آیت کا روئے سخن تین گروہوں یہود، نصاری اور مشرکین

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 مساجد کی ویرانی کی راہیں: بے دلیل دعوی نتیجہ تضاد ہوتاہے

مندرجہ بالا تفسیر شان نزول کے مطالعہ سے ظاہر ہوتاہے کہ اس آیت کا روئے سخن تین گروہوں یہود، نصاری اور مشرکین کی طرف ہے اگرچہ گذشتہ آیات میں زیادہ تر یہودیوں کے بارے میںبحثیں آئی ہیں اور کہیں کہیں نصاری کی طرف بھی اشارہ ہے۔قبلہ کی تبدیلی کے معاملے کے بارے میں یہودی وسوسہ ڈال کر کوشش کرتے تھے کہ مسلمان بیت المقدس کی طرف نماز پڑھیں تا کہ اس سلسلے میں انہیں برتری حاصل رہے اور اس طرح مسجد الحرام اور کعبہ کی رونق بھی کم ہوسکے۔1
مشرکین مکہ بھی پیغمبر اور مسلمانوں کو خانہ کعبہ کی زیارت سے روک کر عملا اس خدائی عمارت کی بربادی کی طرف قدم اٹھارہے تھے۔
عیسائی بھی بیت المقدس پر قبضہ کرکے اس میں وہ ناپسندیدہ اعمال سرانجام دیتے جن کا ذکر ابن عباس کی روایت میں آچکاہے تا کہ اسے برباد کرسکیں۔
ان تینوں گروہوں اور ایسے تمام اشخاص جو اس راہ پر قدم اٹھاتے ہیں کو مخاطب کرکے قرآن کہتاہے: اس شخص سے بڑھ کے کون ظالم ہوسکتاہے جو اللہ کی مسجدوں میں خدا کام نام لینے سے روکتے ہیں اور انہیں ویران و بر باد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ( و من اظلم ممن منع مساجد اللہ ان یذکر فیھا اسمہ و سعی فی خرابھا)۔ یوں قرآن ایسی رکاوٹ کو ظلم عظیم اور یہ کام کرنے والوں کو ظالم ترین افراد قرار دیتاہے۔ اور واقعا اس سے بڑا کیا ظلم ہوسکتاہے کہ درگاہ توحید کو بر باد کرنے کی کوشش کی جائے ، لوگوں کو حق تعالی کی یاد سے روکاجائے اور معاشرے میں فساد بر پاکیا جائے۔
آیت مزید کہتی ہے: مناسب نہیں کہ یہ لوگ خوف و وحشت کے بغیر ان مکانات میں داخل ہوں (اولئک ما کان لھم ان یدخلوھا الا خائفین)
یعنی۔ دنیا کے مسلمانوں اور توحید پرستوں کو چاہیئے کہ وہ اس مضبوطی سے قیام کرےں کہ ان ستمگروں کے ہاتھ ان مقدس مقامات سے دور ہوجائیں اور ان میں سے کوئی بھی علی الاعلان بلاخوف ان مقامات مقدسہ میں داخل نہ ہوسکے۔مندرجہ بالا جملے کی تفسیر میں یہ احتمال بھی ہے کہ یہ ستمگران مراکز عبادت کو اپنے قبضے میں نہیں رکھ سکیں گے۔ بلکہ آخر کاران میں بلاخوف قدم بھی نہیں رکھ سکیں گے جیسا کہ مسجد الحرام کے بارے میں مشرکین مکہ کے ساتھ ہوا۔ٓآخر میں ایسے عظیم ستمگروں کے لئے دنیا و آخرت میں ہلادینے والی سزا کا ذکر کرہے۔ فرمایا: ان کے لئے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں عذاب عظیم ہے (لھم فی الدنیا خزی و لھم فی الاخرة عذاب عظیم) ۔ وہ لوگ جو خدا اور خدا کے بندوں میں جدائی ڈالنا چاہتے ہیں ان کا یہی انجام ہے۔


 

1 ۔ تفسیر فخر رازی، آیہ مذکورہ کے ذیل میں۔۔

 مساجد کی ویرانی کی راہیں: بے دلیل دعوی نتیجہ تضاد ہوتاہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma