شیطانی وسوسوں کی کیفیت:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
آباء و اجداد کی اندھی تقلید شیطان پرانا دشمن ہے:

یہاں ایک سوال پیدا ہوتاہے کہ آیت کہتی ہے شیطان تمہیں حکم دیتا ہے کہ برائیوں اور قباحتوں کی طرف جاؤ اور یہ بھی مسلم ہے کہ ”امر“ سے مراد شیطانی وسوسہ ہی ہے۔ حالانکہ برائی انجام دیتے وقت ہمیں اپنے وجود سے باہر سے کسی امراور تحریک کا احساس نہیں ہوتا اور ہمیں شیطان کے گمراہ کرنے کی کسی کوشش کا داخلی احساس نہیں ہوتا۔
 اس سوال کا جواب یہ ہے کہ جیسے لفظ وسوسہ سے ظاہر ہوتاہے یہ ایک طرح کی وجود انسانی میں شیطانی تاثیر ہے۔
 جو مخفی اور نا معلوم قسم کی ہے۔ بعض آیات میں اسے ”وحی“ اور ”ایماء“ سے تعبیر کیاگیاہے۔ جیسا کہ سورہ انعام کی آیت ۱۲۱ میں ہے:
 و ان الشیطین لیرحون الی اولیئہم
 شیاطین اپنے دوستوں اور ان لوگوں کو جو ان کے احکام قبول کرنے پر آمادہ کرتے ہیں وحی کرتے ہیں۔
 جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ وحی مخفی اور مرموز آواز ہے جس کی تاثیرات اکثر نامعلوم طرح کی ہیں۔
 البتہ انسان خدائی الہامات اور شیطانی وسوسوں میں واضح تمیز کرسکتاہے کیونکہ خدائی الہامات کی پہچان کی واضح علامت موجود ہے۔ اور وہ یہ کہ خدائی الہامات چونکہ انسان کی پاک فطرف اور اس کے جسم و روح کی ساخت سے آشناہیں اس لئے جب وہ دل میں پیدا ہوتے ہیں تو انبساط و نشاط کی کیفیت بخشتے ہیں جب کہ شیطانی وسوسے انسانی فطرت سے ہم آہنگ نہیں ہیں اس لئے جب وہ دل میں پیدا ہوتے ہیں اس وقت ایک طرح کی گھٹن، تکلیف اور سنگینی کا احساس پیدا ہوتاہے اگر انسان کے رجحا نات یہاں تک جا پہنچیں کہ برا کام انجام دیتے وقت اس میں یہ احساس پیدا نہ ہو تب بھی کام انجام دینے کے فورا بعد یہ احساس پیدا ہوجاتاہے۔ یہ ہے فرق شیطانی اور رحمانی الہامات کے در میان۔
 ۱۷۰۔ وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ اتَّبِعُوا مَا اٴَنزَلَ اللهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا اٴَلْفَیْنَا عَلَیْہِ آبَائَنَا اٴَوَلَوْ کَانَ آبَاؤُہُمْ لاَیَعْقِلُونَ شَیْئًا وَلاَیَہْتَدُونَ
 ۱۷۱۔ وَمَثَلُ الَّذِینَ کَفَرُوا کَمَثَلِ الَّذِی یَنْعِقُ بِمَا لاَیَسْمَعُ إِلاَّ دُعَاءً وَنِدَاءً صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لاَیَعْقِلُونَ
 ترجمہ
 ۱۷۰۔ جب انہیں کہاجاتاہے کہ جو کچھ خدا کی طرف سے نازل ہواہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں: ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پرہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایاہے۔ کیا ایسا نہیں کہ ان کے آباء و اجداد نہ کسی چیز کو سمجھتے ہیں اور نہ ہدایت یافتہ ہیں۔
 ۱۷۱۔ کافروں کو دعوت دینے میں (تمہاری) مثال اس شخص کی سی ہے جو (بھیڑوں اور دیگر جانوروں کو خطرات سے بچانے کے لئے)آواز دیتاہے لیکن وہ صدا اور پکارکے سوا کچھ نہیں سنتے (اور اس کی بات کی حقیقت اور مفہوم کو نہیں سمجھ پاتے) وہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں، اس لئے کچھ نہیں سمجھ سکتے۔

آباء و اجداد کی اندھی تقلید شیطان پرانا دشمن ہے:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma