فباء بغضب علی غضب: 

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
یہودیوں نے ان زحمتوں اور مشکلوں کے با وجود خسارے کا سودا

 بنی اسرائیل جب صحرائے سینا میں سرگرداں تھے اس عالم کی سرگذشت کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے قرآن کہتاہے: و با ء و بغضب من اللہ (وہ غضب خدا کی طرف پلٹے) اس کے بعد مزید کہتا ہے : یہ  خدا کا غضب ان پر انبیاء کے قتل اور آیات خدا سے کفر کی وجہ سے تھا۔

سورہ آل عمران آیہ ۱۱۲ کا بھی یہی مفہوم ہے کہ یہودی آیات الہی سے کفر اور قتل انبیاء کی وجہ سے غضب الہی کا شکار ہوئے یہ پہلا غضب ہے جو انہیں دامن گیر ہوا۔

ان کے باقی ماندہ افراد نے: پیغمبر اسلام کے ظہور کے بعد ان سے اپنے بڑوں والی روشں ہی جاری رکھی۔ نہ صرف یہ کہ وہ پیغمبر اسلام کے لائے ہوئے آئین کے خلاف تھے بلکہ ان کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوئے ان کے اسی طرز عمل کی وجہ سے ایک نئے غضب نے انہیں گھیر لیا اسی لئے فرمایا: فباء و بغضب علی غضب۔

در اصل لفظ (باء و) کا معنی ہے وہ لوٹے اور انہوں نے سکوت اختیار کیا اور یہ کنایہ ہے استحقاق پیدا کرنے سے ۔ یعنی انہوں نے غضب پروردگار کو اپنے لئے منزل و مکان کی طرح انتخاب کیا۔

یہ سرکش و باغی گروہ حضرت موسی کے قیام سے پہلے اور پیغمبر اسلام کے ظہور سے قبل دونوں مواقع پر ایسے قیام کے سختی سے طرفدار تھے لیکن دونوں قیاموں کے رو بہ عمل ہونے کے بعد وہ اپنے عقیدے سے پھر گئے ارو یکے بعد دیگرے اپنی جان کے بدلے غضب خدا خرید لیا۔

۹۱۔  وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ آمِنُوا بِمَا اٴَنزَلَ اللهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا اٴُنزِلَ عَلَیْنَا وَیَکْفُرُونَ بِمَا وَرَائَہُ وَہُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَہُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ اٴَنْبِیَاءَ اللهِ مِنْ قَبْلُ إِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِین

َ۹۲۔ وَلَقَدْ جَائَکُمْ مُوسَی بِالْبَیِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمْ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِہِ وَاٴَنْتُمْ ظَالِمُونَ

۹۳۔ وَإِذْ اٴَخَذْنَا مِیثَاقَکُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَکُمْ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَیْنَاکُمْ بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا وَاٴُشْرِبُوا فِی قُلُوبِہِمْ الْعِجْلَ بِکُفْرِہِمْ قُلْ بِئْسَمَا یَاٴْمُرُکُمْ بِہِ إِیمَانُکُمْ إِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِینَ

۹۱۔  اور جب ان سے کہاجائے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیاہے اس پر ایمان لے آؤتو وہ کہتے ہیں ہم تو اس چیز پر ایمان لائیں گے جو ہم پر نازل ہوئی (اس پرنہیں جو  دوسری قوموں میں سے کسی پر نازل ہو) اور اس کے علاوہ سے کفر اختیار کر لیتے ہیں جب کہ وہ حق ہے اور ان آیات کی تصدیق کرتاہے جو ان پرنازل ہوچکی ہیں۔کہئے کہ اگرسچ کہتے ہو تو پھر اس سے پہلے انبیاء کو قتل کیوں کیا کرتے تھے۔

۹۲۔ نیز موسی تمہارے لئے سب معجزات لے کر آئے (تو پھر کیوں تم نے) بعد ازاں بچھڑے کو منتخب کرلیا اور اس عمل سے تم نے اپنے اور پر ظلم کیا۔

۹۳۔ اور تم سے ہم نے وہ پیمان لیا اور تم پر کوہ طور بلند کیا (اور تم سے کہا) یہ قوانین و احکام جو ہم نے تمہیں دیئے ہیں انہیں مضبوطی سے تھا مے رکھوا اور صحیح طرح سے سنو تم نے کہا ہم نے سن لیاہے اور پھر نافرمانی کی ہے اور کفر کے نتیجے میںبچھڑے کی محبت سے تمہارے دلوں کی آبیاری ہوئی اگر تم ایمان رکھتے ہو تو کہہ دو کہ تمہارا ایمان تمہیں کیسا برا حکم دیتاہے۔

 

یہودیوں نے ان زحمتوں اور مشکلوں کے با وجود خسارے کا سودا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma