری ہو جس کی وجہ سے سینچائی کی ضرورت نہ ہو ۔ اور وہ شخص بوڑھا ہو جا ئے اوراس کے کمزوروناتواں بچے اس کے ارد گرد ہوں اور زندگی بسر کرنے کا ذریعہ فقط یہی ایک باغ ہواور اچانک ایسی تیز اورگرم ہوا چلے جو آگ سے بھری ہو اور وہ باغ کو جلا کر راکھ کر دے ایسی صورت میں بوڑھا جو جوانی کی طاقت و قوت کھو چکا ہے اس کے پاس زندگی بسر کرنے کا کوئی دوسرا ذریعہ بھی نہ ہو اور اس کے بچے بھی کمزورو ناتواں ہوں تو اس کی کیا حالت ہوگی اور اسے کس قدر حسرت اور دکھ ہوگا ۔
جو لوگ نیک عمل انجام دیتے ہیں اور اس کے بعد دکھاوے اور احسان جتانے اوراذیت دینے کی وجہ سے اسے ضائع کر دیتے ہیں ان کا حال بھی اسی بوڑھے باغبان کے مانند ہے جس نے بہت زیادہ زحمتیں برداشت کیں اور جب اس سے فائدہ اٹھانے کی اسے سخت ضرورت ہوئی تو اس کام کے نتیجہ بالکل تباہ و بربادہو گیا اور حسرت وغم کے علاوہ کوئی چیز باقی نہ رہی۔
کَذَٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُْمُ الْآیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ چونکہ تمام بد بختیاں خاص طور سے احمقانہ کاموں کا سر چشمہ غورو فکر نہ کرنا ہے جیسے احسانجتا ناجس کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ اس کانقصان بہت زیادہ اور جلدی ہوتا ہے لہٰذاخدا وند عالم آخر آیت میں لو گو ں کو غور فکر کی دعوت دیتے ہوئے فرماتا ہے :
اس طرح خداآیات کو تمہارے لئے واضح کرتا ہے کہ شاید تم غور و فکر کرو۔

 

دو نکتے ۲۳ . نمائشی انفاق کا دوسرا نمونہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma