س آیت سے انسان کی حیات برزخ (موت کے بعد اور قیامت سے پہلے کی زندگی) کا بھی واضح ثبوت ملتاہے اور یہ ان لوگوں کے لئے جواب ہے جو کہتے ہیں کہ قرآن نے روح کی بقاء اور برزخ کی زندگی کے متعلق کوئی گفتگو نہیں کی۔
اس موضوع کی مزید تشریح، شہدا کی حیات جاوداں، خدا کے ہاں اس کا بدلہ اور راہ خدا میں قتل ہونے والوں کا عظیم مرتبہ تفسیر نمونہ جلد سوم (سورہ آل عمران آیہ ۱۶۹ کے ذیل) میں پڑھیئے گا۔
۱۵۵۔ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْءٍ مِنْ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنْ الْاٴَمْوَالِ وَالْاٴَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرْ الصَّابِرِینَ
۵۶ا ۔ الَّذِینَ إِذَا اٴَصَابَتْہُمْ مُصِیبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ
۱۵۷۔اٴُوْلَئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّہِمْ وَرَحْمَةٌ وَاٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْمُہْتَدُونَ
ترجمہ
۱۵۵۔ یقینا ہم تم سب کی خوف، بھوک، مالی و جانی نقصان اور پھلوں کی کمی جیسے امور سے آزمائش کریں گے اور صبر واستقامت دکھانے والوں کو بشارت دیجئے۔
۱۵۶۔ وہ جنہیں جب کوئی مصیبت آپہنچے تو کہتے ہیں ہم اللہ کے لئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹ جائیں گے۔
۱۵۷۔ یہ وہی لوگ ہیں کہ الطاف و رحمت الہی جن کے شامل حال ہے اور یہی ہدایت یافتہ ہیں۔