درس یگانگی و اتحاد

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
ارتباط ایات مشعر الحرام


ثم افیضوا من حیث الفاض الناس
رب جلیل نے اس آیت میں ایک امتیاز اور خصوصت پر خط لبطلان کھینچا ہے جس کے قریش مکہ اپنے بارے میں قائل تھے قریش اپنے تئیں حمس ۔۱

(بروزن خمس ) کہتے تھے اور وہ اپنے آپ کو اولاد ابراہیم اور سرپرست کعبہ قرار دیتے تھے۔
وہ کسی عرب کو اپنے برابر نہ سمجھتے تھے وہ کہتے تھے حریم مکہ سے با ہر رہنے والوں کے برابر نہیں کرنا چاہئیے۔
وہ سمجھتے تھے کہ اگر ہم ایسا کریں گے تو عرب ہماری قدر و قیمت کی قائل نہیں ہوں گے۔ اسی بناء پر انہوں نے عرفات میں ٹھہر نے کو ترک کردیا تھا کیونکہ وہ محیط حرم سے با ہر تھا حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ یہ فرائض حج اور دین ابراہیم کا جزو ہے۔۲۔

مندرجہ بالا آیت میں قرآن حکم دیتا ہے کہ مسلمانوں کو چاہئیے کہ وہ سب ایک ہی جگہ عرفات میں وقوف کریں اور وہاں سے سب کے سب مشعر کی طرف آجائیں اور پھر وہاں سے سرزمین منی کی طرف کوچ کریں ۔
و استغفروا اللہ


 
۱۔ حمس کا معنی ہے وہ افراد جو اپنے دین میں مستحکم ہوں۔
۲۔ سیرت ابن ہشام ج ۱ ص ۲۱۱، ۲۱۲

 

 

ارتباط ایات مشعر الحرام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma