توبہ کرنے والوں کو شفاعت کی ضرورت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
فلسفہ شفاعت :۷۱۔ شفاعت کی معنوی تا ثیر :

جو کچھ کہا گیا ہے اس پر غور کرنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ توبہ کرنے والوں کو شفاعت کی ضرورت کیوں ہے جب کہ مسلم مذہبی عقائد کے مطابق گناہ سے ندامت اور توبہ تنہا گناہ کی بخشش کا موجب ہے ۔
اس موضوع کی دو دلیلیں ہیں :
۱ توبہ کرنے والے بھی معنوی مقامات کی بلندی ، پرورش اور ارتقاء کے لئے شفاعت کے محتاج ہیں ۔
۲ بہت سے علماء کو ایک بہت بڑا اشتباہ تاثیر توبہ کے مسئلے میں پیش آتا ہے جو ایسے اشکالات کا سبب بنتا ہے وہ یہ کہ ان کا تصور یہ ہے کہ توبہ ندامت اور گناہ پر سے پشیمانی ، انسان کو گناہ سے قبل والی حالت کی طرف پلٹا دیتی ہے حالانکہ ہم اپنے مقام پر کہ چکے ہیں کہ کئے ہوئے گناہ پر ندامت اور آئندہ کے لئے گناہ نہ کرنے کا عزم مصمم ، توبہ کا صرف پہلا مرحلہ ہے اور وہ بالکل اس دوا کی طرح ہے جو بیماری کو ختم کردیتی ہے ۔ واضح ہے بخار دور ہوجانے اور بیماری کے جڑ سے ختم ہوجانے سے اگرچہ بیمار اچھا ہو جاتا ہے لیکن پھر بھی وہ ایک عام آدمی کی حالت میں ہر گز نہیں آتا بلکہ اسے اپنے جسم کو پھر سے توانا بنانے کے لئے ایک مدت تک کوشش درکار ہے پھر کہیں وہ بیمار ی سے پہلے والی حالت پر پہنچ پائے گا ۔
یہ الفاظ دیگر توبہ کے کئی مرحلے ہیں گناہ پر نادم ہونا اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنا یہ تو صرف پہلا مرحلہ ہے ۔ اس کا آخری مرحلہ یہ ہے کہ توبہ کرنے والا ہر لحاظ سے گناہ سے پہلے کی روحانی حالت میں لوٹ آئے ۔ یہ وہ مرحلہ ہے کہ جہاں شفاعت کرنے والوں کی شفاعت اور ان سے ربط و تعلق اثر بخش ہو سکتا ہے ۔ اس کے لئے زندہ شاہد استغفار سے متعلق وہی آیات ہیں جن کی ہم پہلے ہی نشاندہی کر چکے ہیں کہ مجرم کی توبہ کے علاوہ پیامبر کی استغفار بھی قبولیت توبہ کی شرط قرار دی گئی ہے اسی طرح برادران یوسف کی توبہ کے ضمن میں حضرت یعقوب کا ان کے لئے استغفار کرنا ، سب سے واضح تو ملائکہ کا ان لوگوں کے لئے استغفار کرنا ہے جو صالح اور مصلح ہیں اور توبہ کرنے میں جن کے متعلق آیات پیش کی جا چکی ہیں  

فلسفہ شفاعت :۷۱۔ شفاعت کی معنوی تا ثیر :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma