امن و امان کی اس پناہ گاہ کے اجتماعی اور تربیتی اثرات:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 خانہ خدا کا نام: خانہ کعبہ کی عظمت

مندرجہ بالا آیت کے مطابق خانہ خدا (خانہ کعبہ) کا تعارف خدا کی طرف سے ایک پناہ گاہ اور مرکز امن و امان کی حیثیت سے کرایا گیاہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس سرزمین مقدس میں ہر قسم کے نزاع و کشمکش ، جنگ و جدل اور خونریزی کے بارے میں اسلام میں نہایت سخت احکام موجود ہیں۔ ان احکام کے مطابق نہ صرف انسان چاہے وہ کسی طبقے سے ہوں اور کسی حالت میں ہوں یہاں امن میں رہیں بلکہ جانور اور پرندے بھی امن و امان میں رہیں اور کوئی بھی ان سے مزاحم نہ ہو۔
وہ دنیا جہاں ہمیشہ نزاع اور کشمکش رہتی ہے وہاں ایک ایسے مرکز کا قیام لوگوں کی مشکلات حل کرنے کے لئے ایک اہم کردار ادا کرنے کی نشاندہی کرتاہے کیونکہ اس خطہ کا جائے امن ہونا اس بات کا سبب بنتاہے کہ لوگ تمام اختلافات کے با وجود اس کے جوار میں ایک دوسرے کے پاس بیٹھ سکیں، ایک دوسرے سے مذاکرات کرسکیں اور اس طرح اہم ترین مسائل حل کرسکیں۔ دشمنیوں اور جھگڑوں کو بنٹانے کے لئے اس طرح سے مذاکرات کا دروازہ کھولا گیاہے کیونکہ اکثر ایسا ہوتاہے، کہ جھگڑنے والے طرفین یا ایک دوسرے کی مخالف حکومتیں چاہتی ہیں کہ جھگڑا ختم کریں اور اس مقصد کے لئے مذاکرات کریں لیکن انہیں کوئی ایسا مشترکہ پلیٹ فارم نظر نہیں آتا جو دونوں کے لئے مقدس و محترم ہو اور مرکز امن و امان ہو لیکن اسلام اور بعض گذشتہ آسمانی مذاہب میں اس کی پیش بندی کی گئی ہے۔ اسلام میں مکہ کو ایسے ہی مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔
اس وقت مسلمان جن جان لیوا کشمکشوں اور اختلافات میں مبتلا ہیں اس سرزمین کے تقدس اور امنیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مذکرات کا دروازہ کھول سکتے ہیں اور یہ مقام مقدس جو دلوں میں خاص قسم کی نورانیت اور روحانیت پیدا کرتاہے، اس سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے اختلافات ختم کرسکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ ایسا نہیں کیا جارہا۔۱


 


۱ سرزمین مکہ کے جائے امن ہونے کے بارے میں تفسیر نمونہ جلد ۶ سورہ ابراہیم، آیہ ۳۵ کے ذیل میں تفصیلی بحث کی گئی ہے۔
 
 خانہ خدا کا نام: خانہ کعبہ کی عظمت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma