یہودیوں ، عیسائیوں اور مشرکین کی خرافات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 عدم فرزند کے دلائل: وجہ اللہ:

یہودی، عیسائی اور مشرک سب یہ بیہودہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا کا کوئی بیٹاہے۔
 سورہ توبہ کی آیت ۳۰ میں ہے:
 َقَالَتْ الْیَہُودُ عُزَیْرٌ ابْنُ اللهِ وَقَالَتْ النَّصَارَی الْمَسِیحُ ابْنُ اللهِ ذَلِکَ قَوْلُہُمْ بِاٴَفْوَاہِہِمْ یُضَاہِئُونَ قَوْلَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ قَبْلُ قَاتَلَہُمْ اللهُ اٴَنَّی یُؤْفَکُون
 یہودی کہتے ہیں عزیر خدا کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں مسیح خدا کا بیٹا ہے یہ ایسی بات ہے جو وہ اپنی زبان سے کہتے ہیں جو گذشتہ کافروں کی گفتگو جیسی ہے۔ خدا انہیں قتل کرے، کیسے جھوٹ بولتے ہیں۔
 سورہ ی یونس آیہ ۶۸ میں بھی مشرکین کے بارے میں ہے،
 قالوا اتخذ اللہ ولدا سبحنہ ہو الغنی
 وہ کہتے ہیں خدا کا بیٹا ہے وہ تو پاک و منزہ ہے۔اسی طرح قرآن کی دیگر بہت سی آیات میں بھی اس نار و انسبت کا ذکر موجود ہے۔
 زیر نظر پہلی آیت اس بے ہودگی کے خلاف کہتی ہے: وہ کہتے ہیں خدا کا بیٹاہے، وہ تو ان ناروا نسبتوں سے پاک و منزہ ہے (و قالوا اتخذ ولدا سبحانہ)۔ خدا کو کیا ضرورت پڑگئی ہے کہ وہ اپنے لئے بیٹے کا انتخاب کرے۔ کیا وہ محتاج ہے، محدود ہے، اسے مدد کی ضرورت ہے یا اسے بقائے نسل کی احتیاج ہے جب کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کے لئے ہیں (بل لہ ما فی السموات و الارض) اور سب کے سب اس کے سامنے سرنگوں ہیں(کل لہ قنتون)۔ وہ نہ صرف عالم ہستی کی موجودات کا مالک ہے بلکہ تمام انسانوں اور زمین کا موجد و خالق بھی وہی ہے (بدیع السموات و الارض)۔ حتی کہ پہلے کی کسی منصوبے کے بغیر اور کسی مادہ کی احتیاج کے بغیر ہے اس نے ان سب کو تخلیق کیاہے۔
 اسے بیٹے کی کیا ضرورت ہے حالانکہ جب کسی چیز کے وجود کا حکم صادر فرماتاہے تو کہتاہے ہوجا اور وہ فورا ہوجاتی ہے ( و اذا قضی امرا فانما یقول لہ کن فیکون
 

 عدم فرزند کے دلائل: وجہ اللہ:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma