ماہ حرام میں جنگ کرنے کے بارے میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
حرام مہینوں میں حرمت جنگ کی خبر دیتاہے بہت سی آیات راہ خدا میں خرچ کرنے

گذشتہ آیت انفاق اور خرچ کے بارے میں تھی اور یہ آےت خون اور جان کی قربانی پیش کرنے کے بارے میں ہے فداکاری کے میدان میں یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کے دوش بدوش ہیں۔
آیت بیان کرتی ہے کہ دشمن سے جنگ کرنا تمہارے لیے حکما ضروری ہے۔ اس عمل کا بجالانا تمہارے لیے لکھ دیاگیاہے اور واجب قرار دے دیاگیاہے لیکن انسان کو فطری طور پر سختی کے مواقع پر تکلیف ہوتی ہے اور وہ شدائد اور مشکلات کو پسند نہیں کرتا۔ اس کی رغبت خوشی اور راحت و آرام کی طرف زیادہ ہوتی ہے۔ عسی ان تکرھوا شیئا و ہو خیر لکم یہ جملہ اسی انسانی مزاج کی طرف اشارہ کررہاہے۔ دشمن سے جنگ اور نبرد آزمائی کا نتیجہ موت۔ جسمانی تکلیف اور مالی نقصان ہوتاہے۔ جنگ بد امنی اور بے آرامی کا باعث بنتی ہے اس لیے اصولی طور پر انسان کی نظر میں یہ سخت اور ناپسندیدہ ہے۔ لیکن ہمیشہ کچھ ایسے فداکار ضرور ہوتے ہیں جو مقدس مقاصد کیلئے کسی قم کی جان کی بازی سے دریغ نہیں کرتے لیکن اکثر لوگ مذکورہ وجوہات کی بناپرجہاد کو پسند نہیں کرتے پروردگار عالم قطعی لب و لہجہ میں اس طرز فکر کی مذمت کرتاہے۔ خدا تعالی ان کے سامنے ایک دریچہ نہاں کھولتاہے۔ وہ کہتاہے کہ تم کاموں کے مسالح سے باخبر نہیں ہو ۔ تمہیں یہ کیسے پتہ چلا کہ تمہاری پسندیدہ چیز کی پیچھے شر اور تمہاری ناپسندیدہ چیز کے پیچھے خیر نہیں ہے۔ خداہی اسرار مخفی سے آشناہے۔ البتہ مسلم ہے کہ محنتی اور زیرک لوگ (نہ کے سطحی نظر رکھنے والے) ان احکام کے بعض اسرار سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔ یہ آیت خدا کے تکوینی اور تشریعی قوانین کی ایک بنیاد کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ ان قوانین کے پیش نظریہ آیت انسان میں، انضباط اور تسلیم کی روح کی پرورش کرتی ہے۔ آیت کے مطابق انہیں یہ نہیں چاہئیے کہ انسان اپنی تشخیص و دریافت کا دارو مدار قضاوت اور فیصلے پر رکھے۔ یہ مسلم ہے کہ انسان کا علم ہر لحاظ سے محدود اور ناچیز ہے۔ انسانی مجہولات کے مقابلے میں انسانی علم دریا کے سامنے قطرے کی طرح ہے۔ اس لیے وہ قوانین جن کا سرچشمہ علم الہی ہے اور جو ہر لحاظ سے لا متناہی ہے انسان کو اس سے کبھی روگردانی نہیں کرنی چاہئیے ۔ بلکہ انسان کو جان لینا چاہئیے کہ یہ تمام قوانین اس کے فائدے اور منفعت کے لیے ہیں چاہے وہ تشریعی قوانین و احکام ہوں جیسے جہاد اور زکوة و غیرہ یا تکوینی ہوں جو بلا اختیار زندگی میں رونما ہوتے ہیں اور ان سے بچنا ممکن نہیں جیسے موت ، دوستوں اور عزیزوں کی مصیبت یا آئندہ کے اسرار کا انسان سے مخفی ہونا و غیرہ ۔
۲۱۷۔یَسْاٴَلُونَکَ عَنْ الشَّہْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیہِ قُلْ قِتَالٌ فِیہِ کَبِیرٌ وَصَدٌّ عَنْ سَبِیلِ اللهِ وَکُفْرٌ بِہِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ اٴَہْلِہِ مِنْہُ اٴَکْبَرُ عِنْدَ اللهِ وَالْفِتْنَةُ اٴَکْبَرُ مِنْ الْقَتْلِ وَلاَیَزَالُونَ یُقَاتِلُونَکُمْ حَتَّی یَرُدُّوکُمْ عَنْ دِینِکُمْ إِنْ اسْتَطَاعُوا وَمَنْ یَرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِینِہِ فَیَمُتْ وَہُوَ کَافِرٌ فَاٴُوْلَئِکَ حَبِطَتْ اٴَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَاٴُوْلَئِکَ اٴَصْحَابُ النَّارِ ہُمْ فِیہَا خَالِدُونَ
۲۱۸۔إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَالَّذِینَ ہَاجَرُوا وَجَاہَدُوا فِی سَبِیلِ اللهِ اٴُوْلَئِکَ یَرْجُونَ رَحْمَةَ اللهِ وَاللهُ غَفُورٌ رَحِیم
ترجمہ
۲۱۷۔ ماہ حرام میں جنگ کرنے کے بارے میں تم سے سوال کیاجاتاہے۔ کہئیے کہ اس میں جنگ کرنا برا (گناہ) ہے۔ لیکن راہ خدا اور دین حق سے لوگوں کو روکنا، اللہ سے کفر اختیار کرنا، مسجد الحرام کی بے حرمتی کرنا اور اس میں رہنے والوں کو نکال دینا خدا کے نزدیک اس سے بھی بڑھ کے براہے اور فتنہ بر پا کرنا (اور ایسے نامساعد حالات پیدا کرنا جو لوگوں کو کفر کی طرف راغب کریں اور ایمان سے روکیں( قتل سے بدتر ہے مشرکین تم سے ہمیشہ لڑتے ہی رہتے ہیں یہاں تک کہ ان کے بس میں ہوتو تمہیں دین سے برگشتہ کردیں لیکن جو شخص دین سے پھر جائے اور حالت کفر میں مرجائے اس کے (گذشتہ) تمام نیک اعمال دنیا و آخرت میں برباد ہو جائیں گے اور یہی اہل دوزخ ہیں اور اس میں صدار ہیں گے۔
۲۱۸۔ جو ایمان لے آئے ہیں، جنہوں نے ہجرت کی ہے اور راہ خدا میں جہاد کیاہے وہی رحمت خداوند ی کے امید وار ہیں اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
شان نزول
کہتے ہیں یہ آیت عبد اللہ بن حجش کے سریہ ۱
کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ واقعہ کچھ یوں ہے:
جنگ بدر سے پہلے پیغمبر اسلام نے عبد اللہ بن جحش کو بلایا۔ اسے ایک خط دیا اور مہاجرین میں سے آٹھ آدمی اس کے ساتھ کئے۔ اُسے حکم د یا کہ دو دن راستہ چلنے کے بعد خط کو کھولنا اور اس کے مطابق عمل کرنا۔ اس نے دو دن کے سفر کے بعد خط کھولا تو اس میں لکھا تھا۔
جب خط کھولو تو نخلہ (مکہ اور طائف کے در میان ایک جگہ) تک آگے جانا۔ وہاں قریش کے حالات پر نظر رکھنا اور جو کچھ صورت حال ہو ہمیں اُس کی اطلاع دینا۔
عبد اللہ نے اپنے ساتھیوں سے واقعہ بیان کیا اور مزید کہا کہ پیغمبر نے راہ پر چلنے کے لیے تمہیں مجبور کرنے سے منع کیاہے اس لیے جو شہادت کے لیے تیارہے وہ میرے ساتھ آئے۔ دوسرے لوگ واپس چلے جائیں۔ سب اس کے ساتھ چل پڑے۔ جب وہ نخلہ پہنچے تو قریش کے ایک قافلے کا سامنا ہوا۔ اس مین عمر و بن حضرمی بھی تھا۔ ماہ رجب (جو ماہ حرام ہے) کا چونکہ آخری دن تھا اس لیے ان پر حملہ کرنے کے سلسلے میں انہوں نے آپس میں مشورہ کیا۔
بعض کہنے لگے کہ اگر آج ہم ان سے دستبردار رہے تو وہ حدود حرم میں داخل ہوجائیں گے اور پھر ہم ان سے تعرض نہیں کرسکیں گے۔ بالآخر انہوں نے ان پر بڑی بہادری سے حملہ کردیا۔ عمرو بن حضرمی کو قتل کیا اور قافلہ دو قیدیوں کے ساتھ پیغمبر کی خدمت میں لے آئے۔
آنحضرت نے فرمایا میں نے تمہیں یہ حکم تو نہیں دیاتھا کہ حرام مہینوں میں جنگ کرو۔ آپ نے مال غنیمت اور قیدیوں میں کوئی تصرف نہ کیا۔ مجاہدین کو بڑا رنج ہوا۔ دیگر مسلمانوں نے بھی انہیں سرزنش کی ۔ مشرکوں نے بھی زبان طعن کھولی اور کہنے لگے کہ محمد نے حرام مہینوں میں جنگ، خون ریزی اور قید و بند کو حلال شمار کیاہے۔
اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔ جب یہ آیت نازل ہوچکی تو عبداللہ بن حجش اور اس کے ساتھیوں نے یہ اظہار کیا کہ انہوں نے اس راستے میں جہاد کا ثواب حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے پیغمبر سے پوچھا کہ کیا انہیں مجاہدین کا اجر ملے گا؟
اس پر دوسری آیت نازل ہوئی۔ (ان الذین اٰمنوا و الذین ہاجروا“) ۲


 

۱ سریہ اسلامی جنگ کرنے والے اس گروہ کو کہتے ہیں جس میں خود پیغمبر شریک نہ ہوں۔ بعض کے نزدیک پانچ سے تین سو افراد تک کے لشکر کو سریہ کہتے ہیں۔ توجہ رہے کہ ”سریہ“ ”سری“ سے ہے جس کا معنی ہے نفیس اور گراں بہاچیز چونکہ جس لشکر کے ذمے یہ امر ہو وہ خصوصی اور منتخب ہوتاہے لہذا اسے یہ نام دیاگیاہے۔
مطرزی کہتاہے ”سریہ“ ”سری“ سے ہے اور اس کا معنی ہے رات کو چلنا۔ ایسے لشکر چونکہ عموما رات کو چلتے تھے اسے اس لیے ”سریہ“ کہتے ہیں۔ ملتقطات میں اس بات کو قبول کرتے ہوئے کہتاہے کہ ”سریہ“ اس دستے کو کہتے ہیں جو رات کے وقت روانہ ہو۔
۲ سیرة ابن ھشام، جلد ۲، صفحہ ۲۵۲۔
حرام مہینوں میں حرمت جنگ کی خبر دیتاہے بہت سی آیات راہ خدا میں خرچ کرنے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma