روح القدس کیاہے؟:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
روح القدس کے بارے میں عیسائیوں کا عقیدہ : مختلف زمانوں میں انبیاء کی پے در پے آمد:

 بزرگ مفسرین روح القدس کے بارے میں مختلف تفاسیر بیان کرتے ہیں ۔ ہم یہاں چند ایک درج کرتے ہیں:

۱۔   بعض کہتے ہیں کہ روح القدس سے مراد جبرائیل ہے۔ اس تفسیر کی بناء پر آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ خدانے جبرائیل کے ذریعے حضرت عیسی کی مدد کی۔

اس تفسیر کی شاہد سورہ نحل کی آیہ ۱۰۲ ہے:

(قل نزلہ روح القدس من ربک بالحق)

کہیئے ! روح القدس نے اسے تم پرحقیقت کے ساتھ نازل کیا۔

رہا یہ سوال کہ جبرائیل کو روح القدس کیوں کہتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ فرشتوں میں روحانیت کا پہلو چونکہ غالب ہے لہذا ان پر روح کا اطلاق بالکل طبیعی اور فطری ہے اور قدس اس فرشتے کے بہت زیادہ تقدس اور پاکیزگی کی طرف اشارہ ہے۔

۲۔   کچھ دوسرے مفسرین کا عقیدہ ہے کہ روح القدس وہی ایک غیبی طاقت ہے جو حضرت عیسی کی تائید کرتی تھی اور اس مخفی خدائی طاقت سے وہ مردوں کو حکم خدا سے زندہ کرتے تھے البتہ یہ غیبی طاقت ضعیف تر صورت میں تمام مومنین میں درجات ایمان کے تفاوت کے حساب سے موجود ہے۔ اور یہ وہی خدائی امداد ہے جو انسان کو اطاعات اور مشکل کاموں کی انجام دہی میںمدد  دیتی ہے اور گناہوں سے باز رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض احادیث میں ایک شاعر اہلبیت کے بارے میں ہے کہ جب وہ امام کے سامنے اشعار پڑھ چکاتو آپ نے فرمایا:

انما  نفث روح القدس علی لسانک

روح القدس نے تیری زبان پر دم کیاہے اور جو کچھ تونے کہاہے اسی کی مدد سے ہے

۳۔ بعض مفسرین نے روح القدس کا معنی انجیل بیان کیاہے۔

ان میں سے پہلی دو تفاسیر زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہیں۔

 

روح القدس کے بارے میں عیسائیوں کا عقیدہ : مختلف زمانوں میں انبیاء کی پے در پے آمد:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma